عقیقہ کے بارے کوئی بھائی بتا دیں کیا عقیقہ میں دوندہ جانور ہونا ضروری ہے
عقیقہ اصل میں ’’ قربانی کی ہی ایک قسم ہے ‘‘
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ ؟، فَقَالَ: "لَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْعُقُوقَ"، وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا نَسْأَلُكَ أَحَدُنَا يُولَدُ لَهُ، قَالَ: "مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَنْسُكْ عَنْهُ عَنَ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ". قَالَ دَاوُدُ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنِ الْمُكَافَأَتَانِ ؟، قَالَ: الشَّاتَانِ الْمُشَبَّهَتَانِ، تُذْبَحَانِ جَمِيعًا.)سنن النسائي ( 4217)
سیدناعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے سلسلے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ عقوق کو پسند نہیں کرتا“۔ گویا کہ آپ کو یہ نام ناپسند تھا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم تو آپ سے صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ جب ایک شخص کے یہاں اولاد پیدا ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: ”جو اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے ۱؎ کرے، لڑکے کی طرف سے ایک ہی عمر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری“۔ داود بن قیس کہتے ہیں: میں نے زید بن اسلم سے «مكافئتان» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: دو مشابہ بکریاں جو ایک ساتھ ذبح کی جائیں ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الضحایا ۲۱ (۲۸۴۲)، (تحفة الأشراف: ۸۷۰۰)، مسند احمد (۲/۱۸۲، ۱۸۳، ۱۸۷، ۱۹۳، ۱۹۴) (حسن صحیح)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4212)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب عقیقہ از قسم قربانی ہی ہے ،تو اس کے جانور میں قربانی کی شرائط ہونا لازم ہے ،
آپ یہ فتوی بھی دیکھ لیں :
http://www.salmajed.com/fatwa/findnum.php?arno=11923
الشروط الواجب توفرها في العقيقة
فتوى رقم : 11923
لفضيلة الشيخ : سليمان بن عبدالله الماجد
س: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته .. جزاك الله خيرا .. ما هي الشروط الواجب توافرها في الشاة لذبحها في عقيقة عن البنت؟
سوال : عقیقہ کیلئے بکری میں کون سی شرائط ہونا واجب ہیں ؟
ج: وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته .. يشترط في العقيقة ما يشترط في الأضحية، ومن ذلك أن تبلغ السن المعتبرة بأن تكون ثنية في غير الضأن ، وتكفي في الضأن الجذعة ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن" أخرجه مسلم ؛ والثنية من المعز هي ما تم لها سنة ، والضأن ما تم له ستة أشهر ، كما يشترط أن تكون خالية من العيوب التي تمنع الإجزاء الواردة في حديث البراء بن عازب رضي الله عنه قال : قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : "أربع لا تجوز في الأضاحي : العوراء البين عورها ، والمريضة البين مرضها ، والعرجاء البين ظلعها ، والكسير التي لا تنقي" . رواه أحمد أبو داود والترمذي . والله أعلم.
جواب : عقیقہ میں وہی شرائط ہیں جو قربانی میں لازم ہیں ،
جیسے عمر میں مطلوبہ شرعی معیار کا ہونا ۔صحیح مسلم میں قربانی کے جانور کے بارے حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا حکم وارد ہے ۔کہ قربانی صرف دوندا ہی ذبح کرو ؛
اسی طرح ان عیوب سے پاک ہونا بھی لازم ہے جنہیں شریعت قبولیت میں مانع قرار دیتی ہے،
جیسے حدیث البراء بن عازب میں مروی ہے :
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار قسم صفات جن کی موجودگی میں قبانی کے جانور میں جائز نہیں ”ایسے لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے جس کا لنگڑا پن واضح ہو، نہ ایسے اندھے جانور کی جس کا اندھا پن واضح ہو، نہ ایسے بیمار جانور کی جس کی بیماری واضح ہو، اور نہ ایسے لاغر و کمزور جانور کی قربانی کی جائے جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو“ ۱؎۔ اس سند سے بھی براء بن عازب رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اسے ہم صرف عبید بن فیروز کی حدیث سے جانتے ہیں انہوں نے براء سے روایت کی ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