امام اعظم کے متعلق ایک صوفی کا خواب
حضرت داتا گنج بخش رحمة اللہ علیہ کشف المحجوب میں فرماتے ہیں، میں علی بن عثمان ملک شام میں حضرت پیغمبر صلی علیہ وآلہ وسلم کے مؤذن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی قبر پر سورہا تھا خواب میں دیکھا کہ حضرت پیغمبر صلی علیہ وآلہ وسلم باب بنو شیبہ سے (حرم شریف میں) تشریف لائے اور ایک بوڑھے شخص کو آغوش میں لیا ہوا ہے جیسے بچوں کو آغوش میں لیا جاتا ہے۔ تو میں نے دوڑ کر آپ صلی علیہ وآلہ وسلم کی قدم بوسی کی۔ میں حیران تھا کہ یہ بوڑھا شخص کون ہے تو رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے اعجازاً میری اس کیفیت اور خیال سے مطلع ہوکر فرمایا یہ تیرا اور تیرے اہل ملک کا امام ابو حنیفہ ہے۔
پھر آپ اس خواب کی تعبیر یوں بیان فرماتے ہیں: ''اس خواب سے مجھے اور میرے اہل شہر کو بڑی امید بندھی مجھ پر ثابت ہوگیا کہ وہ ان افراد میں سے ایک ہیں جو اوصاف طبع سے فانی، احکام شرع سے باقی اور ان سے قائم ہیں۔ حقیقتاً انہیں اوصاف طبع سے نکال کر لے جانے والے پیغمبر صلی علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ اگر وہ خود اوصاف طبع رکھتے تو باقی صفت ہوتے۔ باقی صفت، خطا کرنے والا ہوتا ہے یا حق کو پہنچنے والا۔ چونکہ انہیں اوصاف طبع سے نکال کر لے جانے والے پیغمبر صلی علیہ وآلہ وسلم ہیں۔
لہٰذا وہ فانی صفت اور حضور صلی علیہ وآلہ وسلم کی صفت بقاء سے باقی و قائم ہیں۔ جب پیغمبر صلی علیہ وآلہ وسلم سے خطا نہیں ہوسکتی تو اس شخص سے بھی جو حضور صلی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قائم ہے خطا کا ہونا غیر ممکن ہے اور یہ ایک نکتہ ہے''۔
حوالہ
تبصرہ:-
انا للہ وانا الیہ راجعون