محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر حفظہ اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
'' الولاء والبراء''اسلامی عقائد اور ایمانیات کا ایک نہایت اہم مسئلہ ہے جسے سمجھنا ،اس پرعمل کرنا اور اسکے مطابق لوگوں سے تعامل کرنا ہر صاحب ایمان کا فرض ہے ، صحت مند اور مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے اسلامی تعلیمات مسئلہالولاء والبراء کے ذریعے ہی ظہور پذیر ہوسکتی ہیں ،ایک مومن اور مسلمان شخص کے'' الولاء والبراء'' کی بنیاد خالصتاً اسلام پر ہوتی ہے ،مومن کی انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی وہ اپنے تعلقات میں ہر صورت اسلام اور اس کی تعلیمات کو ہی ترجیح دیتا ہے ،یعنی جو شخص اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان رکھتا ہے ،وہ جو بھی ہو اور جہاں بھی ہو ،اس کے ساتھ موالات پر مبنی تعلق رکھنا مومن پر واجب ہے ۔ایسے ہی جو شخص اللہ اور اسکے رسول کا منکر اور کافر ہے، وہ جو بھی ہو جہاں بھی ہو اس سے لا تعلقی اور براء ت کا اظہار فرض ہے ۔اور جس شخص میں بیک وقت ایمان اور فسق و فجور دونوں جمع ہوں،اس کے ساتھ اسکے ایمان کے مطابق موالات اور تعلق رکھنا اور جس قدر اس میں فسق وفجور ہے ،اسی قدر اس سے اظہار براء ت اور بیزاری واجب ہے ۔اور جو شخص ملت اسلام کی پرواہ کئے بغیر کفار سے موالاۃ اور مومنوں سے براءت اختیار کرتاہے ۔اس کی توحید اور ایمان میں خلل ہے ۔اسی لیے یہ محدثین کرام کے عقائدی منہج کا ایک اہم باب ہے ۔اسکے دو اہم حصے ہیں: (۱)الولاء (۲)البراء ۔
الولاء :کا لفظ عربی زبان میں محبت ،نصرت اور قرب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ ایسے ہی ولی محبت کرنے والے ،مددگار اور دوست کو کہتے ہیں ۔
شریعت اسلامیہ کی اصطلاح میں ''الولاء'' کا معنی ہے اہل ایمان کے ساتھ ان کے ایمان کی بنیاد پر
٭محبت والفت ۔
٭کارِ خیر میں ان کے ساتھ تعاون ۔
٭بوقت ضرورت ان کی حسب استطاعت مدد ۔
٭اللہ کو خوش کرنے کے لیے ان سے میل ملاقات کا اہتمام اور صحبت و رفاقت ۔
٭ملاقات کے وقت سلام و مصافحہ ۔
٭کتاب وسنت میں مذکور ان کے حقوق عامہ و خاصہ کی ادائیگی کرنا،وغیرہ ۔