عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 292
- پوائنٹ
- 165
بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز (آمین)
آئیے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق نماز سیکھ کر پڑھیں۔
آمين
منفرد اور امام دونوں سورة فاتحہ پڑھنے کے بعد آمين کہیں گے اور مقتدى امام اس وقت آمین کہے گا جب امام جہری قرأت میں ’’وَلَا الضَّالِّين‘‘ کہے۔آمين
آمين آہستہ كہنا
فرمان باری تعالی ہے "(لوگو) اپنے رب سے عاجزی اور چپکے چپکے دعاء مانگا کرو بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا"( سورة الاعراف آیت نمبر 55)۔
فرمان باری تعالی ہے "ذكر كر رب كا دل میں زارى و خوف کے ساتھ بغير اونچی آواز کے صبح شام اور غافلين سے نہ ہو"(سورة الاعراف آیت نمبر 205)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمين کہو سو جس كى آمين فرشتوﮞ كى آمين سے مشابہ ہوگئی اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں( صحيح البخاري كِتَاب الْأَذَانِ بَاب جَهْرِ الْمَأْمُومِ بِالتَّأْمِينِ)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمين کہو بے شك فرشتے بهى آمين کہتے ہیں اور امام بهى آمين کہتا ہے سو جس كى آمين فرشتوﮞ كى آمين سے مشابہ ہوگئی اس کے پچھلے گناہ معاف كر دیئے جاتے ہیں(سنن النسائي كِتَاب الِافْتِتَاحِ باب جَهْرُ الْإِمَامِ بِآمِينَ) ۔
تفہیم: فرشتوں سے موافقت كرو آواز كو مخفى رکھ كر اور فرشتوں کے آمين کہنے کے وقت آمين كہہ كر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان "امام بهى آمين کہتا ہے" کے فقرہ سے صاف ظاہر ہے کہ وہ آہستہ آواز سے آمین کہتا ہے۔فرمان باری تعالی ہے "(لوگو) اپنے رب سے عاجزی اور چپکے چپکے دعاء مانگا کرو بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا"( سورة الاعراف آیت نمبر 55)۔
فرمان باری تعالی ہے "ذكر كر رب كا دل میں زارى و خوف کے ساتھ بغير اونچی آواز کے صبح شام اور غافلين سے نہ ہو"(سورة الاعراف آیت نمبر 205)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمين کہو سو جس كى آمين فرشتوﮞ كى آمين سے مشابہ ہوگئی اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں( صحيح البخاري كِتَاب الْأَذَانِ بَاب جَهْرِ الْمَأْمُومِ بِالتَّأْمِينِ)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمين کہو بے شك فرشتے بهى آمين کہتے ہیں اور امام بهى آمين کہتا ہے سو جس كى آمين فرشتوﮞ كى آمين سے مشابہ ہوگئی اس کے پچھلے گناہ معاف كر دیئے جاتے ہیں(سنن النسائي كِتَاب الِافْتِتَاحِ باب جَهْرُ الْإِمَامِ بِآمِينَ) ۔
ابی وائل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےفرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ دونوں "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ"، "تَّعَوُّذ" اور "آمین" بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے(معجم الكبير للطبراني)۔
تفہیم: کچھ احادیث میں بلند آواز کے ساتھ آمین کہنے کا بھی ذکر ہے وہ نو مسلموں کی تعلیم کے لئے تھی معمول نہ تھا۔