• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ننھی سی ہے جان ہماری بیٹی

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
(نوٹ۔یہ نظم میری مسز یعنی مسز زاہد کی طرف سے شیئر کی جاری ہے۔آج سے دو سال پہلے ہماری ننھی سی اور پیاری سی بیٹی جب اللہ کو پیاری ہوئی تو اُس کی یاد میں یہ نظم شئیر کررہی ہیں۔)
ننھی سی ہے جان ہماری بیٹی پیاری سی جا ن ہے ہماری بیٹی

ہماری آنکھوں میں اس کے سپنے اس کےغم ہیں ہمارے اپنے

آنکھوں کی ہے ٹھنڈک ہونٹوں کی مسکان ہماری بیٹی

ننھی سی ہے جا ن ہماری بیٹی پیاری سی ہے جان ہماری بیٹی

گھر میں ہمارے آئی بیٹی ہم ہیں خوش قسمت اس کے لیے کریں گے دن رات محنت

بنیں گی اچھی انسان ہماری بیٹی ننھی سی ہے جا ن ہماری بیٹی

پیاری سی ہے جان ہماری بیٹی دیکھ نہ سکی رہ گیا ارمان

اُس کے بغیر سُونا لگتا ہے جہاں جنت کی مہمان ہماری بیٹی

حوروں کی ہے جا ن ہماری بیٹی
مسز محمد زاہد بن فیض
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
ابو حسان کہتے ہیں : میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: "میرے دو بیٹے فوت ہوگئے ہیں، آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایسی حدیث سنائیے ، جس سے ان کے بارے میں ہمارے دل مطمئن ہو جائیں؟
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت کے دعامیص [دعامیص اصل میں ٹھہرے ہوئے پانی میں رہنے والے کیڑوں کو کہتے ہیں، جو کبھی بھی پانی سے باہر نہیں نکلتے، اسی مناسبت سے ان بچوں کو انہی کیڑوں کا نام دیا ہے کہ وہ بھی ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ مترجم]ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے والد کو یا والدین کو دیکھے گا تو انہیں کپڑے یا ہاتھ سے ایسے پکڑ لیں گے جیسے میں نے تمہارے کپڑے کے پلو کو پکڑ رکھا ہے، اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے حتی کہ اللہ تعالی اسے اور اسکے والدین کو جنت میں داخل نہ کر دے" مسلم: (2635)
اسی طرح ایک حدیث میں یہ آتا ہے کہ فطرت پر فوت شدہ بچے جنت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں ہوں گے۔
ان شاء اللہ آپکی بیٹی بھی آپ کو پلو سے پکڑ کر جنت میں لے جائے گی۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
چونکہ ہم اس مرحلے سے گذرے ہیں اس لیے آپ کی کیفیت کا اندازہ ہے لیکن اوپر @ابن حسیم بھائی کی ذکر کردہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ کر دل کو بہت سکون ملتا ہے اور ڈھارس بندھی رہتی ہے۔
صبر کرنے پر اللہ تعالی آپ دونوں کو بہترین بدلہ عطا کرے۔ آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اگر نومولود بچہ فوت ہوجائے اوروالدين اس پر صبر شكر كريں تو انہيں كيا اجروثواب حاصل ہوتا ہے ؟

الحمد للہ :

كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتي ہيں جو صبر كرنےوالوں كي فضيلت اوران كےلئےاجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اوراللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرےگا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كےلئےہے جو كسي بھي مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئي شك نہيں كہ بيٹےكا فوت ہونا والدين كےلئےبہت بڑي مصيبت اور آزمائش ہے، لھذا جو بھي اس پر صبر كرے اور اللہ تعالي كي رضا اور تقدير پر راضي ہو اسےاللہ تعالي كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں ہم اس كي چندايك نصوص پيش كرتےہيں تاكہ آپ كواس مصيبت اور آزمائش سےتسلي اورحوصلہ مل سكے:

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

{اور ہم كسي نہ كسي طرح تمہاري آزمائش ضرور كرينگے، دشمن كےڈر سے، بھوك وپياس سے، مال وجان اورپھلوں كي كمي سے، اور ان صبر كرنےوالوں كو خوشخبري دے ديجئے، جنہيں جب كبھي كوئي مصيبت آتي ہے تو وہ كہہ ديا كرتےہيں كہ ہم تو خود اللہ تعالى كي ملكيت ہيں اور ہم اسي كي طرف لوٹنے والےہيں، ان پر ان كےرب كي نوازشيں اور رحمتيں ہيں اور يہي لوگ ہدايت يافتہ ہيں} البقرۃ ( 155- 157 ) .

