یوم وفات کیوں نہیں مناتے؟
جواب دوم:
اگر کسی چیز کے تذکرہ سےاس کے منانے کا اثبات ہوتا ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اپنی ولادت کا تذکرہ نہیں فرمایابلکہ اپنی وفات مبارک کا بھی تذکرہ فرمایا ہے تو پھر تمہارے نظریہ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات مبارک کو بھی منایا ہے تو پھر تم میلاد کے ساتھ وفات بھی منائو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا تذکرہ فرمایا ہے اور ایک ساتھ فرمایا ہے۔
۱۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِبْرَ فَقَالَ اِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ اَنْ یُوْتِیَہٗ مِنْ زَھْرَۃ ِالدُّنْیَا وَبَیْنَ مَا عِنْدَہٗ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہٗ فَبَکٰی اَبُوْبَکَرٍ قَالَ فَدَیْنَاکَ بِاٰبَائِنَا وَاُمَّھَاتِنَا فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہُوَا الْمُخَیَّرَ وَکَانَ اَبُوْبَکْرَ اَعْلَمُنَا(بخاری و مسلم، مشکوٰۃ ص:۵۴۶)
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرماہوئے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا ہے درمیان اس بات کے کہ دنیا کی آرائش اس کو عطا فرمائے یا جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس کو قبول کرے تو اس بندے نے اس کو قبول کیا جو اللہ کے پاس ہے تو حضرت ابوبکر صدیق (یہ نبوی گفتگو) سن کر رونے لگ گئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ پر اپنے ماں و باپ قربان کریں تو جس بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا تھا وہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ کنایہ واشارہ والی گفتگو سمجھ لی تھی) کیونکہ وہ ہم سب صحابہ کرام سے زیادہ رمز شناس رسول تھے۔
تو واضح ہے کہ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کا تذکرہ فرمایا ہے اور وہ بھی منبر پر چڑھ کر اور وہ بھی اپنے صحابہ کرام کی محفل میں تو گویا سعیدی فکر کے مطابق (جو اس نے تذکرہ میلاد کے معاملہ میں رکھی ہوئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات خود منائی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نےبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات کا تذکرہ سن کر آپ کی وفات کو منایا او رونے لگ گئے۔ صاحب مشکوٰۃ نے اس روایت کو باب وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نقل کیا ہے۔