• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فلسطین میں یہودیوں کی جانب سے ہونے والی اہل اسلام کی اجتماعی نسل کشی اور مسلم نوجوان کا علماء سے سوال

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
فلسطین میں یہودیوں کی جانب سے ہونے والی اہل اسلام کی اجتماعی نسل کشی

اور مسلم نوجوان کا علماء سے سوال

FB_IMG_1697106569720.jpg


مدخلی مولوی : یہ بچے اس لیے مارے جارہے ہیں کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا طریق جہاد بدعتی ہے۔

مسلم نوجوان : فلسطین کو قدسیوں کا اجتماعی قبرستان بنایا جارہا ہے۔

مدخلی مولوی : جی وہ تو ہوگا کہ ان جہادیوں کی غلطی ہے۔

مسلم نوجوان : آپ بیان حق کیوں نہیں کررہے، کہ حکم شرعی کا بیان مھاجم کفار کے بارے ضروری ہے، اہل ملت کی اجتماعی نسل کشی کی جارہی ہے؟

مدخلی مولوی : او جی اتنے بڑے بڑے نام ہیں وہ نہیں بولتے تو ہم کیسے بولیں؟

مسلم نوجوان : یہ اردن ، مصر اور شام وغیرہ سمیت کئی جہات سے یہ اسلامی مُلکوں نے سرحدیں بند کر کے فلسطین کے محاصرے کو کیوں یقینی بنا رکھا ہے حالانکہ ان پر تو جہاد واجب تھا؟ یہ سعودی سربراہی میں درجنوں عرب ملکوں کا فوجی اتحاد کیوں ان کی مدد نہیں کرتا جبکہ کُفریہ اتحاد مسلسل آگ برسا رہا ہے، یہ او آئی سی اور گئی سی کیوں زنانہ مزمتوں تک محدود اور قران کریم کے حکم قتال کو چھوڑ بیٹھی ہے؟

مدخلی مولوی : ایسا کُچھ نہیں اصل میں آپ کا منھج غلط ہے۔ والسلام۔

مسلم نوجوان سلفی عالم سے :

مسلم نوجوان : شیخ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے فارغ علماء جو منہج منہج کا کہہ کر اہل ملت کی ہو رہی اجتماعی نسل کشی کی طرف عموما توجہ نہیں کرتے آپ کیا کہتے ہیں ان علماء کے بارے ہم تو نام سن کر ہی چپ ہوجاتے ہیں اور ہمت نہیں رہتی۔

سلفی عالم : یہ معاصرین میں سے بعض درباری منھجی ہیں۔ لیکن کیا حُرمت قدس اور حُرمت مسلم کا دفاع کے وجوب پر کتاب و سُنت کی نصوص قطعیہ ان کی تائید کی مُحتاج ہیں؟ کیا ان کی ھیبت اللہ رب العزت کے دین سے بڑھ گئی ہے؟ یہی تو وہ فتنہ مدخلیت ہے جس میں آجکل منھج کے نام پر تقلید اسماء و القاب کو دین باور کراکے عامۃ الناس کو گُمراہ کیا جارہا ہے، جبکہ مقصود دین کی بجائے صرف حکومتوں اور سیاستدانوں کی خدمت ہے۔
 
Top