اور ايك مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا:

{اور اللہ تعالى صبر كرنےوالوں سےمحبت كرتا ہے} آل عمران ( 146 )

اورايك مقام پر اللہ جل شانہ كا نےفرمايا:

{اللہ تعالي يقينا صبر كرنےوالوں كوبغير حساب كےاجروثواب دےگا} الزمر ( 10 ).

اس معني كي آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسي پر اكتفا كرتےہيں.

اوراحاديث بھي بہت وارد ہيں جن ميں سےچند ايك ذكر كي جاتي ہيں:

امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نےصہيب رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

" مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كےہر معاملہ ميں خيرہي خير ہے، يہ مومن كےعلاوہ كسي اور كو حاصل نہيں، اگر مومن كو كوئي آساني اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تويہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئي تكليف اور مصيبت پہنچتي ہے تووہ اس پر صبر كرتا ہے يہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے" صحيح مسلم ( 5318 ) .

يہ حديث تو عام صبر كےمتعلق ہے، اور بچےكےفوت ہونےپر صبر كرنے ميں بھي خاص كراحاديث آئيں ہيں جن ميں سےچند ايك ذيل ميں ذكر كرتےہيں:

امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالي سےبيان كيا ہے وہ كہتےہيں ميں نےاپنےبيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كےكنارے ابو طلحہ خولاني رحمہ اللہ تعالي بيٹھےہوئےتھے جب ميں نےنكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنےلگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبري نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، توانہوں نےكہا:

مجھےضحاك بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضي اللہ تعالى عنہ سےحديث بيان كي كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب كسي بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كےبيٹے كي روح قبض كرلي تو وہ كہتےہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ توفرشتےجواب ديتے ہيں اس نےتيري حمد و تعريف اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كےلئے جنت ميں ايك گھر تيار كردو اور اس كانام بيت الحمد ركھو "

جامع الترمذي حديث نمبر ( 942 ). علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ ( 1408 ) ميں حسن قرار ديا ہے.

اوربخاري ومسلم ميں كسي شخص كےايك سےزيادہ بچے فوت ہونےاور اس پر صبر كرنےاوراللہ تعالي سےاجروثواب كي نيت كرنے كي فضيلت پر خاص حديث مذكور ہے:

ابو سعيد رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ عورتوں نےنبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض كي اے اللہ تعالى كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ہميں نصيحت اور تبليغ كرنےكےلئے كوئي دن خاص كرديں، تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےانہيں وعظ ونصيحت كي اور فرمايا:

" جس عورت كےبھي تين بچے فوت تو وہ آگ سےپردہ ہونگے، ايك عورت كہنےلگي اوراگر دو ہوں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا اور دو بھي"

صحيح بخاري ( 99 ) صحيح مسلم ( 4786 ) .

اور بخاري كي ايك روايت ميں ہے كہ:

انس بن مالك رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

" جس مسلمان شخص كےبھي بلوغت سےقبل تين بچےفوت ہوجائيں اللہ تعالي ان كي وجہ سےاسےاپني رحمت اورفضل سےجنت ميں داخل كرےگا"

صحيح بخاري حديث نمبر ( 1292 ).


ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ جس كےبھي دو يا اس سےزيادہ بچے فوت ہوجائيں اور وہ اس پر صبر كرے تواس كےساتھ جنت ميں داخل اور جہنم سے نجات كا وعدہ كيا گيا ہے.

اور مصيبت كےوقت ہميں نبي صلى اللہ عليہ وسلم نےايك دعا سكھائي ہے جس ميں بہت فضيلت اور اجرعظيم ہے .

امام مسلم رحمہ اللہ تعالي عنہ نےام المومنين ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہا سےبيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتےہوئےسنا :

" جس مسلمان شخص كو بھي كوئي مصيبت پہنچے اور وہ وہي كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے ( انا للہ وانا اليہ راجعون ) اور يہ دعا پڑھے:

( اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ) اے اللہ ميري مصيبت ميں مجھےاجر دے اوراس كا نعم البدل عطا فرما"

ام سلمہ رضي اللہ تعالى عنہا كہتي ہيں كہ جب ابو سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنےلگي ابوسلمہ سےكون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كي طرف ہجرت كر كےآيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لي تو اللہ تعالى نے مجھے اس كےبدلےميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دئے.

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1525 ).


ہم اللہ تعالى سےدعا گوہيں كہ وہ آپ كو آپ كي مصيبت ميں صبر دے اور اس كےبدلے ميں بہتر اوراچھا بدلا عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/21434
 
Top