• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئیں جنت کی سیر کریں

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروه کے گروه جنت کی طرف روانہ کیے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آ جائیں گے اور دروازے کھول دیے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کے لیے چلے جاؤ۔ (سورہ زمر:73)
اور اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ ﴿﴾ سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
ہمیشہ رہنے کے باغات جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اوﻻدوں میں سے بھی جو نیکو کار ہوں گے، ان کے پاس فرشتے ہر ہر دروازے سے آئیں گے ۔کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا۔(سورہ رعد:23-24)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جنت کے آٹھ دروازے ہوں گے، ان میں سے ایک دروازے کا نام" الریان" ہوگا جس سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ (صحیح بخاری:3257)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے جو گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے پھر جو ان کے بعد جنت میں جائیں گے تو ان کے چہرے اس چمکدار ستارہ کی طرح ہوں گے جو آسمان میں بہت روشن ہے، نہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ تھوک آئے گا نہ ناک کی ریزش، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اس کا پسینہ مشک (جیسا خوشبودار) ہوگا ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا ان کی بیویاں بڑی بڑی سیاہ آنکھوں والی عورتیں ہوگی (باہمی الفت کی وجہ سے) سب ایک جان ہوں گے اور سب لوگ اپنے باپ آدم کی شکل پر ساٹھ گز لمبے ہوں گے آسمان میں۔
(صحیح بخاری:3327)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جنتیوں کی عمریں !!!

جنت میں عورت اور مرد کی ہمیشگی والی عمر کتنی ہوگی ؟

الحمد للہ :

جنتی جنت میں مکمل خوبصورتی اور جمال کےساتھ داخل ہوں گے ، اور ان کی شکل اپنے باپ آدم علیہ السلام پر ہوگی جنہیں اللہ تعالی نے اپنے ھاتھ سے پیدا فرمایا اور ان کی تخلیق مکمل اورخوبصورت تصویر بنائ ، توہر ایک جنتی آدم علیہ السلام کی صورت اور خلقت پر ہوگا ۔

ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اللہ عزوجل نے اس کی صورت پر پیدا فرمایا ان کی لمبائ ساٹھ ھاتھ تھی ۔۔۔ تو جو بھی جنت میں داخل ہوگا وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر اور اس کی لمبائ ساٹھ ھاتھ ہوگی ۔۔۔ )

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5873 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 7092 ) ۔
اورجنتیوں کی عمریں قوت اور طاقت کی عمر ہوگی جو کہ جوانی میں ہوتی ہے ان کی عمریں 33 سال کی ہوگی ۔

معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جنتی جنت میں جسم پر بالوں کے بغیر اور نوجوانی کیا حالت میں سرمگی آنکھوں والے تیس یا تینتیس برس کی عمروں کیا حالت میں داخل ہوں گے )

سنن ترمذی ( 2545 ) شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 7928 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اور امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ الفاظ شک کے بغیر( یعنی او کے لفظ کے بغیر)نقل کیۓ ہیں ( ابناء ثلاث وثلاثین ) کہ وہ تینتیس برس کے جوان مرد ہوں گے ۔ مسند احمد ( 8505 ) شیخ احمد شاکر نے اس سند کو حسن قرار دیا ہے ۔

