• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صوفیت کی ایک اصطلاح ’’ابدال‘‘ کی حقیقت !

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
صوفیت کی ایک اصطلاح ’’ابدال‘‘ کی حقیقت !

استاذ محترم علامہ غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری حفظہ اللہ​
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ابدال کے بارے میں کچھ ثابت نہیں، جیسا کہ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (٥٠٨۔ ٥٩٧ھ) فرماتے ہیں :
ولیس فی ہذہ الأحادیث شیء صحیح ۔ (الموضوعات لابن الجوزی : ٣/١٥٢)
''ان احادیث میں سے کوئی بھی ثابت نہیں۔''
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (٦١١۔٧٢٨ھ) فرماتے ہیں :
تکلّم بہ بعض السلف ، ویروی فیہ عن النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم حدیث ضعیف ۔ (مجموع الفتاوی : ٤/٣٩٤)
''اس بارے میں بعض پرانے بزرگوں نے بات کی ہے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک غیرثابت حدیث مروی ہے۔''
نیز فرماتے ہیں :
الأشبہ أنّہ لیس من کلام النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ۔ (مجموع الفتاوی لابن تیمیۃ : ١١/٤٤١)
''درست بات یہی ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہے۔''
شیخ الاسلام ثانی ، عالم ربانی ، حافظ ابن القیم رحمہ اللہ (٦٩١۔٧٥١ھ) فرماتے ہیں:
أحادیث الأبدال والأقطاب والأغواث والنقباء والنجباء والأوتاد کلّہما باطلۃ علی رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ۔ (المنار المنیف لابن القیم : ص ١٣٦)
''ابدال ، اقطاب ، اغواث، نقباء ، نجباء اور اوتاد کے بارے میں تمام کی تمام احادیث خود گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے لگائی گئی ہیں۔''
اتنی سی وضاحت کے بعد ابدال کے متعلق مروی احادیث پر مختصر تبصرہ پیشِ خدمت ہے:
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 1 :
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خیار أمّتی فی کلّ قرن خمس مأۃ ، والأبدال أربعون ، فلا الخمسمأۃ ینقصون ، ولا الأربعون ، کلما مات رجل أبدل اللّٰہ عزّ وجلّ من الخمسمأۃ مکانہ ، وأدخل من الأربعین مکانہ ۔۔۔۔۔(حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبہانی : ١/٨، تاریخ ابن عساکر : ١/٣٠٢، ٣٠٣)
''میری امت میں ہر زمانہ میں پانچ سو خیار(پسندیدہ لوگ) ہوں گے اور چالیس ابدال۔ ان دونوں میں کمی نہ ہو گی۔ ان میں سے جو فوت ہو گا ، ان پانچ سو میں سے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرے شخص کو ان چالیس میں داخل کر دے گا۔''
تبصرہ :
یہ روایت کئی وجوہ سے باطل ہے جیسا کہ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (٥٠٨۔٥٩٧ھ)اس کے بارے میں لکھتے ہیں :
موضوع ، وفیہ مجاھیل ۔ (الموضوعات لابن الجوزی : ٣/١٥١)
''یہ من گھڑت روایت ہے۔ اس میں کئی مجہول راوی ہیں۔''
آئیے اس کے بطلان کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں :
1۔ اس کے راوی سعید بن ابی زیدون کے حالات نہیں ملے۔
2۔ عبد اللہ بن ہارون الصوری راوی کی توثیق نہیں مل سکی۔ اس کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ (٦٧٣۔٧٤٨ھ) لکھتے ہیں :
عن الأوزاعیّ ، لا یعرف ، والخبر کذب فی أخلاق الأبدال ۔ (میزان الاعتدال للذہبی : ٢/٥١٦)
''یہ اوزاعی سے بیان کرتا ہے اور غیر معروف راوی ہے۔ اس کی طرف سے ابدال کے اوصاف میں بیان کی گئی روایت جھوٹ ہے۔''
3۔اس میں امام زہری رحمہ اللہ کی تدلیس موجود ہے۔ سماع کی تصریح نہیں ملی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 2 :
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الأبدال فی ہذہ الأمّۃ ثلاثون رجلا ، قلوبہم علی قلب إبراہیم خلیل الرحمن ، کلّما مات منہم رجل أبدل اللّٰہ مکانہ رجلا ۔(مسند الامام احمد : ٥/٣٢٢، اخبار اصفہان لابی نعیم : ١/١٨٠)
