• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلی مولوی سلیمان رحیلی کتمان حق میں علمائے بنی اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مدخلی مولوی سلیمان رحیلی کتمان حق میں علمائے بنی اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے
تحریر : حافظ ضیاء اللہ برنی روپڑی


اس طرح کے ہوتے ہیں علمائے سلاطین۔ تُمھاری اُمت کے ایک عظیم حصے کی دن رات نسل کشی جاری ہے اور وہ جگر سوز مناظر ہیں کہ دُنیائے کُفر بھی چیخنے پر مجبور ہو چُکی۔

میں پوچھتا ہوں کہ حضرت صاحب اگر یہ آپ کے بیٹے بیٹیاں ہوتے جو یہود کے پیروں تلے بلبلا رہے ہوتے، تب بھی چار پانچ منٹ کی کہانی میں بس اسی پر اکتفا کرتے کہ دُعا کرلو؟ حکومت کے ذریعے صدقات بھیج دو اور خبردار! حکمران کو بھولے سے بھی فرض یاد کروانا نہ تنقید کرنا؟ اگرچہ وہ آپکے بچوں کو مرتا ہوا چھوڑدیتا اور قاتلوں سے تجارتی صلح نامے نبھاتا؟

بلکہ کُل تقریر، جس میں دُشمن کی جگہ یہود کا نام بھی نہ لے سکے، اُس کا بیت القصید (Bottom Line) ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ بادشاہ سلامت کو کوئی کُچھ نہ کہے۔

کتاب اللہ کا حُکم کس نے سُنانا ہے حضرت صاحب؟ انتہاک حُرمات پر جہاد فی سبیل اللہ والا؟ (وما لکم لا تقاتلون فی سبیل اللہ والمستضعفین..الآية) والا؟ (المُسلم اخو المسلم لا یخذله ولا یسلمه..الحدیث) والا؟ (الحرمات قصاص.. الآية) والا؟

دفاع حُرمات کے لیے یہود و نصاری کے خلاف باجماع فُقہاء جہاد واجب ہے، یہ کس نے بتانا ہے اُمت مُسلمہ کے حکمرانوں اور عوام کو؟ کیا پڑھتے نہیں ہیں کہ اللہ نے علم والے کے لیے لعنت کی وعید صرف نطق باطل پر نہیں بلکہ حق چُھپانے پر سُنائی ہے؟

{اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَیِّنٰتِ وَ الۡہُدٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الۡکِتٰبِ ۙ اُولٰٓئِکَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰعِنُوۡنَ}، کہ “بے شک وہ لوگ جو لوگ ہماری اتاری ہوئی واضح دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں، بعد اس کے ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے کھول کر بیان کر چکے ہیں ، ان لوگوں پر اللہ اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں”۔

(من بعد ما بیناہ) پہ غور کریں حضرت صاحب، کیا کتاب اللہ نے کھول کر اس مسئلہ نازلہ کا حُکم بتایا نہیں؟ ایک نہیں کئی مقامات پر، عامی کے لیے بھی اور آمر کے لیے بھی، کیا وہ جہاد کے علاوہ بھی کُچھ ہے؟ کیا عالم کے لیے علم چُھپانے پر آگ کی لگام کی وعید نہیں؟ قران نے حق و باطل کو خلط کرنے اور حق کو چھپانے کا الگ الگ ذکر کیا ہے (لا تلبسوا الحق بالباطل وتکتموا الحق وانتم تعلمون

بنو اسرائیل کے علماء کا فتنہ ذکر کیا کہ باطل اور جھوٹ خوب سُنتے لیکن رشوت کی وجہ سے حق بولتے نہ مُنکر سے روکتے(سماعون للکذب اکلون للسحت)، (کانوا لا یتناھون عن منکر فعلوہ

مظلوم مسلمان کو مرتا ہوا چھوڑ کر ترک جہاد والے مُنکر عظیم کو کس نے روکنا ہے حضرت صاحب ؟ یا روکنے والے کا منھج خراب ہوجاتا ہے؟ علماء تو شریعت کی زبان میں بات کرتے ہیں، حُکم الہی بیان کرتے ہیں، مذہبی تڑکے والے سیاسی بیان نہیں دیتے کہ وہ صرف سیاستدانوں کے لیے ہیں، اس موقع پر جو قران کا اصل حُکم ہے دُنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے، وہ جسے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایمان کے بعد سب سے بڑا واجب ہے(لا شيء اوجب بعد الإيمان من دفع العدو الصائل

جو فلسطین کے مظلوموں کا اصل حق ہے اُمت پر یعنی جہاد فی سبیل اللہ وہ کیوں بیان نہیں کیا؟ “مخلوط جلوس نہ نکالو”، اچھی بات ہے، لیکن یہ تو اس وقت ترک جہاد سے کہیں چھوٹا مُنکر ہے، چھوٹے پر شور اور بڑے پر زبان گنگ کیوں حضرت صاحب؟ "شدید علی ھیّن سهل ولیّن لشدید مفزع او ساکت عنه" کیوں حضرت صاحب؟ یہی تو قلب الموازین اور کتمان حق ہے جب لوگ آپ کے بیان سے اصل کو چھوڑ فرع کو اصل مان لیں؟ پھر دین کے نقصان کا ذمہ دار کون؟؟
 
Top