( جردا ) کا معنی یہ ہے کہ وہ جس کے جسم پر بال نہ ہوں ۔

(مردا ) اس نوجوان کو کہتے ہیں جس کی ابھی داڑھی نہ ہو ۔


اے اللہ ہم تجھ سے جنت اورجنت کے قریب کرنے والے قول و عمل کا سوال کرتے ہیں ۔

واللہ تعالی اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/20469
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ ٰ سے سوال کیا کہ جنت میں سب سے نچلے درجے والا جنتی کیسا ہوگا؟ تو اللہ تعالیٰ نے جواب دیا: وہ وہ آدمی ہوگا جو جنت والوں کے جنت میں چلے جانے کے بعد آئےگا۔ اس سے کہا جائےگا: جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ کہےگا : اے میرے رب! میں کیسے جاؤں جبکہ تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھر سنبھال لیے ہیں اور سب نے اپنا اپنا انعام وصول کرلیا ہے! اسے کہا جائےگا : کیا تجھے یہ پسند ہے کہ دنیا کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کی پوری مملکت جیسی مملکت تجھے عطا کر دی جائے؟ وہ کہےگا : اے رب! میں راضی ہوں۔ اللہ تعالیٰ کہےگا: میں نے تجھے اس کی مملکت جیسی ایک مملکت، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور مملکت عطا کر دی ہے۔ وہ کہےگا: اے میرے رب ! میں راضی ہوں۔
پھر اللہ کہےگا: (ھذَا لَک وَعَشرَةُ أَمثَالِہ، وَلَک مَا اشتَھَت نَفسُک، وَلَذَّت عَینُک) "یہ بھی تیرے لیے ہے اور میں تجھے اس جیسی دس مملکتیں اور عطا کرتا ہوں۔اور تیرے لیے ہر وہ چیز ہے جس کی تو تمنا کرےگا اور جس سے تیری آنکھوں کو لذت ملےگی۔"
وہ کہےگا: اے میرے رب! میں راضی ہو گیا ہوں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! (یہ تو ہوا نچلے درجے والا جنتی) تو جنت میں سب سے اونچے درجے والے جنتی کیسے ہوں گے؟ اللہ تعالیٰ نے کہا:
(اُولٰئِک الَّذِینَ أَرَدتُّ غَرَستُ کَرَامَتَہُم بِیَدِی وَخَتَمتُ عَلَیہَا فَلَم تَرَ عَینٌ وَلَم تَسمَع اُذُنٌ، وَلَم یَخطُر عَلٰی قَلبِ بَشَرٍ) "یہ وہ لوگ ہیں جنھیں میں نے چن لیا ہے اورمیں نے ان کی عزت اپنے ہاتھ سے گاڑھ دی ہے اور اس پر مہر لگا دی ہے (یعنی اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی) اور ان کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے، نہ اس کے بارے میں کسی کان نے کچھ سنا ہے اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا تصور آ سکتا ہے۔"
اور اس کا مصداق اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے:
(فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ) (السجدۃ:17)
"کسی جان کو نہیں معلوم کہ ان کے لیے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی کون سی نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔" (مسلم، کتاب الإیمان، باب أدنی أھل الجنۃ منزلۃ فیھا: 189)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں داخل ہونے والا سب سے آخر ی شخص وہ ہوگا جو اس حالت میں آئےگا کہ کبھی چلےگا اور کبھی گر پڑےگا ۔ کبھی آگ اسے تھپیڑے مارےگی اورجب وہ اسے (آگ کو) عبور کر جائےگا تو پیچھے مڑ کر دیکھےگا اور کہےگا: بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دے دی ہے۔ یقیناً اللہ نے مجھے وہ چیز عطا کر دی ہے جو اس نے پہلوں اور پچھلوں میں سے کسی کو عطا نہیں کی۔ پھر ایک درخت اس کے سامنے بلند کیا جائےگا، تو وہ کہےگا : اے میرے رب! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کے سائے میں چلا جاؤں اور اس کے (قریب بہتے ہوئے) پانی سے پیاس بجھا سکوں۔
اللہ تعالیٰ کہےگا : اے ابن آدم! اگر میں تیرا یہ سوال پورا کر دوں تو شاید تو پھر کوئی اور سوال بھی کرےگا ؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب! پھر وہ اللہ تعالیٰ سے وعدہ کرےگا کہ وہ کوئی اور سوال نہیں کرےگا ۔ اللہ تعالیٰ بھی اسے معذور سمجھےگا کیونکہ وہ ایک ایسی چیز کو دیکھ رہا ہوگا جس سے صبر کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کر دےگا۔ تو وہ اس کے سائے میں چلا جائےگا اور اس کے پانی سے پیاس بجھائےگا۔
پھر ایک اور درخت اس کے سامنے بلند کیا جائےگا جو پہلے درخت سے زیادہ اچھا ہوگا۔ وہ کہےگا: اے میرے رب! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کے سائے میں چلا جاؤں اور اس کے (قریب بہتا ہوا) پانی پی سکوں، اس کے بعد تجھ سے کوئی اورسوال نہیں کروں گا۔
اللہ تعالیٰ کہےگا: اے ابن آدم! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو کوئی اور سوال نہیں کرےگا ؟ پھر کہےگا: اگر میں تیرا یہ سوال بھی پورا کر دوں تو شاید تو پھر کوئی اور سوال بھی کرےگا؟ وہ اللہ تعالیٰ سے وعدہ کرےگا کہ وہ کوئی اور سوال نہیں کرےگا ۔ اللہ تعالیٰ بھی اسے معذور سمجھےگا کیونکہ وہ ایک ایسی چیز کو دیکھ رہا ہوگا جس سے صبر کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کر دےگا۔ تو وہ اس کے سائے میں چلا جائےگا اور اس کے پانی سے پئےگا۔
