حدیث جابر رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیخ زبیر علی زئی رحمة الله عليه مشکوہ المصابيح کی تخریج میں حدیث نمبر 2155 کے ذیل میں رقم طراز ہیں
"سندہ ضعیف .أبو زبیر مدلس وعنعن
کیا اسحاق سلفی بھائی اس کی مزید وضاحت کریں گے؟
اس کے ضعیف ہونے کی وضاحت میں نے اوپر حدیث کے ساتھ ہی کردی تھی ؛
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ لیث بن ابی سلیم ‘‘ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم ۵۸۵)
البتہ ’’ ابو الزبیر ‘‘ کے ’’ عنعنہ ‘‘ کی وضاحت نہیں ہوسکی تھی ۔۔۔۔اس کے متعلق عرض ہے کہ
امام ترمذی اس روایت کے ساتھ ہی لکھتے ہیں :
وروى زهير قال: قلت لابي الزبير سمعت من جابر فذكر هذا الحديث فقال ابو الزبير: إنما اخبرنيه صفوان او ابن صفوان وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث عن ابي الزبير عن جابر.
زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ البانی رحمہ اللہ ’‘ سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ ’‘ میں ’‘ زھیر ’‘ کا یہ قول نقل کرکے لکھتے ہیں :
قلت: وهذا التعليق وصله البغوي في " الجعديات " (ق 117 / 2) وعنه ابنعساكر في " تاريخ دمشق " (6 / 54 / 2)
فقال: حدثنا علي أخبرنا زهير قال:قلت ... الخ.
قلت: فعلة الحديث هو صفوان أو ابن صفوان، لم ينسب لكني رأيت الحافظ ابن حجرقد أورده في " باب من نسب إلى أبيه أو جده ... " بأنه " صفوان بن عبد الله بنصفوان، نسب لجده " فإذا كان كذلك فهو صفوان وابن صفوان وهو ثقة من رجال
مسلم. وكذلك سائر رجاله عند البغوي وزهير هو ابن معاوية بن خديج أبو خيثمة
فالسند صحيح، والله ولى التوفيق.
اس کا خلاصہ یہ کہ ابو زبیر نے ۔۔زھیر ۔۔کے استفسار پر اس بات کی تصریح کی کہ میں نے یہ حدیث صفوان سے سنی ہے،
زھیر کے اس قول کو بغوی نے ’‘ جعدیات ’‘ میں موصولاً بیان کیا ہے ۔ اور صفوان ’’ ثقہ ’‘ روای ہے
اور مسلم کے رجال میں سے ہے
لہذا ابو زبیر کے عنعنہ کی علت دور ہوگئی ۔اور اس کے ثقہ راوی سے سماع کی تصریح ہوگئی
تو اس لئے یہ حدیث صحیح سند سے ہے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سنن ترمذی کی تحقیق میں ۔علامہ شعیب ارناوط اس کی تعلیق میں لکھتے ہیں :