محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائیو!
وطن عزیز میں ‘‘پولیو مہم’’ زور و شور سے جاری ہے۔
اخبارات کی شہ سرخیاں، ان کے فیچرز، کالم اور مضامین اس بات پر شاہد ہیں حکومت وقت وطن عزیز میں ہر بچے کو ‘‘پولیو کے قطرے ’’ پلانے کی خاطر پولیس، رینجرز اور اب فوج کو بھی میدان میں لے آئی ہے۔
حالانکہ انہی اخبارات میں بہت دفعہ یہ خبریں بھی گردش کرتی رہتی ہیں کہ فلاں فلاں بچے کو سات سات دفعہ، اور بعض بچوں کو ہر دفعہ ہی پولیو کے قطرے پلائے گئے لیکن پھر بھی وہ اس مرض کا شکار ہو گئے
اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ بچے عطا فرمائے۔ ان میں سے بڑے تین بچوں کو اُس وقت کے ‘‘حفاظتی ٹیکے’’ وغیرہ وغیرہ لگوائے۔
لیکن
اللہ گواہ ہے کہ تینوں کی بینائی متاثر ہوئی۔ اور تینوں کو عینک کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
اب
دونوں چھوٹے بچوں کو ‘‘حفاظتی ٹیکے’’ نہیں لگوائے (حالانکہ میں خود بحری فوج میں تھا)۔
چنانچہ
چھوٹے دونوں بچے بڑے بچوں سے صحت مند بھی رہے اور الحمد للہ آج تک انہیں بینائی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ
حی علی الصلاح اور حی علی الفلاح کی صدائیں سن کر بھی ہماری قوم توحید اُلوہیت کی عملی گواہی دینے مسجد نہیں جاتی
تو
کوئی بات نہیں۔ ہماری حکومت نے کبھی بھی پولیس، رینجرز اور فوج کی خدمات حاصل نہیں کیں۔ حالانکہ اس کا حساب ہر حکمران کو دینا پڑے گا۔ کیونکہ ‘‘مسلمان حاکم’’ کی ڈیوٹیاں بتاتے ہوئے قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰہُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوۃَ
محترم بھائیو!
وطن عزیز میں ‘‘پولیو مہم’’ زور و شور سے جاری ہے۔
اخبارات کی شہ سرخیاں، ان کے فیچرز، کالم اور مضامین اس بات پر شاہد ہیں حکومت وقت وطن عزیز میں ہر بچے کو ‘‘پولیو کے قطرے ’’ پلانے کی خاطر پولیس، رینجرز اور اب فوج کو بھی میدان میں لے آئی ہے۔
حالانکہ انہی اخبارات میں بہت دفعہ یہ خبریں بھی گردش کرتی رہتی ہیں کہ فلاں فلاں بچے کو سات سات دفعہ، اور بعض بچوں کو ہر دفعہ ہی پولیو کے قطرے پلائے گئے لیکن پھر بھی وہ اس مرض کا شکار ہو گئے
اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ بچے عطا فرمائے۔ ان میں سے بڑے تین بچوں کو اُس وقت کے ‘‘حفاظتی ٹیکے’’ وغیرہ وغیرہ لگوائے۔
لیکن
اللہ گواہ ہے کہ تینوں کی بینائی متاثر ہوئی۔ اور تینوں کو عینک کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
اب
دونوں چھوٹے بچوں کو ‘‘حفاظتی ٹیکے’’ نہیں لگوائے (حالانکہ میں خود بحری فوج میں تھا)۔
چنانچہ
چھوٹے دونوں بچے بڑے بچوں سے صحت مند بھی رہے اور الحمد للہ آج تک انہیں بینائی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ
حی علی الصلاح اور حی علی الفلاح کی صدائیں سن کر بھی ہماری قوم توحید اُلوہیت کی عملی گواہی دینے مسجد نہیں جاتی
تو
کوئی بات نہیں۔ ہماری حکومت نے کبھی بھی پولیس، رینجرز اور فوج کی خدمات حاصل نہیں کیں۔ حالانکہ اس کا حساب ہر حکمران کو دینا پڑے گا۔ کیونکہ ‘‘مسلمان حاکم’’ کی ڈیوٹیاں بتاتے ہوئے قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰہُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوۃَ