Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اقوال زریں،بڑے لوگوں کی بڑی باتیں،انمول موتی ،سنہرے اقوال،باتوں کا خزانہ اور ایسا بے شمار مواد اور ایک بڑا ذخیرہ آج ہمارے پاس موجود ہیں۔ دنیا میں جو لوگ کامیاب گزرے یہ نصیحتیں اور اقوال ان کی زندگی کا نچوڑ ہیں۔ یہ "اقوال" جن پر آج ہم سر دھنتے ہیں،کہیں تو یہ ہماری ڈائریوں میں محفوظ ہیں تو کہیں ہماری زبانوں پر،البرٹ آئن سٹائن ،جارج ایلیٹ،فیثا غورث،اڈولف ہٹلر،گاندھی وغیرہ الغرض ایسے کئی غیر مسلم مفکرین کے سنہرے اقوال کو اس بات کے مد نظر بڑی اہمیت دی جاتی ہے کہ
"اچھی بات جہاں سے ملے لے لو" !!!
کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک تحقیق کا آغاز کیا کہ ان کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
سے ہمیں کوئی ایسا عمل یا حکم ملتا ہے؟؟؟
اس پر میری نظر سے ایک حدیث گزری،جو کہ درج ذیل ہے اور بہت توجہ طلب ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا" ہم یہودیوں سے کچھ باتیں سنتے ہیں،جو ہمیں اچھی لگتی ہیں ،کیا ان میں سے بعض (زیادہ اچھی لگنے والی لکھ لیا کریں؟"نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا"کیا تم ( اپنے دین کے بارے میں شک میں مبتلا ہو کہ یہ ناقص ہے،جس طرح یہود و نصاریٰ اپنے اپنے دین کے بارے میں شک میں پڑے تھے،حالانکہ میں ایک واضح اور روشن شریعت لے کر آیا ہوں،اگر آج موسی علیہ السلام بھی زندہ ہوتے،تو میری پیروی کے بغیر ان کے لیے بھی کوئی چارہ نہ تھا" ٭حدیث حسن٭
اسے احمد اور بیھقی نے روایت کیا ہے،مشکوۃ المصابیح،کتاب الایمان ،باب اعتصام بالکتاب والسنہ،الفصل ثانی۔
حدیث کے پہلے حصے پر غور کریں کہ یہاں سوال کرنے والے نے صرف لکھنے کے متعلق پوچھا ہے اور وہ بھی وہ جو بہت اچھا ہو، تو اس پر آپ ﷺ کا یہ حکم واضح ہوا۔۔۔تو کیا اس حدیث کے بعد ہمیں ان "بڑے لوگوں" کی باتوں کو اہمیت دینی چاہیئے؟؟؟
قرآن نصائح کی کتاب ہے،اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بہترین اقوال اور قابل عمل ہیں۔
کیا ایسا بہتر نہیں کہ صرف انھی پر اکتفا کیا جائے؟؟؟
یہ محض ایک سوچ اور ایک رائے ہے ،جس کی تحقیق یہ حدیث ہے۔
اس پر مفید آراء ادلائل سے ضرور نوازیں ،تاکہ موضوع محض بحث مباحثہ تک نہ محدود رہ جائے۔
علاوہ ازیں
اگر اقوال مسلمان مفکرین کے ہوں جن میں ،البیرونی،امام غزالی،پروفیسر اشفاق احمد،حکیم محمد سعید اور ایسے کئی نام جن کے افکار مشعل راہ ہیں،ان اقوال سے متعلق دین اسلام میں کیا حکم ہے؟؟؟
اللہ تعالی ہمیں اسلام پر ثابت قدمی عطا فرمائے۔آمین