''اس امت میں تیس ابدال ہوں گے جن کے دل سیدنا ابراہیمuکے دل پر ہوں گے۔ ان میں سے جو فوت ہو گا، اللہ اس کی جگہ دوسرا بدل دے گا۔''
تبصرہ :
اس کی سند ''ضعیف'' ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ یہ روایت بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں : وہو منکر ۔ ''یہ روایت منکر ہے۔''
1۔اس کا راوی عبدالواحد بن قیس شامی اگرچہ جمہور کے نزدیک ''موثق، حسن الحدیث'' ہے لیکن اس سے بیان کرنے والے راوی الحسن بن ذکوان کے بارے میں امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کان الحسن بن ذکوان یحدّث عنہ بعجائب ۔ (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم : ٦/٢٣، وسندہ، صحیحٌ)
''حسن بن ذکوان اس سے عجیب و غریب (منکر) روایات بیان کرتا تھا۔''
2۔الحسن بن ذکوان ''مدلس'' راوی ہے ، سماع کی تصریح نہیں ملی۔
3۔عبدالواحد بن قیس شامی کا سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔لہٰذا یہ روایت منکر ، مدلَّس ہونے کے ساتھ ساتھ ''منقطع''بھی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 3 :
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الأبدال فی أمّتی ثلاثون ، بہم تقوم الأرض ، وبہم تمطرون وبہم تنصرون ۔ (تفسیر ابن کثیر : ١/٣٠٤، مجمع الزوائد : ١٠/٦٣)
''میری امت میں تیس ابدال ہوں گے ۔ ان کے سبب سے ہی زمین قائم رہے گی اور ان کی وجہ سے ہی تم پر بارش کی جائے گی اور تمہاری مدد کی جائے گی۔''
تبصرہ :
اس روایت کی سند ''ضعیف'' ہے کیونکہ :
1، 2۔اس کے دو راویوں عمرو البزار اور عنبسہ الخواص کے بارے میں حافظ ہیثمی رحمہ اللہ (٧٣٥۔٨٠٧ھ) خود فرماتے ہیں :
وکلاہما لم أعرفہ ۔(مجمع الزوائد : ١٠/٦٣)
''ان دونوں کو میں نہیں جانتا۔ ''
3۔اس روایت میں امام قتادہ کی ''تدلیس'' بھی موجود ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 4 :
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنّ الأبدال بالشام یکونون ، وہم أربعون رجلا ، بہم تسقون الغیث ، وبہم تنصرون علی أعدائکم ، ویصرف عن أہل الأرض البلاء والغرق ۔ (تاریخ ابن عساکر : ١/٢٨٩)
''ابدال شام میں ہوتے ہیں اور وہ چالیس مرد ہیں۔ ان کے سبب سے تمہیں بارش دی جاتی ہے اور ان کی وجہ سے تمہیں دشمنوں پر فتح دی جاتی ہے اور ان کے سبب سے اہل زمین سے تکالیف اور مصائب دور کیے جاتے ہیں۔''
تبصرہ :
اس کی سند ''ضعیف'' ہے کیونکہ شریح بن عبید کا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔ حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
ہذا منقطع بین شریح وعلی ، فإنّہ لم یلقہ ۔
''یہ روایت شریح اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے درمیان منقطع ہے کیونکہ شریح نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں کی۔ ''
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 5 :
سیدنا مالک بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل شام کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فیہم الأبدال ، وبہم تنصرون ، وبہم ترزقون ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی : ١٨/٦٥، : ١٢٠، تاریخ ابن عساکر : ١/٢٩٠)
''ان میں ابدال ہوں گے۔انہی کی وجہ سے تمہاری مدد کی جائے گی اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جائے گا۔''
تبصرہ :
اس کی سند سخت ''ضعیف'' ہے کیونکہ :
1۔اس کے راوی عمرو بن واقد کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
متروک ۔(تقریب التہذیب : ٥١٣٢)
''یہ پرلے درجے کا جھوٹا شخص تھا۔''
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وقد ضعّفہ جمہور الأئمّۃ ۔(مجمع الزوائد : ١٠/٦٣)
''اسے جمہور ائمہ کرام نے ضعیف قرار دیا ہے۔''
2۔اس میں انقطاع بھی ہے کیونکہ محمد بن المبارک الصوری اور اس کے متابع ہشام بن عمار دونوں کی عمرو بن واقد سے ملاقات نہیں ہوئی۔ عمرو بن واقد کی وفات ١٣٠ ہجری میں ہوئی جبکہ ان دونوں کی ولادت ١٥٣ ہجری میں ہوئی تھی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 6 :
