محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل ایمان کے ساتھ محبت کی فضیلت
اہل ایمان سے محبت کرنے والے حشر میں اللہ تعالٰی کے عرش کے سائے تلے ہوں گے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي.
اہل ایمان سے محبت کرنے والے قیامت کے روز نور کے منبروں پر جلوہ افروز ہوں۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بزرگی اور اطاعت کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے؟ آج کے دن میں ان کو اپنے سایہ میں رکھوں گا اور آج کے دن میرے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے۔(صحیح مسلم)
عن معاذ بن جبل رضى الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول قال الله عز و جل المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء
اہل ایمان سے محبت کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے "یا اللہ عزوجل فرماتا ہے میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت کرنے والے ایسے نور کے منبروں پر ہوں گے جس کی انبیاء اور شہداء بھی تحسین فرمائیں۔"(ترمذی)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ قَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ قَالَ هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا قَالَ لَا غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص اپنے بھائی کی ملاقات کو ایک دوسرے گاؤں میں گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں ایک فرشتہ کھڑا کر دیا، جب وہ وہاں پہنچا تو اس فرشتے نے پوچھا کہ تو کہاں جاتا ہے؟ وہ بولا کہ اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس کو دیکھنے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ اس کا تیرے اوپر کوئی احسان ہے جس کو سنبھالنے کے لئے تو اس کے پاس جاتاہے؟ وہ بولا کہ نہیں اس کا کوئی احسان مجھ پر نہیں ہے، میں صرف اللہ کے لئے اس کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ تو فرشتہ بولا کہ پس میں اللہ تعالیٰ کا ایلچی ہوں اور اللہ تجھے چاہتا ہے جیسے تو اس (اللہ) کی راہ میں اپنے بھائی کو چاہتا ہے۔(صحیح مسلم)
اقتباس "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں " از محمد اقبال کیلانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ: اس موضوع کے متعلق دیگر احادیث مبارکہ بھی محمد اقبال کیلانی صاحب نے اپنی اسی کتاب میں بیان کی ہیں،لیکن چونکہ میرے پاس یہ کتابیں عربی میں نہیں ہیں اس لیے میں نے یہاں ان احادیث مبارکہ کو نہیں لکھا۔(محمد ارسلان)