ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں
امام احمد بن حنبل کا فرمان:
فرمایا نکاح کے بغیر زندگی کا اسلام میں کوئی تصور نہیں، اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے [SUP](مجموعہ)[/SUP] چودہ شادیاں کیں اور بیک وقت نو بیویاں چھوڑ کر انتقال فرمایا، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح کرتے اس حال میں کہ اہل وعیال کے پاس [SUP](غربت کے باعث)[/SUP] کھانے کو کچھ نہ ہوتا اور شام کرتے تو بھی یہی حالت ہوتی مگر اس کے باوجود نو بیویاں چھوڑ کر انتقال فرمایا،اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر نکاح کے زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے۔ پس جو شخص اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اعراض کرے وہ سیدھے راستے پر نہیں اور جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین وانصار صحابہ کے طریقے سے اعراض کرے گا اس کا بھی دین سے کوئی تعلق نہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
یعقوب علیہ السلام [SUP](اپنے بیٹے کی جدائی میں)[/SUP] غمزدہ تھے [SUP](مگر یہ شدیدغم اور آزمائش بھی آپ کو مزید نکاح سے روک نہ سکے اور اس کے باوجود آپ نے مزید)[/SUP] نکاح کیا اور آپ کی [SUP](اس نکاح سے مزید)[/SUP] اولاد ہوئی اور اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری نظر میں عورتوں اور خوشبو کو محبوب بنادیا گیا ہے۔
مشہور فلسفی شیخ طنطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
متعدد شادیوں کے فوائد میں سے اولاد کی کثرت، زنا کی تقلیل، بے سہارا عورتوں کی کفالت اور عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت کے زمانے میں عورتوں کی عزت [SUP](وناموس)[/SUP] کی حفاظت ہے، وہ متعدد شادیاں جس کو جاہل لوگ معیوب [SUP](اور برا)[/SUP] سمجھتے ہیں ایک دن آنے والا ہے کہ لوگ اس کے فوائد کا ادارک کرنے کے بعد یکبارگی اس کی طرف مائل ہوجائیں گے اور قرآن کی حقانیت اور فضیلت کا اعتراف کرنے لگیں گے۔
[SUP](ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں۔ ازمولانا طارق مسعود صاحب)[/SUP]