پھر ایک اور درخت جنت کے دروازے کے قریب اس کے سامنے بلند کیا جائےگا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ اچھا ہوگا۔ وہ کہےگا: اے میرے رب! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کے سائے میں چلا جاؤں اور اس کے (قریب بہتا ہوا) پانی پی سکوں، اس کے بعد تجھ سے کوئی اورسوال نہیں کروں گا۔
اللہ تعالیٰ کہےگا: اے ابن آدم! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو کوئی اور سوال نہیں کرےگا ؟وہ کہےگا: کیوں نہیں اے میرے رب!بس یہی سوال پورا کر دیں، اس کے بعد کوئی اور سوال نہیں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ بھی اسے معذور سمجھےگا کیونکہ وہ ایک ایسی چیز کو دیکھ رہا ہوگا جس سے صبر کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا۔ چنانچہ وہ اسے اس درخت کے قریب کر دےگا اوروہ اس کے قریب پہنچ کر اہل جنت کی آوازیں سنےگا۔ وہ کہےگا : اے میرے رب! مجھے اس میں داخل کر دے۔
اللہ تعالیٰ کہےگا: اے ابن آدم! کون سی چیز تجھے راضی کرےگی اور تیرے اور میرے درمیان سوالات کا سلسلہ کب منقطع ہوگا ؟کیا تو اس بات پر راضی ہو جائےگا کہ میں تجھے دنیا اور اس جیسی ایک اور دنیا دے دوں؟ وہ کہےگا : اے میرے رب! کیا آپ مجھ سے مذاق کرتے ہیں جبکہ آپ تو ربُّ العالمین ہیں!
یہاں تک حدیث بیان کرکے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما ہنس پڑے۔ پھر کہنے لگے: کیا تم مجھ سے پوچھتے نہیں کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں؟ لوگوں نے پوچھا: آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ تو انھوں نے کہا: میں اس لیے ہنس رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ حدیث یہاں تک بیان کرکے ہنس پڑے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس لیے ہنس رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بھی اس آدمی کی یہ بات سن کر ہنس پڑےگا کہ کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے حالانکہ تو تو ربُّ العالمین ہے! پھر اللہ تعالیٰ کہےگا : میں تجھ سے ہرگز مذاق نہیں کر رہا ہوں بلکہ میں جو چاہوں (کر سکتا ہوں) اور میں ہر چیز پر قادر ہوں۔" (مسلم، کتاب الإیمان، باب آخر أھل النار خروجاً: 187)
جبکہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اہل جنت میں سب سے نچلے درجے والا جنتی وہ ہوگا جس کے چہرے کو اللہ تعالیٰ جہنم سے پھیر کر جنت کی طرف کر دےگا اور اس کے سامنے ایک سایہ دار درخت کی طرح کوئی چیز لائےگا۔ تو وہ کہےگا: اے میرے رب! مجھے تھوڑا سا آگے کر دے تاکہ میں اس درخت کے سائے تلے چلا جاؤں ۔ (پھر پچھلی حدیث کی طرح اس کا قصہ بیان کیا ۔ تاہم اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا:) اور اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائےگا کہ یہ یہ چیز مانگو۔ چنانچہ جب اس کی خواہشات پوری ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ کہےگا : تمہارے لیے وہ سب کچھ ہے اور اس سے دس گنا زیادہ اور بھی۔ پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہو جائےگا جہاں موٹی آنکھوں والی حوروں سے اس کی دو بیویاں اس کا استقبال کرتے ہوئے کہیں گی: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے آپ کو ہمارے لیے اور ہمیں آپ کے لیے زندہ رکھا۔ پھر وہ کہےگا: جو نعمتیں مجھے دی گئی ہیں وہ کسی کو نہیں دی گئیں۔" (رواہ مسلم: 188)
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"بے شک اہل جنت میں سب سے نچلے درجے والے جنتی کو ایک ہزار نوکر فراہم کیے جائیں گے۔ ہر نوکر کے ذمے وہ کام ہوگا جو اور کسی کے ذمے نہیں ہوگا۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:
(وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا) (الدھر:19)
"اور ان پر لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ تم انھیں دیکھو تو سمجھو کہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔" (رواہ البیھقی وصححہ الألبانی)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
Slide1.JPG


حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اہل جنت اپنے اوپر بالا خانے والوں کو یوں دیکھیں گے جیسا کہ تم مشرق یا مغرب کے افق پر چمکتے اور غروب ہوتے ہوئے ستارے کو دیکھتے ہو۔ یہ اس لیے ہوگا کہ ان کے درجات میں تفاضل ہوگا۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ یقیناً انبیاءکے گھر ہوں گے جہاں کوئی اور نہیں پہنچ سکےگا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(بَلٰی وَالَّذِی نَفسِی بِیَدِہ، رِجَالٌ آمَنُوا بِاللہِ وَصَدَّقُوا المُرسَلِینَ)
"کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ گھر ان لوگوں کے ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی۔"
(رواہ البخاری: 2356، ومسلم: 2831)
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
یہ کتاب یمن کے مشہور عالم دین الشیخ انوارالعولفی نے انگلش میں لکھی ہے جس کا ترجمہ فاروق المجاہدی نے کیا ہے بہت زبردست کتاب ہے اگر کسی بھائی یا بہن کے پاس ہے تو پلیز اپلوڈ ضرور کریں ۔
 
Top