ساتواں انسان
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 05، 2020
- پیغامات
- 88
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 17
فَلَمَّا بَلَـغَ مَعَهُ السَّعْىَ ( 102 ) کی تفسیر مجاہد {رح} نے یوں فرمائی ہے کہ جب اسماعیل جوان ہوگئے اور اتنی طاقت و قوت کے حامل ہوگئے کہ اپنے والد کے ساتھ کام کریں ۔
جب اسماعیل {ع} اپنی عمر کی اس بہار کو پہنچ گئے تو آپ کے والد ابراہیم {ع} نے خواب میں دیکھا کہ ان کو اپنے لخت جگر کو ذبح کرنے کا حکم ہو رہا ہے
ابن عباس {رض} سے مرفوع حدیث یوں مروی ہے کہ انبیاء کے خواب وحی ہوتے ہیں ۔ یہ عبید بن عمیر کا بھی فرمان ہے ۔
واللہ اعلم
یہ خواب اللہ کی طرف سے اپنے دوست ابراہیم {ع} کا امتحان تھا کہ وہ اپنے بیٹے جو ان کو بڑھاپے میں بڑی دعاؤں سے ملا ان کو ذبح کریں اور اس سے پہلے وہ عظیم امتحان بھی گزچکا تھا جب وہ اپنی بیوی ہاجرہ {ع} اور اسماعیل {ع} کو جنگل بیابان میں تن تنہا چھوڑ آئے تھے ۔ جہاں نہ کوئی کھیتی تھی نہ دودھ دینے والا جانور اور نہ ہی کوئی دل بہلانے والی چیز ۔ بلکہ وہ ایک خشک صحرا تھا ۔ پھر بھی ابراہیم {ع} اللہ کے اس امتحان پر پورا اترے اور دونوں کو اس جگہ محض اللہ کے توکل چھوڑ دیا ۔ پھر اللہ نے بھی وہاں ان دونوں کے لیے کشادگی و فراخی کا راستہ کھول دیا اور ایسی جگہ سے ان کو رزق دیا جہاں ان کا گمان بھی نہ جاسکتا تھا
الغرض جب پہلی قربانی پوری ہوگئی اور ابراہیم {ع} اس میں پورا اترے تو اللہ تعالی کی طرف سے اپنے دوست ابراہیم {ع} کو دوسری قربانی یعنی اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم ملا ، یہ حکم ایسا تھا جو اللہ نے اپنے اس خاص دوست کو دیا تھا ۔ اسماعیل {ع} بھی اس وقت تک اپنے والد کی اکلوتی اولاد تھے ۔ اس کے باوجود ابراہیم {ع} نے حکم خداوندی پر لبیک کہا ۔ اور حکم کی فرمانبرداری میں دوڑ پڑے
جب اسماعیل {ع} اپنی عمر کی اس بہار کو پہنچ گئے تو آپ کے والد ابراہیم {ع} نے خواب میں دیکھا کہ ان کو اپنے لخت جگر کو ذبح کرنے کا حکم ہو رہا ہے
ابن عباس {رض} سے مرفوع حدیث یوں مروی ہے کہ انبیاء کے خواب وحی ہوتے ہیں ۔ یہ عبید بن عمیر کا بھی فرمان ہے ۔
واللہ اعلم
یہ خواب اللہ کی طرف سے اپنے دوست ابراہیم {ع} کا امتحان تھا کہ وہ اپنے بیٹے جو ان کو بڑھاپے میں بڑی دعاؤں سے ملا ان کو ذبح کریں اور اس سے پہلے وہ عظیم امتحان بھی گزچکا تھا جب وہ اپنی بیوی ہاجرہ {ع} اور اسماعیل {ع} کو جنگل بیابان میں تن تنہا چھوڑ آئے تھے ۔ جہاں نہ کوئی کھیتی تھی نہ دودھ دینے والا جانور اور نہ ہی کوئی دل بہلانے والی چیز ۔ بلکہ وہ ایک خشک صحرا تھا ۔ پھر بھی ابراہیم {ع} اللہ کے اس امتحان پر پورا اترے اور دونوں کو اس جگہ محض اللہ کے توکل چھوڑ دیا ۔ پھر اللہ نے بھی وہاں ان دونوں کے لیے کشادگی و فراخی کا راستہ کھول دیا اور ایسی جگہ سے ان کو رزق دیا جہاں ان کا گمان بھی نہ جاسکتا تھا
الغرض جب پہلی قربانی پوری ہوگئی اور ابراہیم {ع} اس میں پورا اترے تو اللہ تعالی کی طرف سے اپنے دوست ابراہیم {ع} کو دوسری قربانی یعنی اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم ملا ، یہ حکم ایسا تھا جو اللہ نے اپنے اس خاص دوست کو دیا تھا ۔ اسماعیل {ع} بھی اس وقت تک اپنے والد کی اکلوتی اولاد تھے ۔ اس کے باوجود ابراہیم {ع} نے حکم خداوندی پر لبیک کہا ۔ اور حکم کی فرمانبرداری میں دوڑ پڑے