- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
بطور انسان یہ ہماری آخری صدی ہے
سن 2115 میں انسان نہیں ہونگے۔ اگر ہوئے بھی تو بہت کم ہونگے اور شاید افریقہ کے دور دراز صحراؤں کے کسی اکّا دُکّا گاؤں میں پائے جائیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ ہم اِس عجیب و غریب دعوے کو سمجھنے کی کوشش کریں ضروری ہے کہ ہم پہلے یہ جان لیں کہ ’’ٹرانس ہیومن اِزم‘‘ کیا ہے۔
لیکن ٹرانس ہیومن اِزم سے بھی پہلے ہمیں ایک اور ٹرم ’’ٹرانس جینک‘‘ کو سمجھنا ہوگا۔ ٹرانس جینک سے مُراد ہے جینز کا باہمی تبادلہ یعنی جینز کا ایسا تبادلہ جو ایک نوع سے کسی دوسری نوع کے درمیان (لیبارٹری میں) کیا جائے۔ ایسی دو انواع کا آپس میں کسی بھی قسم کا قریبی ربط ضروری نہیں۔ ایک بیکٹیریا اور ایک مینڈک کے درمیان بھی جینز کا تبادلہ کیا جاسکتاہے۔ ہم جانتے ہیں کہ بیکٹیریا ایک یونی سیلولر آرگنزم ہے جبکہ مینڈک ایک ملٹی سیلولر جاندار ہے۔ لیکن ہم مینڈک کی خصوصیات کو بیکٹیریا میں یا بیکٹیریا کی خصوصیات کو مینڈک میں آسانی سے منتقل کرسکتے ہیں اور ایسے ٹرانسفر کو ہی ’’ٹرانس جینک‘‘ کہا جاتاہے۔ ایسا کرنے سے مخلوقات عالم میں کیا کچھ تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں اِن کا مکمل اندازہ لگانا ناممکنات میں سے ہے لیکن اب تک جو جو اندازے لگائے گئے ہیں وہ بھی کائنات کی تاریخ کے سب سے حیران کُن واقعات کہلانے کے بجاطور پر حقدار ہیں۔ جن میں سے ایک یہ دعویٰ بھی ہے کہ، ’’بطور انسان یہ ہماری آخری صدی ہے‘‘۔