قریشی بھائی میں تمام دیوبندیوں کوامداداللہ کے جیسا نہیں سمجھتا کیونکہ وہ ان کفریات کی (باطل) تاءویل کرکے ان کو اچھے معنی کی طرف پھیرنے کی کوشش کرتے ہیں-میرے بھائی آپ سے میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے کہ آپ مہاجر مکیؒ کے یہ اقتبسات ان کے علماء کے پاس لے جائے اور ان سے پوچھے کہ ہمیں بتائیں ان تحریرات پر آپکا موقف کیا ہے اور اس جواب کو فقہاء کے سامنے رکھ کر فیصلہ لے لے۔ بندہ مفتی نہیں ہے ہاں اتنا جانتا ہوں کہ بندہ کسی مقام پر خدا نہیں بن سکتا اور خدا بندہ کے کتنا قریب آ جائے رب رب ہے رب بندہ نہیں ہو سکتا جو اقتبسات آپ نےپیش کیے ہیں ،وہاں پر اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں اور ہر فن کی اپنی اصطلاحات ہوتی ہیں لہذا دیوبند میں بہت لوگ ہیں جو تصوف کے مدعی ہیں آپ ان سے رابطہ کریں جو جواب ملا مجھے آگاہ کرنا آپ کا مشکور ہونگا۔
لیکن امداداللہ کے مندرجہ بالا الفاظ صاف اور صریح کفر ہیں- اس نے بندے کو 'باطن میں خدا' بناکر اسے 'عالم پر متصرف' اور 'اللہ کے اوصاف' سے متصف بتایا ہے- جو شخص توحید باری تعالی سے ذرہ بھی آشنا ہو وہ جان سکتا ہے کہ یہ الفاظ صریح کفر ہیں- کیا 'خدا دو ہیں' یا 'عیسی خدا کے بیٹے ہیں' جیسے کلمات کے واسطے ہمیں کسی سے فتوی لینے کی حاجت ہوگی؟ امداداللہ نے بھی ان سے کم کفریہ تحریرنہیں چھوڑی-
اور اس کی عبارت کا یہ حصہ دقیق اور کسی خاص فن کی عبارات پر ہرگز مشتمل نہیں- رہی بات ان کے لوگوں سے پوچھنے کی تو مجھے تو وہی دیوبندی بھائی سب سے اچھے لگے جو خاموش رہے- باقیوں کی تاؤیلات بیوقوفانہ تھیں- آپ اپنی طرف سے کوشش کرلیں-
اآپ کی اس تحریر سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اکابریں اہلحدیث کی تاریخ سے ان واقف ہیں ،کسی قدر قائل نہیں تھے بلکہ مکمل صوفی تھے،بیعت لیتے تھے،
مجھے اکابرین اہلحدیث کی تاریخ سے واقفیت کا دعوی تو نہیں لیکن جس پیرائے میں میں نے کہا تھا کہ 'اہلحدیث میں جو حضرات تصوف کے کسی قدر قائل تھے' اس کی وضاحت کردیتا ہوں- تصوف کی ایک تقسیم اس طور بھی کی جاسکتی ہے:
١-وہ تصوف جو دراصل شفاف سلوک، احسان یا تزکیہ نفس ہے- اس کیلئے بعض نے تصوف کی اصطلاح استعمال کرلی-
٢-وہ تصوف جس میں بدعات کی آمیزش ہوگئی مثلا بیعت وغیرہ-
٣-وہ تصوف جو کفریہ عقائد سے پلید ہے-
کوئی مشہور اہلحدیث عالم کفریہ صوفی عقائد کا حامل میری معلومات میں نہیں ہوا ہے-
آپ نے روپڑی رحمہ اللہ کی عبارت دوسرے دھاگے میں نقل فرمائی تھی جس میں انہوں نے حلاج کا رد کیا تھا-اور صوفیاء کی بے حد عزت واحترام کرنے والے تھے ،
خانقاہی نظام کے حلوے مانڈے مشہور اور ناقابل تردید ہیں- صوفیوں کی مرید فاحشہ عورتیں ہوئیں لیکن وہ بیچاری ان سے اچھا عقیدہ رکھتی تھیں-یہ آپ ان نام نہاد اہلحدیث کو ان پر قیاس نہ کریں کہاں وہ مقدس ہستیاں اور کہاں یہ چھچھوندرے، حرص وہوس کے مارے ہوئے،
محترم بھائی آپ جذباتی نہ ہوں- شائستگی سے دل جیتیں- والسلاماس سلسلہ میں آپ میرا مراسلہ "علماء اہلحدیث اور تصوف" پڑھے ،جو میں نے انتہائی اختصار کیساتھ لکھا ہے اب ایک تفصیلی کتاب اس موضعوں پر لکھ رہا ہوں ،آپ اگر انتظامیہ سے اجازت لے کر دے کہ وہ میرے مراسلات ڈیلیٹ نہیہں کریں گی، تو یہ فقیر اس فورم پر بھی شیئر کر دے گا ،مگر یہاں پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان لوگوں اختلاف کرنے کابھی سلیقہ نہیں آتا ۔
آج سے صدی ڈیڈھ صدی قبل اہلحدیث میں بیعت سلوک عام تھی یہ جہالت اب آ کے پھیلی ہے کہ نام تو سلفی ہے مگر تحقیق سے محروم اور ادب سے نا آشنا، تزکیہ نفس سے محروم ،مسجد جن کی منڈی اور منبر جن کی دکان ہو بھلا وہ کیا جانے تصوف سلوک کسے کہتے ہیں۔
آپ ذاتی مطالعہ وتحقیق سے کام لے۔