- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
جادو کی حقيقت و شرعی حيثيت , جنات , جادو , اور نظر بد كا مؤثر اور شرعی طريقہ علاج
رفیق طاہر حفظہ اللہ
الحمد للہ رب العالمین والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين أما بعد ! فأعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثهوَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]
اللہ رب العالمین نے قرآن مجید فرقان حمید میں جابجا جادو کی حقیقت کو کھول کھول کر بیان فرمایا۔ اور قرآن مجید فرقان حمید کے مطالعہ سے یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ جادو ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے جادوگر کسی قدر انسانوں کو نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور جادوگر کا یہ نفع یا نقصان پہنچانا اللہ تعالیٰ کے اذن کے ساتھ مشروط ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت، اللہ تعالیٰ کا اذن اور اجازت ہوگی تو جادوگر جادو کے ذریعے نقصان پہنچا سکے گا۔ جیسا کہ ماتحت الاسباب بھی کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے اذن او ر اجازت کے بغیر کسی کو کوئی فائدہ یا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
نبی کریم ﷺ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو فرمایا:
وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ [ جامع الترمذي أبواب صفة القيامة والرقائق والورع حـ 2516]
اے معاذ! اگر امت ساری کی ساری تجھے نفع پہنچانے کےلیے جمع ہوجائے تو جو اللہ تعالیٰ نے تیرے مقدر میں لکھا ہے اس کے علاوہ اور کوئی نفع یہ تجھے نہیں پہنچا سکتے۔ اور اگر یہ سارے کے سارے اکھٹے ہوجائیں کہ تجھے نقصان پہنچادیں تو تجھے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے مگر جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے تیرےمقدر میں لکھ دیا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا ہے:
وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ[الإنسان : 30]
تمہاری چاہت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی چاہت کے اندر،تمہاری چاہت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی چاہت کے تحت اور اس کی منشاء ومرضی کے تابع ہے۔اور پھر جادو کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ نے بڑے تفصیلی طور پر اس بات کو واضح کی اور بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ کی اس آیت میں جو میں نے آپ کے سامنے ابتدأًٍ تلاوت کی ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
"وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ "
لوگ سلیمان علیہ السلام کی باتوں کو چھوڑ کر ان کی باتوں کے پیچھے چل پڑے جو سلیمان علیہ السلام کی دورحکومت میں پڑھی جاتی تھیں۔جو جادو سیکھا سکھایا جاتا تھایہ اس جادو کے پیچھے لگ گئے۔
" وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ "
سلیمان علیہ السلام نے کفر نہیں کیا ۔جادو سیکھنا، جادو سکھانا، جادو کرنا، جادوکرانا کفر ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کو کفر قراردیا ہے اور فرمایا ہے کہ سلیمان علیہ السلام کے بارے میں لوگ آج کے دور میں، ہمارے اس دور میں بھی یہ عقیدہ اور نظریہ رکھتے ہیں کہ سلیمان علیہ السلام جادو گروں کے بڑے ہیں حالانکہ ایسی بات نہیں ہے فرمایا:
"وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ"
سلیمان علیہ السلام نے ایسا کوئی کفر نہیں کیا۔
"وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ "
لیکن شیطانوں نے کفر کیا۔وہ کفر کیا تھا؟
" يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ"
لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔ پھر لوگوں کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جادو نازل کیا ہے۔ جادو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اللہ نے اس کی بھی نفی فرمادی ۔ الہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ"
بابل شہر میں ہاروت اور ماروت پر کچھ بھی نازل نہیں کیا گیا۔ شیاطین کفر کرتے تھے، سلیمان علیہ السلام نے کفر نہیں کیا۔یہ شیاطین لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔اور
"وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ "
ان دونوں ملکین ، دونوں فرشتوں، ہاروت اور ماروت کو جادو آتا تھا۔ شیاطین سے انہوں نے جادو سیکھا۔لوگ ان فرشتوں سے جادو سیکھنے لگ گئے۔ اور لوگ جاتے جادو سیکھنے کےلیے تو وہ کہتے:
"إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ "
ہم تو مبتلائے آزمائش ہوچکے ہیں ،
" فَلاَ تَكْفُرْ"
تو کفر نہ کر۔لیکن اس سب کے باوجود، تنبیہ ، نصیحت اور وعید کے باوجود۔
" فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"
وہ ان دونوں سے کچھ ایسا کلام اور ایسا جادو سیکھتے کہ جس کے ذریعے وہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردیتے۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
" وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ"
ان کو پتہ تھا کہ جو بھی یہ جادو سیکھے گا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔ یعنی آخرت میں اس کےلیے نقصان ہی نقصان، عذاب ہی عذاب ہے۔ اور وہ ان سے ایسا کچھ سیکھتے کہ :
" مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ"
جو ان کو نقصان دیتا تھا ، نفع نہیں پہنچاتا تھا۔
" وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]"
کاش کہ وہ ہوش کے ناخن لیتے ، وہ سمجھ لیتے ، جان لیتےکہ جس چیز کے بدلے وہ بیچ رہے ہیں اپنی زندگی کو ، اور اپنی آخرت کو داؤ پر لگا رہے ہیں وہ چیز بہت بری ہے۔
اس آیت سے ایک تو یہ پتہ چلا کہ جادو کوئی چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لفظ "سحر"بولا ہے۔ جادو کے وجود کو ثابت کیا ہے۔ کہ جادو کا وجود ہے۔ لفظ "سحر" کا معنی، لفظ جادو کا معنی مختلف لوگ مختلف کرتے ہیں۔ چلو جو بھی معنی جادو کا کرلو۔ لیکن بہرحال نفس جادو کوتو ماننا پڑے گا۔ پہلے جادو کو مانو گے تو کہو گے ناں کہ جادو کا مطلب شعبدہ بازی ہے، جادو سے مراد فلاں چیز ہے، جادو سے مراد فلاں چیز ہے، جس طرح آج کل کچھ گمراہ لوگ ایسا کرتے ہیں۔ لیکن بہرحال نفس جادو کو، نفس سحر کو ، جادو کے وجود کو مانے بغیر چارہ نہیں۔ وگرنہ اللہ تعالیٰ کی ان آیات بینات کا کفر لازم آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ سحر سیکھتے اور سکھاتے تھے اور جادو تھی کیا چیز؟ آج کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ جادو شعبدہ بازی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بھی وضاحت کردی کہ جادو ایسی چیز تھی کہ
"مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"
جس کے ذریعے وہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردیتے تھے۔ جادو کچھ ایسی چیز ہے کہ جس کی بنا پر آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا ہوجاتی ہے۔ آدمی کا دماغ خراب ہوجاتا ہے وہ بیوی کو طلاق دے بیٹھتا ہے۔ یابیوی خاوند سے لڑنا شروع کردیتی ہے۔ ان کے حالات بگڑ جاتے ہیں۔ جادو کچھ ایسی چیز ہے۔
" مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"
جس کے ذریعے وہ لوگ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی اور تفریق ڈال دیتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ کے اس بیان اور وضاحت سے یہ بھی پتہ چل گیا کہ جادو شعبدہ بازی نہیں ۔ میاں بیوی اکھٹے مل کر جائیں دونوں شعبدہ دیکھنے کےلیے، تو پھر کیا شعبدہ دیکھ کر وہ آپس میں لڑنے لگیں گے؟ یقیناً ایسا نہیں ہے۔ جادو کوئی ایسی چیز ہے جس کے ذریعے دلوں میں اختلاف پید ا ہوجاتا ہے۔ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔ یہ جادو کی حقیقت اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں بیان فرمادی ہے۔ اب جادو گر جادو کرنے کےلیے کیا کرتا ہے؟
ایک بزرگ بشیراحمد صاحب انہوں نے جادو سیکھا۔ جادو کرتے رہے ایک طویل عرصہ تک ، پھر اللہ نے انہیں توفیق دی، توبہ تائب ہوئے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ساری سرگزشت سنائی اور بیان کی۔ اور بھی کئی ایک لوگوں کے واقعات ہیں۔ جو جادو گر تھے ، جادو کرتے تھے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے بیان کیا کہ وہ کیا کرتے تھے۔
