• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عصر حاضر میں قیامِ خلافت کا عملی طریقہ کار

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سب سے پہلے مسلمانوں کا اتحاد ضروری ہے اگر اتحاد نہیں ہے تو خلافت کا وجود نہ ممکن ہے ہم اس فورم پر ہی غور کر لیں کہ یہاں حنفی اور اہل حدیث کی لڑائی تو دورکی بات اہل حدیث میں بھی سیاسی اختلاف موجود ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ خلافت کے قیام کے لیے سب سے پہلے مسلمانوں کا اتحاد ضروری ہے خاص کر پاکستان میں حنفی اور اہل حدیث کو ایک ہوجانا چاہیے سیاسی طور پر یہود و نصاری کی یہ کوشش ہے کہ جن لوگوں کا جہاد میں وافر حصہ ہے ان کو اختلاف سے دو چار کر دیا جاے پاکستان میں اگر اہل حدیث اور دیوبندی ایک ہو جائیں تو یہاں اسلامی نظام کا نفاذ ہو سکتا ہے اور یہی بات اللہ نے مسلمانوں کو باور کرائی ہے :
وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
اگر مسلمان اسی طرح اختلاف کا شکار رہے تو وہ دن دور نہیں ہے جب یہاں ہمارے دشمن ہمیں گاجر اور مولی طرح کاٹیں گے اللہ ہمیں اتحاد کی توفیق عطا فرماے
 

رضوان طاہر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2013
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
15
میرے خیال میں خلافت کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے پوری دنیا کے مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کی جائے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سب سے پہلا کام تو یہی ہے لیکن دشمن کی سازش اتنی زور آور ہے کہ ہم اس کو سمجھ ہی نہین پا رہے ہیں برصغیر کی تاریخ کو پڈھ کرسمجھ آتا ہے انگریز نے سب سے پہلے یہاں کے لوگوں کو تقسیم کیا اور پھر ان پر حکومت کی ہندو مسلم سکھ یہ ان کی پہلی تقسیم تھی اس کے بعد انھوں مسلمانوں کو اس طرح تسیم کیا تھا اہل حدیث دیوبند اور بریلوی ان کلیدی عہدوں پر اس وقت بھی شیعہ تھے اور آج بھی شیعہ ہیں برطانوی حکومت نے اس وقت کے علما کو اختلاف کا شکار کرنے کے لیے سازشوں کا جال بچھایا تھا اور آج بھی وہی سلسلہ ہے اس وقت برطانیہ تھا اور آج امریکہ ہے لیکن مقصد دونوں کا ایک ہی ہے
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
آپ لوگ ایک ایسی بستی بسا لیں جس میں صرف اور صرف اللہ کے دین کے مطابق ہر شعبہ زندگی کا قیام کیا جائے۔

رول ماڈل نہ تو مریدکے کی نواحی آبادی مکہ کالونی ہے اور نہ ہی ڈاکٹر اسرار صاحب کی قائم کردہ تنظیم
دونوں (مکہ کالونی اور تنظیم اسلامی) نے آج تک کبھی کسی چور کو شرعی سزا ’’عطا‘‘ فرمائی ہے؟؟؟
چند چیزیں اپنا نے والوں کو رول ماڈل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

دوسرا نکتہ نظر یہ کہ
کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا تو بہتر ہے۔

اس کے متعلق عرض ہے کہ
دین اسلام
مسئلہ توحید (الوہیت) پر زمین کے باسیوں کی تقسیم کرتا ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتا۔ اگر کوئی توحید (اُلوہیت) پر عمل نہیں کرتا تو اُس کے ساتھ ’’اتحاد‘‘ کے بجائے ’’لعنت‘‘ کی درخواست کو اللہ کے سامنے رکھنا چاہتا ہے
فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ
مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّـهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ


اس کے علاوہ
ایک بات کہی گئی کہ انگریز نے ہندو سکھ اور مسلمانوں کو معاشرے میں الگ الگ کیا۔ ایک کو دوسرے کے خلاف کیا۔ وغیرہ وغیرہ

جناب عالیٰ
بات یہ ہے کہ جب مسلمانوں کے اپنے ’’اعمال ‘‘ ہی ایسے ہوں کہ اُن پر مسلمانوں کو بھی بھروسہ نہ ہو، جب مسلمانوں کی وعدہ خلافیاں اور جھوٹ نصف النہار کی طرح عیاں ہوں تو معاشرے میں پائے جانے والے کفار کا اپنی طاقت کو جمع کرنے کے متعلق سوچنا اور ایسے لوگوں کا آلہ کار بن جانا یقینی ہوتا ہے جو مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے ہوں۔
اسی طرح
اگر انگریز نے مسلمانوں میں اہل حدیث کو، دیوبند اور بریلی کو الگ الگ کیا تو آخر کوئی وجہ تو گی۔
یاد کیجیے
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
یہاں جن تین گروہوں کا تذکرہ ہے،
ان کی تقسیم
اعمال کے لحاظ ہی سے کی گئی ہے۔

ہاں آج بھی ایسے کردار کی ضرورت ہے کہ کے تحت مفتوحہ عیسائی علاقے خالی کرنے پر مسلمانوں نے ذمیوں کو خراج وغیرہ واپس کر دیا۔ تو وہ ذمی (عیسائی) اللہ سے دُعائیں کرنے لگے کہ ہمارا رب ہمارے اوپر ہمارے عقیدے والے (قیصر رومی عیسائی بادشاہ کی حکومت) کو واپس نہ لائے بلکہ تم (مسلمانوں) کو دوبارہ سے ہمارا حکمران بنا دے۔
اس مسئلہ کی انفرادی حیثیت صرف یہیں تک ہے کہ اس بستی میں بسنے والا ہر شخص ذہنی اور جسمانی طور پر اخلاص کے ساتھ اللہ کے دین پر اپنا سب کچھ نچھاور کرنے والا بن کر رہے۔
جبکہ اس مسئلے کا اجتماعی پہلو یہی ہے کہ ہر مسلمان اخلاص عمل کے ساتھ معاشرے کی تعمیر خلافت اسلامیہ کے طور طریقے کے مطابق کرے۔
 
Top