میرا سوال ہے کہ کئی علماء سلف کا موقف ہے کہ اشخاص اور انکے حالات کے اختلاف سے تعبیر مختلف ہو جاتی ہے تو اس طرح سے تعبیر بتا کر کوئی فائدہ ہے؟؟؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جی آپ کی بات صحیح ہے کہ تعبیر حسب حال ، حسب زمان و مکان مختلف ہوتی ہے ، سعودی عرب کے مشہور محقق علام مفتی شیخ ابن العثئمین ؒ فرماتے ہیں :
(( ثم إن من المهم ألا نعتمد على ما يوجد في بعض الكتب ككتاب الأحلام لابن سيرين وما أشبهها فإن ذلك خطأ وذلك لأن الرؤيا تختلف بحسب الرائي وبحسب الزمان وبحسب المكان وبحسب الأحوال يعني ربما يرى الشخص رؤيا فنفسرها له بتفسير ويرى آخر رؤيا هي نفس الرؤيا فنفسرها له بتفسير آخر غير الأول وذلك لأن هذا رأى ما يليق وهذا رأى ما يليق به أو لأن الحال تقتضي أن نفسر هذه الرؤيا بهذا التفسير فالمهم ألا يرجع الإنسان إلى الكتب المؤلفة في تفسير الأحلام لأن الأحلام والرؤى تختلف ويذكر أن رجلا رأى رؤيا ففسرت له بتفسير ثم رأى آخر نفس الرؤيا ففسرت بتفسير آخر فسئل الذي فسرهما في ذلك فقال لأن هذا يليق به ذلك التفسير لما رأى وهذا يليق به ذلك التفسير لما رأى كل إنسان يفسر له بما يليق به ))
(شرح ریاض الصالحین ج۴ ص۳۷۸ )
اسلئے تعبیر کیلئے علم کے ساتھ احوال الناس کے تجربے نش کا ہونا ضروری ہے اور تعبیر کرتے ہوئے خواب کی کیفیت سامنے رکھنا ضروری ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب رہی آپ کی دوسری بات کہ اس طرح تعبیر بتانے سے کیا فائدہ ؟
تو ۔۔۔
اس طرح ۔۔ کو چھوڑ کر ہم تعبیر کے کچھ فوائد بتاتے ہیں ، ویسے تو اس کے کثیر فائدے ہیں ،
(۱) خواب بشارت و نذارت ہوتی ہے ، یعنی یا تو خوشخبری ہے جس سے کسی مومن کو ایمانی فائد ہوسکتا ،
یا کوئی تنبیہ اور خطرہ کا الارم ہوسکتا ہے اس کے کئی فائدے ہیں کسی کا عملی رویہ تبدیل ہوسکتا ہے ، دعاء و مناجات کی رغبت پیدا ہوسکتی ہے
توبہ و استغفار کی فکر دامن گیر ہونے کا امکان و امید کی جاسکتی ہے ،
(۲ ) اگر خواب رؤیا صادقہ کی قسم سے ہے تو اس کی تعبیر کے بے شمار فوائد ہیں ،
ایمان و یقین میں اضافہ و ثبات ، نا امیدی و مایوسی سے دوری
(جیسا سیدنا یعقوب علیہ السلام کو جناب یوسف علیہ السلام کے بچپن کے خواب سے اس بات کا علم تھا کہ وہ ابھی زندہ ہیں ایک خاص مقام تک پہنچیں گے ، لیکن فراق اور انکی حالت سے بے خبری کے سبب روتے رہتے تھے )
(۳ ) کئی خواب عمل و جدوجہد کی تحریک پیدا کرتے ہیں ، اھداف کے حصول کیلئے محنت و کوشش کرنے سے انسانی صلاحیتیں نکھرتی اور سامنے آتی ہیں ، مثلاً معبر نے بتایا کہ آپ خطیب بنو گے تو خطابت کیلئے علم و فن کی لگن پیدا ہونے کا قوی امکان ہے ۔ وغیرھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