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الأبدال بالشام ، وہم أربعون رجلا ، کلّما مات رجل أبدل اللّٰہ مکانہ رجلا ، یسقی بہم الغیث ، وینصر بھم علی الأعداء ، ویصرف عن أہل الشام بہم العذاب ۔ (مسند الامام احمد : ١/١١٢)
''ابدال شام میں ہیں۔ وہ چالیس مرد ہیں۔ جو ان میں سے فوت ہو جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرا بدل دیتا ہے۔ ان کے سبب سے تمہیں بارش دی جاتی ہے اور دشمنوں کے مقابلہ میں امداد دی جاتی ہے، نیز اہل شام سے ان کے سبب سے عذاب دور کیا جاتا ہے۔''
تبصرہ :
اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ''ضعیف'' ہے۔ شریح بن عبید کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سماع و لقاء نہیں۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وہو حدیث منقطع ، لیس بثابت ۔ (الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان لابن تیمیۃ : ص ١٠١)
''یہ حدیث منقطع ہے، صحیح و ثابت نہیں ہے۔''
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ولا یصحّ أیضا ، فإنّہ منقطع ۔(المنار المنیف لابن القیم : ص ١٣٦)
''یہ روایت بھی ثابت نہیں کیونکہ یہ منقطع ہے۔''
خوب یاد رہے کہ منقطع حدیث ''ضعیف'' ہوتی ہے۔ سند کا متصل ہونا صحت ِ حدیث کے لیے ضروری اور بنیادی شرط ہے۔​
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 7 :
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الأبدال أربعون رجلا وأربعون امرأۃ ، کلّما مات رجل أبدل اللّٰہ مکانہ رجلا ، وکلّما ماتت امرأۃ أبدل اللّٰہ مکانہا امرأۃ ۔(مسند الدیلمی : ١/١١٩، ح : ٤٠٥، القول المسدد لابن حجر : ٨٣، من طریق الخلال)
''ابدال چالیس مرد اور چالیس عورتیں ہیں۔ جب ان میں سے کوئی مرد مر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرا بدل دیتا ہے اور جب کوئی عورت مرجاتی ہے تو اللہ اس کی جگہ دوسری عورت بدل دیتا ہے۔''
تبصرہ :
اس روایت کی سند ''ضعیف''ہے۔ اس کو حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے الموضوعات (٣/١٢٥) میں ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے :
ففیہ مجاہیل ۔
''اس میں کئی مجہول راوی ہیں۔''
نیز عطاء الخراسانی کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ، لہٰذا یہ سند منقطع بھی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 8 :
امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الأبدال من الموالی ۔ (میزان الاعتدال للذہبی : ٢/٤٧)
''ابدال موالی میں سے ہوں گے۔''
تبصرہ :
یہ باطل روایت ہے کیونکہ :
1۔عطاء تابعی ڈائریکٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کررہے ہیں، لہٰذا مرسل ہونے کی بنا پر یہ روایت ''ضعیف'' ہوئی۔
2۔اس کا راوی ابوعبید الآجری نامعلوم شخص ہے۔
3۔اس کا راوی الرجال بن سالم مجہول ہے۔ اس کے اور اس کی روایت کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
لا یدری من ہو ، والخبر منکر ۔(میزان الاعتدال : ٢/٤٧)
''یہ نامعلوم شخص ہے اور اس کی بیان کردہ روایت منکر ہے۔''
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث نمبر 9 :
بکر بن خنیس مرفوعاً بیان کرتے ہیں :
علامۃ أبدال أمّتی أنّہم لا یلعنون شیأا أبدا ۔ (کتاب الاولیاء لابن ابی الدنیا : ٥٩)
''میری امت کے ابدال کی نشانی یہ ہے کہ وہ کسی بھی چیز پر لعن طعن نہیں کرتے۔''
تبصرہ :
1۔اس کی سند سخت ''ضعیف'' ہے۔ بکر بن خنیس کوفی راوی جمہور محدثین کرام کے نزدیک ''ضعیف و متروک'' ہے ۔ نیز اس کا تعلق طبقہ سابعہ ہے۔ کبار تابعین میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ یہ کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی روایت بیان کر سکتا ہے؟ یہ سند معضل (پے در پے منقطع) بھی ہے۔
2۔اس میں عبدالرحمن بن محمد المحاربی راوی ''مدلس'' بھی ہے۔
 
Top