باب : 1
مبادیات اسلام
توحید
رسالت
نماز
زکاۃ
روزہ
حج
دین اسلام وہ دین ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور سابقہ ادیان کا خاتمہ کیا۔اسے اپنے بندوں کے لیے مکمل ترین دین بنایا اور اس کے ذریعے سے ان پر اپنی نعمت مکمل فررمائی اور ان کے لیے اسے بطور دین پسند کیا،لہذا اس کے نزدیک اس کے سوا کوئی دوسرا دین ہر گز مقبول نہیں ہو سکتا۔
دین اسلام عقیدہ اور شرائع کے اعتبار سے ایک جامع اور مکمل دین ہے جو مندرجہ ذیل احکام پر مبنی ہے:
*اسلام اللہ تعالیٰ کی توحید کا حکم دیتا ہے اور شرک سے منع کرتا ہے۔
*سچائی اور راست بازی کا حکم دیتا ہے اور جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے۔
*عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور ظلم و جور سے منع کرتا ہے۔
*امانت کا حکم دیتا ہے،اور خیانت سے روکتا ہے۔
*وعدہ پورا کرنے کا حکم دیتا ہے اور خوامخواہ کے عذر اور حیلوں سے منع کرتا ہے۔
*والدین کے ساتھ احسان اور بھلائی کا حکم دیتا ہے اور ان کی نافرنی سے منع کرتا ہے۔
*عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور قطع رحمی سے روکتا ہے۔
*پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتا ہے۔اور بدخوئی اور بدخواہی سے منع کرتا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ "اسلام" تمام اخلاق حسنہ اپنانے کا حکم دیتا ہے اور تمام برے اخلاق سے روکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَٰنِ وَإِيتَآئِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ وَٱلْبَغْىِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿90﴾
ترجمہ:"بے شک اللہ تعالیٰ تم کو عدل و احسان کرنے اور قرابت داروں کو (خرچ کے لیے مدد)دینے کا حکم دیتا ہے اور فحش باتوں ،بری عادات،نیز سرکشی سے منع فرماتا ہے وہ (اللہ تعالیٰ)تمہیں اس لیے وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔"(سورۃ النحل،آیت90)
دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے۔ان کا تذکرہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"
بنی الاسلام علی خمس:شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وان محمدا سول اللہ،واقام الصلاۃ،ایتاء الزکاۃ،والحج،وصوم رمضان"
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے:گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الہ (معبود)نہیں،اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوۃ ادا کرنا،بیت اللہ کا حج کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔(صحیح بخاری)
صحیح مسلم میں ہے۔ایک شخص نے "
حج" کو مقدم اور "
رمضان کے روزوں" کو موخر کرتے ہوئے یوں روایت بیان کی:"
والحج و صیام رمضان"تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"یوں نہیں بلکہ "
صیام رمضان والحج"ہے۔اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی ترتیب کے ساتھ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ان ارکان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
توحید باری تعالیٰ کا اقرار
پختہ اعتقاد کے ساتھ گواہی دینا کہ "اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔"توحید کہلاتا ہے۔کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے توحید بنیادی شرط ہے۔
"
علم توحید" تمام علوم میں انتہائی عالی مرتبت ،انتہائی جلیل القدر اور حد درجہ مرغوب و مطلوب علم ہے کیونکہ اسی سے اللہ تعالیٰ ،اس کے اسماء و صفات اور بندوں پر اس کے حقوق کی پہچان ہوتی ہے اور "علم توحید" ہی ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچنے والے راستے کی چابی اور اس کی تمام شریعتوں کی بنیاد ہے۔یہی وجہ کہ تمام رسولوں نے بنیادی طور پر اسی حقیقت کی دعوت دی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ ﴿25﴾
ترجمہ:"اور ہم نے آپ سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا ،جس کے پاس ہم نے وحی نہ بھیجی ہو کہ میرے سوا کوئی الہ (معبود)نہیں،پس میرے ہی عبادت کیا کرو۔"(سورۃ الانبیاء،آیت 25)
اللہ تعالیٰ نے خود اپنی یکتائی پر گواہی دی ہے،اللہ تعالیٰ کے فرشتوں اور اہل علم حضرات نے بھی اس امر کی گواہی دی ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴿18﴾
ترجمہ:"اللہ تعالیٰ،فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے،اس غالب اور حکمت والے کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔"(سورۃ آل عمران،آیت 18)
توحید کا مقام و مرتبہ
توحید کے اس بلند و بالا مقام و مرتبے کی وجہ سے ہر مسلمان پر اس کا سیکھنا،دوسروں کو سکھانا،اس میں تدبر کرنا اور اس کا معتقد ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے دین کو اطمینان ،تسلیم و رضا اور صحیح بنیاد پر استوار کر سکے اور اس کے ثمرات و نتائج سے بہرہ ور ہو سکے۔