ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 529
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
علم الصرف کے مبادیات
المقدمة: خولة اخت ضرار
بسم الله الرحمن الرحیم
یہ بات ظاہر ہے کہ احکام شریعت کا کما حقہ سمجھنا عربی زبان پر بقدر کفایہ دسترس اور قدرت پر موقوف ہے ، اس لیے عربی زبان کو سیکھنے کے لیے جن چند علوم کی ضرورت پڑتی ہے ان میں ایک "علم الصرف" بھی ہے،
چنانچہ جب تک کوئی شخص اس فن میں مکمل مہارت نہ پیدا کرلے اسے علوم اسلامیہ میں دسترس پیدا نہیں ہوسکتی، اسلامی علوم پڑھنے والے ایک طالب علم کے لیے اس ہنر کو سیکھنا بے حد ضروری ہے ۔
اس کی اہمیت کے لیے اتنا کہنا کافی ہوگا کہ فہم قرآن وحدیث کے لیے علوم عربیت یعنی صرف ونحو وغیرہ ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہیں ، ان علوم میں مہارت کے بغیر قرآن وحدیث کے سمجھنے کا دعویٰ محال ہے ۔
علم الصرف کی لغوی واصطلاحی تعریف:
اس کا لغوی معنی ہے "پھیرنا "
اصطلاح میں علم صرف ایسے چند قوانین کے جاننے کا نام ہے جن کے ذریعے تینوں کلموں کے احوال باعتبار تخفیف، ابدال اور حذف وغیرہ کے معلوم کیے جاتے ہیں ۔
علم صرف کا موضوع :
الكلمة من حيث الصيغة والبناء:
کلمہ صیغہ اور بناء کے اعتبار سے، اور بعض حضرات کے مطابق اس کا موضوع "المفردات المخصوصة من الحيثية المذكورة" ہے یعنی کلام عرب کے مفردات صورت کی حیثیت سے ۔
علم صرف کی غرض:
تحصيل ملكة يعرف بها ما ذكر من الأحوال:
ایسا ملکہ حاصل کرلیا جائے جس کے ذریعے مفردات کے مذکورہ احوال پہچانے جائیں ۔
علم الصرف کی غایت :
صيانة الذهن عن الخطأ اللفظي في كلام العرب من حيث الصيغة :
کلام عرب میں صیغے کے اعتبار سے ذہن کو غلطی سے محفوظ رکھنا۔