• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں رفع الیدین کی اختلافی احادیث کی کثرت کیوں؟

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
نماز میں رفع الیدین کی اختلافی احادیث کی کثرت کیوں؟

ذخیرہ احادیث میں ہر جھکنے اور اٹھنے سے لے کر صرف تکبیر تحریمہ تک محدود رفع الیدین کی احادیث موجود ہیں۔

ذخیرہ احادیث میں اس کا عندیہ بھی ملتا ہے کہ کچھ جگہوں کی رفع الیدین چھوڑی گئی۔

صحیح مسلم کی حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نماز میں رفع الیدین منع کر دی گئی۔


دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا رفع الیدین میں بتدریج اضافہ ہؤا یا کمی۔

یا کہ کبھی کم کبھی زیادہ ہوتے ہوتے ایک خاص مقدار پر قرار پکڑا۔

اسلاف میں خیر القرون سے متصل اہلسنت کے صرف چار طبقات (حنفی مالکی شافعی اور حنبلی) پائے جاتے تھے۔

ان چار میں سے حنفی اور مالکی سوائے تکبیر تحریمہ کے دیگر جگہوں کی رفع الیدین کے ترک کے قائل ہیں ۔
شافعی اور حنبلی تکبیر تحریمہ کے علاوہ رکوع کی رفع الیدین کے قائل ہیں باقی کسی جگہ کی رفع الیدین کے قائل نہیں۔

تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین چاروں اہلسنت حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی نہیں کرتے۔

اب اس تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین کو بجا لانا سبیل المؤمنین کے خلاف ہونے کے سبب قرآنی وعید کا موجب ہوگا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
شافعی اور حنبلی تکبیر تحریمہ کے علاوہ رکوع کی رفع الیدین کے قائل ہیں باقی کسی جگہ کی رفع الیدین کے قائل نہیں۔

دلیل پیش کریں ۔ ایسا بھی ھو سکتا ہیکہ یہ محض آپکا قیاس ھو !
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
دلیل پیش کریں ۔ ایسا بھی ھو سکتا ہیکہ یہ محض آپکا قیاس ھو !
یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ یہ جناب کی دھوکہ دہی کا ایک اچھوتا انداز ہو!!!
ثبوت
مالک:
المدونة :
وَقَالَ مَالِكٌ: لَا أَعْرِفُ رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي شَيْءٍ مِنْ تَكْبِيرِ الصَّلَاةِ لَا فِي خَفْضٍ وَلَا فِي رَفْعٍ إلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ


شافعی:
الأم للشافعي :
(قَالَ الشَّافِعِيُّ) : وَبِهَذَا نَقُولُ فَنَأْمُرُ كُلَّ مُصَلٍّ إمَامًا، أَوْ مَأْمُومًا، أَوْ مُنْفَرِدًا؛ رَجُلًا، أَوْ امْرَأَةً؛ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ؛ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ؛ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَيَكُونُ رَفْعُهُ فِي كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْ هَذِهِ الثَّلَاثِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ؛ وَيُثَبِّتُ يَدَيْهِ مَرْفُوعَتَيْنِ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ التَّكْبِيرِ كُلِّهِ وَيَكُونُ مَعَ افْتِتَاحِ التَّكْبِيرِ، وَرَدُّ يَدَيْهِ عَنْ الرَّفْعِ مَعَ انْقِضَائِهِ.
وَلَا نَأْمُرُهُ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ الذِّكْرِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي لَهَا رُكُوعٌ وَسُجُودٌ إلَّا فِي هَذِهِ الْمَوَاضِعِ الثَّلَاثِ فَإِنْ كَانَ بِإِحْدَى يَدَيْ الْمُصَلِّي


حنبلی اور حنفی
المغني لابن قدامة :
مَسْأَلَةٌ: قَالَ: (وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ كَرَفْعِهِ الْأَوَّلِ) يَعْنِي يَرْفَعُهُمَا إلَى حَذْوِ مَنْكِبَيْهِ، أَوْ إلَى فُرُوعِ أُذُنَيْهِ، كَفِعْلِهِ عِنْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ، وَيَكُونُ ابْتِدَاءُ رَفْعِهِ عِنْدَ ابْتِدَاءِ تَكْبِيرِهِ، وَانْتِهَاؤُهُ عِنْدَ انْتِهَائِهِ. وَبِهَذَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٌ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَأَنَسٌ، وَالْحَسَنُ وَعَطَاءٌ، وَطَاوُسٌ، وَمُجَاهِدٌ، وَسَالِمٌ، وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ، وَهُوَ مَذْهَبُ ابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَإِسْحَاقَ، وَمَالِكٍ فِي إحْدَى الرِّوَايَتَيْنِ عَنْهُ. وَقَالَ الثَّوْرِيُّ، وَأَبُو حَنِيفَةَ: لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ إلَّا فِي الِافْتِتَاحِ. وَهُوَ قَوْلُ إبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ؛ لِمَا رُوِيَ عَنْ «عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -. فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . قَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَسَنٌ رَوَى يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ» . قَالُوا وَالْعَمَلُ بِهَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ أَوْلَى لِأَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ فَقِيهًا، مُلَازِمًا لِرَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، عَالِمًا بِأَحْوَالِهِ، وَبَاطِنِ أَمْرِهِ وَظَاهِرِهِ، فَتُقَدَّمُ رِوَايَتُهُ عَلَى رِوَايَةِ مَنْ لَمْ يَكُنْ حَالُهُ كَحَالِهِ.
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
نماز میں رفع الیدین کے بارے مختلف مقام کی کثیر تعداد میں احادیث وارد ہوئی ہیں۔
چاروں فقہاء میں سے دو (حنفی اور مالکی) سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں بھی رفع الیدین کے قائل نہیں۔
ان کے مطابق رفع الیدین میں بتدریج کمی آئی ہے۔
دو فقہاء (شافعی اور حنبلی) تکبیر تحریمہ کے علاوہ صرف رکوع کی رفع الیدین کے قائل ہیں۔
ان کا تعلق چونکہ دور دراز کے علاقوں سے تھا اس لئے ممکن ہے کہ ان کو ترک رفع الیدین والی احادیث بوثوق ذرائع سے نا مل سکی ہوں۔
امام ابوحنفہ رحمہ اللہ کوفہ کے رہنے والے تھے (جو کہ آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دار الخلافہ رہا) اور امام مالک رحمہ اللہ مدین منورہ کے۔

اگر کوئی ان سب سے ہٹ کر کوئی راہ اختیار کرتا ہے تو وہ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ سے اعراض کے سبب قرآنی وعید کی زد میں آئے گا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اگر آپ کو عربی نہیں آتی تو تمہارا فقہی ابحاث میں حصہ لینا خود فریبی اور اگر عربی جانتے ہو تو یہ دھوکہ دہی۔
ایک ترجمہ طلب کیا تھا فقط آپ سے عالم سے اور آپ سی عربی عبارات پر فہم عظیم رکھنے والے سے ۔ کوئی سرٹیفکٹ نہیں مانگا تھا ۔ فقہی ابحاث میں حہ نہیں لونگا ، تمھاری فہم عظیم پر سوالات نہ کرونگا تو معمولی سی فہم بھی کس طرح حاصل کر پاؤنگا؟ فورم پر اگر تم پر کوئی روک ٹوک نہیں ھے تو
جھ پر بھی نہیں ۔ پھر بھی تم سا فہیم کوئی روک لگائے تو اسے ماننا کس نے ھے !؟

اس لئیے کو بھی سوالات تم سے کیئے جائیں ان جوابات فورا دے دیا کرو ۔
 
Top