- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,567
- پوائنٹ
- 791
سفید بالوں کو مہندی اور وسمہ سے رنگنا
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو مہندی اور وسمہ سے رنگنا تو جائز ہے لیکن کالے رنگ سے رنگنا جائز نہیں ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ دن حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو ان کا سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
" اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَلْيُغَيِّرْهُ بِشَيْءٍ، وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ "(صحيح مسلم اللباس ،باب استحباب خضاب الشیت بصفة ۔۔الخ ، ح 2102 ومسند احمد : 338۔3 وسنن ابن ماجه ، اللباس ، باب الخضاب بالسواد ، ح3624 واللفظ له )
’’انہیں ان کی عورتوں میں سے کسی کے پاس لے جاؤ جو ان بالوں کو کسی چیز سے رنگ دے لیکن کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘
مسند احمد ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ فرمایا :
" لَوْ أَقْرَرْتَ الشَّيْخَ فِي بَيْتِهِ، لَأَتَيْنَاهُ (مسند احمد 160۔3)
’’اگر تم اس بزرگ کو اس کے گھر ہی میں رہنے دیتے تو ہم خود اس کے پاس جاتے ۔‘‘
آپ نے یہ بات حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی عزت افزائی کے لیے فرمائی ۔ ابو قحافہرضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو ان کی داڑھی اور سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
فَلْيُغَيِّرْهُما، وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ "(مسند احمد 160۔3)
ان بالوں کے رنگ کو تبدیل کردو مگر کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘
«إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ» (سنن ابی داؤد ،الترجل ،باب فی الخضاب ، ح 4205 و جامع الترمذی ، ح 1753 وسنن النسائی ، ح 5081 وسنن ابن ماجه ، ح 3622 وسند احمد 148۔5 ، 150 واللفظ للنسائی وابن ماجه )
سب سے احسن چیز جس سے تم سفید بالوں کو رنگتے ہو ، وہ منہدی اور وسمہ ہے ۔ ‘‘
جہاں تک داڑھی کے منڈوانے اوراسے سیاہ خضاب سے رنگنے کاحکم ہے تو یہ دونوں باتیں ہی ممنوع ہیں ، تاہم سیاہ خضاب کی نسبت داڑھی منڈوانےکی ممانعت زیادہ شدید ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج4ص444
محدث فتویٰ
سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو مہندی اور وسمہ سے رنگنا تو جائز ہے لیکن کالے رنگ سے رنگنا جائز نہیں ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ دن حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو ان کا سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
" اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَلْيُغَيِّرْهُ بِشَيْءٍ، وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ "(صحيح مسلم اللباس ،باب استحباب خضاب الشیت بصفة ۔۔الخ ، ح 2102 ومسند احمد : 338۔3 وسنن ابن ماجه ، اللباس ، باب الخضاب بالسواد ، ح3624 واللفظ له )
’’انہیں ان کی عورتوں میں سے کسی کے پاس لے جاؤ جو ان بالوں کو کسی چیز سے رنگ دے لیکن کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘
مسند احمد ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ فرمایا :
" لَوْ أَقْرَرْتَ الشَّيْخَ فِي بَيْتِهِ، لَأَتَيْنَاهُ (مسند احمد 160۔3)
’’اگر تم اس بزرگ کو اس کے گھر ہی میں رہنے دیتے تو ہم خود اس کے پاس جاتے ۔‘‘
آپ نے یہ بات حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی عزت افزائی کے لیے فرمائی ۔ ابو قحافہرضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو ان کی داڑھی اور سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
فَلْيُغَيِّرْهُما، وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ "(مسند احمد 160۔3)
ان بالوں کے رنگ کو تبدیل کردو مگر کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘
«إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ» (سنن ابی داؤد ،الترجل ،باب فی الخضاب ، ح 4205 و جامع الترمذی ، ح 1753 وسنن النسائی ، ح 5081 وسنن ابن ماجه ، ح 3622 وسند احمد 148۔5 ، 150 واللفظ للنسائی وابن ماجه )
سب سے احسن چیز جس سے تم سفید بالوں کو رنگتے ہو ، وہ منہدی اور وسمہ ہے ۔ ‘‘
جہاں تک داڑھی کے منڈوانے اوراسے سیاہ خضاب سے رنگنے کاحکم ہے تو یہ دونوں باتیں ہی ممنوع ہیں ، تاہم سیاہ خضاب کی نسبت داڑھی منڈوانےکی ممانعت زیادہ شدید ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج4ص444
محدث فتویٰ