محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
۲۔ لباس وپوشاک سے متعلق: لباس اور پوشاک کے سلسلے میں یہ ضروری ہے کہ کھلاڑی کھیل کے درمیان ایسا لباس پہنے، جو ساتر ہو یعنی جسم کا وہ حصہ چھپ جائے، جن کا چھپانا واجب ہے، یعنی مرد کے لیے ناف سے لے کر گھٹنے تک اور عورت کے لیے ہتھیلی اور چہرہ کو چھوڑ کر پورا جسم ستر میں داخل ہے، ان کا ڈھکا ہوا ہونا واجب ہے۔ لباس اتنا باریک اور چست بھی نہ ہو کہ جسم کے اعضا نمایاں ہوں۔ اسی طرح اس لباس میں کفّار کے ساتھ ایسی مشابہت نہ ہو کہ اس لباس کو دیکھنے سے کوئی خاص قوم سمجھ میں آتی ہو۔ اور نہ اس لباس کا تعلق غیر اسلامی شعار سے ہو۔ مردوں کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ لباس ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مَاأسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الازَارِ فِی النَّارِ (بخاری، مشکوٰة ۳۷۳) کہ جو شخص بھی ٹخنوں سے نیچے پاجامہ پہنے گا، اسے جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہنے دیکھا، تو آپ نے فرمایا : یہ کفار کا لباس ہے اس لیے اسے مت پہنو۔ (مسلم) عبداللہ بن عمر بن خطاب سے منقول روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ (احمد،ابوداؤد) کہ جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی اس کا تعلق اسی قوم کے ساتھ سمجھا جائے گا۔