جی ہاں مگر اللہ کی عطاءسے کیوں اللہ کی جو صٍفات ہیں وہ اللہ کی ذاتی صٍفات ہیں اور اللہ نے اپنی کچھ صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائیں ہیں مثلا روف رحیم اور کریم وغیرہ
محترم- اگر آپ عربی جانتے ہے تو شاید ایسی بات نہ کرتے -
الله نے جہاں بھی قرآن کریم میں اپنی ذاتی صفات کا ذکر کیا ہے وہاں پہلے
ا ل سے اس کو متصف کیا ہے - اس آیت پر غور کریں - ہر صفت سے پہلے ال جو الله کی صفت کو صرف اسی کی ذات سے متصف کررہا ہے -
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ - سوره الحشر ٢٣
اب نبی کریم کی صفت پر قرآن کی آیت ملاحظه کریں -جس میں نبی کی صفت خالی رؤف و رحیم کے ساتھ متصف ہے -اس کے ساتھ ا ل نہیں - جو اس بات کو بیان کررہی ہے کہ اس آیت میں رؤف و رحیم یہاں بندے (الله کے نبی) کی صفت ہے
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سوره التوبه ١٢٨
یہی فرق "
عالم الغیب" اور
علم غیب کا ہے - اول ذکر کے ساتھ
ا ل ہے- جو صرف الله کی صفت ہے اور موخر ذکر کے ساتھ ا ل نہیں ہے- جو نبی کو عطا ہوا -