ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 538
- ری ایکشن اسکور
- 170
- پوائنٹ
- 77
مشروط طلاق کا بیان
فتاوى عبر الأثير (( 8 ))
– السؤال:- رجل قال لزوجته (إذا خرجتى من المنزل خلال شهر فأنتى طالق) فهل إذا خرجت بإذنه يقع الطلاق ؟
سوال: ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا: اگر تم ایک ماہ کے اندر اندر گھر سے باہر نکلی تو تمہیں طلاق ہو، پھر اگر وہ شوہر کی اجازت سے باہر نکلی تو اس صورت میں طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟
– الجواب:- قول السائل (إذا خرجتى من المنزل خلال شهر فأنتى طالق) فهذا يسمى “بالطلاق المعلق بشرط ” ، وهو غير الطلاق الصريح.
جواب: سائل کا یہ کہنا کہ اگر تم ایک ماہ کے اندر گھر سے نکلی تو تمہیں طلاق ہو، اسے مشروط طلاق کہتے ہیں، جو کہ صریح طلاق نہیں ہے،
– والطلاق الصريح كأن يقول :- (أنتى طالق) فهذا يقع سواء قصد التهديد ، أو لم يقصد، وسواء كان مازحاً ،أو جاداً .
صریح طلاق وہ ہوتی ہے کہ اس طرح کہا جائے کہ تمہیں طلاق ہو، پس اس طور پر کہی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے چاہے اس سے دھمکانا مقصود ہو یا نہ ہو، اور چاہے یہ بطورِ مذاق کہا ہو یا سنجیدہ طور پر کہا ہو۔
– أما الطلاق المعلق بشرط إذا وقع الشرط ، وكان القصد الطلاق، فإنه يقع الطلاق بوقوع الشرط ، سواء أذن الزوج أو لم يأذن.
جہاں تک مشروط طلاق ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ شرط جس کے ساتھ طلاق کو معلق کیا گیا ہے کہ اگر یہ واقع ہو جائے اور مقصود طلاق ہو، تو اس شرط کے وقوع پذیر ہوتے ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے، چاہے شوہر اجازت دے یا نہ دے،
– أما إن كان لم يقصد به الطلاق ، وإنما قصد المنع أو التهديد، فهى يمين مكفره على قول بعض أهل العلم.
لیکن اگر شوہر کا مقصد اس سے طلاق کا نہیں بلکہ روکنے یا ڈرانے کاہو ہو تو بعض علماء کے اقوال کے مطابق یہ کفارے والی قسم ہے،
– ومكفره أى تجب فيها الكفارة إن وقع الشرط ، كالخروج من البيت هنا خلال المده المحدده.
یعنی شرط پوری ہونے پر کفارہ واجب ہوتا ہے، جیسا کہ یہاں مقررہ مدت میں گھر سے نکلنا ہے،
– والكفارة إطعام عشرة مساكين ، أو كسوتهم ،فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام، هذا والله تعالى أعلم .
اور اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا ہے، اور جو یہ نا کر سکے تو وہ تین دن کے روزے رکھے۔
والله أعلم بالصواب و علمه أتم
مترجم: ندائے حق اردو
مترجم: ندائے حق اردو