حافظ اختر علی
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 768
- ری ایکشن اسکور
- 732
- پوائنٹ
- 317
ایک بد بخت عیسائی پادری نے قرآن کریم کو جلا کر مسلمانوں کی دل آزاری کرنے کی کوشش کی ہے جس پر مسلمان اپنے ایمانی جذبے تحت خفا بھی ہیں لیکن اس بے وقوف کو توہین قرآن کرتے وقت یہ بھی سوچ نہ آئی کہ توہین قرآن کا مطلب توہین رب العالمین ہے کیونکہ قرآن اللہ رب العالمین کی کلام ہے اور اس کی کسی بھی صفت کی توہین خالصتاً اللہ رب العالمین کی توہین بنتی ہے۔اس لیے یہ مسئلہ صرف امت مسلمہ نہیں بلکہ جمیع مذاہب کے ماننے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اس نے اس ذات کی توہین کی ہے کہ جو تمام آسمانی ادیان کے ماننے والوں کا رب ہے۔اس لیے اس نے صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب کا گلے پر چھری چلائی ہے۔اس لیے اگر غور سے دیکھا جائے تو اس پادری کو عیسائی عبادت گاہ میں بھی رہنے کا حق حاصل نہیں۔باقی اگر کفر ان سازشوں سے اسلام کو ختم کرنے کی کوشش کرے یا سوچ رکھتا ہو کہ ان خرافات سے اسلام کا وجود صفحہ ہستی سے ختم ہو جائے گا یا اسلام سے لوگ متنفر ہونا شروع ہو جائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو اس میں یہ خوبی رکھی ہے:بقول شاعر ’’اسلام کی فطرت میں قدرت نے وہ لچک دی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اتنا ہی ابھرے گا جتنا کہ اس کو دبا دیں گے‘‘
اس لیے عیسائیوں کو سوچنا ہو گا کہ کیا وہ ایک ایسے شخص کو اپنا پیشوا اور امام بنائے بیٹھے ہیں جو ان کے رب کی بھی عزت نہیں کرتا۔جس کی عبادت کے لیے مذہبی ذمہ داریاں نبھانے کا فریضہ اس کو دیا گیا ہے وہ اسی کا گستاخ ہے تو روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا تقاضہ یہی ہے کہ خود عیسائی برادری اس پادری کا سر تن سے جدا کرے جس نے رب العالمین کی شان میں گستاخی کی ہے۔
اس لیے عیسائیوں کو سوچنا ہو گا کہ کیا وہ ایک ایسے شخص کو اپنا پیشوا اور امام بنائے بیٹھے ہیں جو ان کے رب کی بھی عزت نہیں کرتا۔جس کی عبادت کے لیے مذہبی ذمہ داریاں نبھانے کا فریضہ اس کو دیا گیا ہے وہ اسی کا گستاخ ہے تو روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا تقاضہ یہی ہے کہ خود عیسائی برادری اس پادری کا سر تن سے جدا کرے جس نے رب العالمین کی شان میں گستاخی کی ہے۔
یہ لمحہ فکریہ ہے عیسائیت کے لیے اور عیسائیت کے پیروکاروں کے لیے