اللہ تعالی کے جس کلام کو پڑھنے سننے کیلئے ہم مسجد میں جاتے ہیں ،اسی کلام میں ارشاد ہے :
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (سورہ البقرۃ ۲۲۲ )
اللہ تعالیٰ اچھی طرح توبہ کرنے والوں اور خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے،
اور پیارے مصطفی ﷺ کے حکم اور ان کی پاکیزہ سیرت کی تعلیم بے حد مثالی ہے
مسجد میں باجماعت نماز کی نبی کریم ﷺ نے کتنی تاکید فرمائی ہے ،اور اس کے ترک پر کتنی وعید سنائی ہے
تاہم اس کے باوجود جن کے منہ سے ناپسندیدہ بو آتی ہو ، انہیں واضح الفاظ میں مسجد و جماعت سے دور رہنے کا حکم دیا :
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، الثُّومِ - وقَالَ مَرَّةً: مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ وَالثُّومَ وَالْكُرَّاثَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ "سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیاز یا لہسن کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ، کیونکہ جس طرح (بدبو سے )انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے ،اسی طرح ایسی چیز فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے ۔
عطاء بن ابي رباح ان جابر بن عبد الله قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اكل ثوما او بصلا فليعتزلنا او ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته وإنه اتي ببدر فيه خضرات من البقول فوجد لها ريحا فسال فاخبر بما فيها من البقول فقال: قربوها إلى بعض اصحابه كان معه فلما رآه كره اكلها قال: كل فإني اناجي من لا تناجي " قال احمد بن صالح ببدر: فسره ابن وهب طبق.
(سنن ابی دااود،حدیث نمبر: 3822 )
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے“ یا آپ نے فرمایا: ”ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: ”کس چیز کی سبزی ہے؟“ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے“۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔
مزید دیکھئے : صحیح البخاری/الأذان ۱۶۰ (۸۵۴)، الأطعمة ۴۹ (ز۵۴۵)، الاعتصام ۲۴ (۷۳۵۹)، صحیح مسلم/المساجد ۱۷ (۵۶۴)، (تحفة الأشراف: ۲۴۸۵)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ۱۳ (۱۸۰۶)، سنن النسائی/المساجد ۱۶ (۷۰۸)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ۵۹ (۳۳۶۳)، مسند احمد (۳/ ۳۷۴، ۳۸۷، ۴۰۰) (صحیح)