مختصر سی بات ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے کہ جادو سیکھنا، سکھانا، کرنا، کرانا کفر ہے۔ تو اس سے بندہ کو یہ سمجھ آ ہی جاتا ہے کہ جادو کوئی کفریہ کام ہے۔ اور یہ کفر ہی لوگ کرتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ لوگ جو تعویذ لکھتےہیں ، تعویذوں کے دائیں بائیں جانب، فرعون، نمرود، ہامان، قارون اور شداد کا نام لکھا ہوتا ہے۔ بہشتی زیور میں اشرف علی تھانوی اور کئی مقامات پر احمد رضا خان بریلوی نے بھی وہ کچھ تعویذات لکھے ہیں۔ نمبر لکھ لکھ کے ، وہاں بھی آپ کو ان کے نام مل جائیں گے۔ غیر اللہ سے، ابلیس سے بھی مدد مانگتے ہیں۔ تعویذ لکھتے ہیں ابلیس کا نام بھی لکھا ہوگا۔ غیر اللہ سے مدد مانگنا، شرک کرنا، کفر کرنا اور خالصتاً شیطان کی پوجا کرنا یہ جادو کےلیے ضروری ہے۔ اور بشیر صاحب کہتےہیں کہ جادوگر بننے کےلیے پہلا کام جو کرناپڑتا ہے وہ گندگی اور غلاظت کھانا ہے۔ جب تک غلاظت اور گندگی نہ کھائے وہ جادوگر نہیں بن سکتا۔ کہتے ہیں مجھے جادو سیکھنے کا بڑا شوق تھا۔ ہماری بھی نوجوان نسل کو سیکھنے کا بڑا شوق ہوتا ہے کہ ٹیلی پیتھی سیکھ لیں، ہپناٹزم سیکھ لیں، فلاں سیکھ لیں۔ یہ ساری جادو کی قسمیں ہیں۔ چلو قسمت کا حال معلوم کرنا آجائے، ہاتھ دیکھنا آجائے۔ پامسٹ بن جائیں۔ علم نجوم، علم رمل، علم جفر سیکھ لیں۔ یہ ساری جادو کی قسمیں ہیں۔ وہ کہتےہیں کہ میں نے بڑے چلے لگائے ،بڑے وظیفے کیے، لیکن کسی وظیفے میں کوئی اثر ہی نہ ہو۔ ایک بڑا ہی کامل استاد مجھے ملا۔ کہنے لگا: نمازیں بھی پڑھتےہو اور جادو بھی سیکھتے ہو، یہ کام نہیں ہوگا۔ میں نے جادو سیکھنے کے شوق میں نمازیں چھوڑ دیں۔ قرآن کی تلاوت بھی چھوڑ دی، سارا کچھ چھوڑ دیا ، گندہ رہنے لگا، میرے جادو میں اثر ہونا شروع ہوگیا۔ اور لوگ کہتے ہیں کہ جادوگر جنات کو قابو کرلیتے ہیں یہ قید والا بھی کوئی چکر نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب جادوگر ایک وظیفہ کرلیتا ہے ، وہ جو جنتر منتر اسے بتائے ہوتے ہیں ، شیطان کی جس میں پوجا ہوتی ہے، اللہ کے ساتھ خالصتاً شرک اور کفر ہوتا ہے۔ وہ کرنے کے بعد شیطان ابلیس بڑا راضی ہوتا ہے۔ وہ اپنے چمچوں اور چیلوں کو بھیجتا ہے کہ جاؤ او ر جو یہ بات کہتا ہے اس کی بات مانو۔ وہ اس کے پاس آتے ہیں اور اپنے چھوٹے چھوٹے چیلے اس کے پاس چھوڑ جاتے ہیں۔ان کا آپس میں معاہدہ ہوتا ہے کہ یہ تم نے کھانا ہے اور یہ نہیں کھانا ۔ اور یہ کرنا ہے اور یہ نہیں کرنا۔ تو اس معاہدے کے تحت وہ جادوگر بھی اور وہ چیلے بھی رہتے ہیں۔ پھر جادوگر جو ان کو کہتا ہے کرنے کےلیے وہ کرتے چلے جاتے ہیں۔ اگر جادوگر اس معاہدے کی ذرا سی بھی خلاف ورزی کرے تو یہی جنات جن کے ساتھ اس کا معاہدہ ہوتا ہے ، جس کو یہ اپنے مؤکل کہتا ہے ، اس کی گردن دبا دیتے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ میرے ساتھ بھی ایک مرتبہ ایسا ہوا ، جنوں نےمجھے منع کیا تھا کہ تونے لہسن نہیں کھانا۔ ایک شادی پہ چلے گئے۔ اکثر تقریبات پر رشتہ داروں کی میں جاتا، جانا پڑتا تھا۔ لیکن کبھی وہاں سے کچھ کھایا نہیں۔ کیونکہ ہر کھانے میں لہسن وغیرہ تو ہوتا ہے ۔ ایک جگہ پر دوستوں کے اصرار پر میں نے ایک لقمہ لےکر منہ میں ڈالا ۔ ابھی وہ میرے حلق سے نیچے نہیں اترا تھا کہ جنات نے میرے اوپر اٹیک کردیا کہ ہم نے تیرے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ تو نے یہ نہیں کھانا۔ کیوں کھا رہا ہے؟ وہ کہنے لگا : میں نے اور بھی کئی وظیفےکیے ہوئے تھے، کئی الٹے سیدھے جنتر منتر پڑھے ہوئے تھے۔دوسرے مؤکلوں کے ذریعے میں نے ان سے جان چھڑوائی ۔ یہ جن کو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے قید کیا ہوتا ہے ، مگر حقیقتا قید نہیں ہوتے۔ یہ کوئی اور ہی سلسلہ ہے۔ خیر یہ جادوگروں کا ایک وتیرہ، انداز اور طریقہ کار ہے۔ تو وہ ان جنات سے مدد لیتے ہیں اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں بھی اس بات کی وضاحت کی ہے۔
اللہ تعالیٰ سورۃ جن میں فرماتے ہیں:
"وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقاً" [الجن : 6]
انسانوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں جو جنوں کو کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی پنا ہ میں لے لو۔ وہ تو جنات انہیں اور زیادہ گمراہ کرتے ہیں۔
یہ انداز اور طریقہ کار ہوتاہے،اپناتے ہیں۔گمراہی کے اندرمبتلاہوتےہیں۔پھر اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتےہیں:
"رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ[الأنعام : 128]
کہ یا اللہ! ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے فائدہ اُٹھایا ،انسان جنوں سے اور جن انسانوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، یہ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بیان کیا ہے۔ کہ جادو کے زور پر اور جادو کے ذریعے وہ ایسا کچھ کرتے ہیں۔