چونکہ سول سوسائٹی والوں کو اسلامی نظریات اور دینی اَقدار سے کدہے، اس لیے وہ روز افزوں دہشت گردی کو مغرب کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ وہ اس پر تو دھیان نہیں دیتے کہ اس دہشت گردی کے اسباب میں مغرب کے پالتو غنڈے اسرائیل کی فلسطین میں خونریز دہشت گردی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے افغانستان پر ظالمانہ حملے اور پاکستان، یمن، صومالیہ وغیرہ پر ڈرون حملے سرفہرست ہیں،۔''3
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس ميں کوئ شک نہيں کہ کشمير اور فلسطين سميت دنيا کے دیگر عالمی تنازعات کے نتيجے ميں بے شمار انسانی جانوں کا زياں ہو چکا ہے۔۔ ليکن کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اگر امريکہ تمام فريقین پر ان کی مرضی اور اتفاق راۓ کے بغير کوئ حل مسلط کرنے کی کوشش کرے تو اس صورت میں پائيدار اور طويل المدت امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے؟
کيا آپ يہ دليل دينا چاہ رہے ہيں کہ چونکہ کئ دہائيوں پرانے فلسطين کے تنازعہ ميں بے گناہ افراد ہلاک ہوۓ ہيں اس لیے ان دہشت گردوں اور خود ساختہ آزادی کے متوالوں کی کاروائياں اس بنياد پر جائز ہيں کہ ان ميں اس حوالے سے شديد غم وغصہ پايا جاتا ہے؟
اس میں کوئ شک نہیں کہ فلسطين کے مسلۓ اور اس کے نتيجے میں بے گناہ انسانی جانوں کے ہلاکت امريکہ سميت تمام عالمی برادری کے ليے ايک لمحہ فکريہ ہے۔ ليکن اس مسلۓ کے حوالے سے بھی امريکی حکومت تشدد کی محرک يا وجہ نہيں بلکہ تنازعے کو حل کرانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ہم تمام متعلقہ فريقين کے مابين کدورتيں ختم کرا کر خطے ميں پائيدار امن کے ليے ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ اس حوالے سے ہماری پوزيشن اور نقطہ نظر کو بے شمار عرب ممالک کی حمايت بھی حاصل ہے۔
ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت اسرائيل سميت دنيا کی کسی بھی ملک کی فوج يا اس کی جانب سے کسی قسم کی عسکری کاروائ کی ذمہ دار نہيں ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu