محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
عالم الغیب کون؟
غزوہ بنی المصطلق ﴿مریسیع﴾ سے واپسی پر بنی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے مدینہ کے قریب ایک جگہ قیام فرمایا، صبح کو جب وہاں سے روانہ ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہودج بھی، جو خالی تھا اہل قافلہ نے یہ سمجھ کر اونٹ پر رکھ دیا کہ ام لمومنین رضی اللہ عنہا اس کے اندر ہی ہوں گی۔
اور وہاں سے رونہ ہوگئے،حالیکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے ہار کی تلاش میں باہر گئی ہوئی تھیں،جب واپس آئیں تو دیکھا کہ قافلہ چلا گیا۔ تو یہ سوچ کر وہیں لیٹ رہیں کہ جب ان کو میری غیر موجودگی کا علم ہوگا تو تلاش کے لیے واپس آئیں گے۔
تھوڑی دیر کے بعد صفوان بن معطل سلمی رضی اللہ عنہ آگئے،جن کی ذمہ داری یہی تھی کہ قافلے کی رہ جانے والی چیزیں سنبھال لیں۔
انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حجاب سے پہلے دیکھا ہوا تھا۔
انہیں دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ قافلہ غلطی سے یا بے علمی میں حضرت ام المومنین رضی اللہ عنہا کو یہیں چھوڑ کر آگے چلا گیا ہے۔
چنانچہ انہوں نے انہیں اپنے اونٹ پر بٹھایا اور خود نکیل تھامے پیدل چلتے قافلے کو جاملے۔
منافقین نے جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس طرح بعد میں اکیلے حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کے ساتھ آتے دیکھا تو اس موقع کو بہت غنیمت جانا اور رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے کہا کہ یہ تنہائی اور علیحدگی بے سبب نہیں اور یوں انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کے ساتھ مطعون کردیا،حا لیکہ دونوں ان باتوں سے یکسر بے خبر تھے۔
بعض مخلص مسلمان بھی منافقین کے اس پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے ایک مہینے تک جب تک اللہ تعالی کی طرف سے براءت نازل نہیں ہوئی سخت پریشان رہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہامیکے چلی گئیں لا علمی میں اپنی جگہ بے قرار و مضطرب۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گئے اور کہا اے عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے اللہ سے معافی مانگو وہ معاف کرنے والا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں بے گناہ ہوں لیکن آپ کو یقین نہیں آئے گا میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتی ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی وہاں موجود تھے اللہ تعالی نے وحی بھیج کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بے گناہی ثابت کر دی۔