- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
دریائے مغفرت
اسلام الدین ریاضی
تشریح:’’ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ‘‘ ( الزمر53,54)
ترجمہ: " کہہ دو کہ اے میرے بند و! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاو، بالیقین اللہ تعالی سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش، بڑی رحمت والا ہے۔تم اپنے پروردگارکی طرف جھک جاو اوراس کی حکم برداری کیے جاو اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔"
ان آ یات بیّنات میں اللہ تعالیٰ کی مغفرت وبخشش کی وسعت کا بیان ہے اور ان گنہگاروں کے لیے خوشخبری ہے جنہوں نے اپنے اوپرظلم کیاہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی میں حدسے تجاوزکیاہے کہ اپنے گناہوں پرنادم وپشیمان ہوکر توبۃ النصوح کر کے اپنے رب کی رحمتوں اورمغفرتوں کے مستحق بن جائیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کومعاف کرنے والا بخشنے والاہے۔ اگرچہ گناہ سمندر کی جھاگ کے برابرہی کیوں نہ ہوں۔ رب العالمین اپنے بندوں پر کس قدر رحیم وکریم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ وہ صرف گناہوں کوبخشنے کا وعدہ ہی نہیں کرتا بلکہ گنہگاروں کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل نے کا بھی وعدہ فرماتاہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
اس کی تائیداس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہترجمہ: "سوائے ان لوگوں کے جوتوبہ کریں اورایمان لائیں اور نیک کام کریں ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں بد ل دیتا ہے ۔" (الفرقان :70)
اللہ تعالیٰ کی ر حمت ومغفرت اس کی قہاریت وجباریت پر غالب ہے۔ اور توبہ واستغفار کا درواز ہ بڑاہی وسیع وعریض ہے اور قیامت کی صبح تک کھلا رہے گا۔ جیسا کہ رب کافرمان ہے:"میں اس آدمی کوجانتا ہوں ،جوسب سے آخرمیں جنت میں داخل ہوگا، اورسب سے اخیرمیں جہنم سے نکلنے والا ہوگا۔ یہ وہ آدمی ہوگا جس پرقیامت کے دن اس کے چھو ٹے چھوٹے گناہ پیش کئے جائیں گے، بڑے گناہ ایک طرف رکھ دیئے جائیں گے، اسے کہاجائے گا کہ تونے فلاں دن فلاں کام کیاتھا؟ وہ اثبات میں جواب دے گا، انکار کی اسے طاقت نہیں ہو گی، وہ اس بات سے بھی ِڈررہا ہو گاکہ ابھی توبڑے گناہ بھی پیش کئے جائیں گے کہ اتنے میں اس سے کہاجائے گا" جا! تیرے لیے ہربرائی کے بد لے ایک نیکی ہے، اللہ تعالی کی یہ مہربانی دیکھ کر وہ کہے گا ،کہ ابھی تو بہت سے اعمال ایسے ہیں جنہیں میں یہاں نہیں دیکھ رہاہوں یہ بیان کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔(صحیح مسلم کتاب الایمان )
پتہ یہ چلا کہ اگرانسان اپنے گناہوں پرنادم وشرمندہ ہوکر اپنے رب کے دربار میں حاضر ہوکرعجز وانکساری کے ساتھ سچی تو بہ کرلے تو رب غفور نہ صرف اس کی تو بہ کو ہی قبول کرے گا بلکہ اس کی تمام برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا۔ اسی لیے اگلی آیت میں بڑی سخت تنبیہ فرمادی :"جوشخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پرظلم کرے پھراللہ سے توبہ واستغفار کرے تو وہ اللہ کو بخشنے والا نہایت مہربان پائے گا ۔" (النساء110 )
دعاہے کہ رب کائنات ہمیں توبہ واستغفارکی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آ مین’’اے لوگو اپنے رب کے سامنے جھک جاؤ اورمطیع وفرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تم کو اللہ کا عذاب اپنی گرفت میں لے لے، اور پھرتمہاری مدد ونصرت نہ کی جاسکے۔‘‘
بشکریہ ماہنامہ مصباح (کویت)