- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,346
- پوائنٹ
- 800
یہ بہت دلچسپ ہے کہ آپ کس طرح سیاق و سباق کے بغير قرآن مجید کی کچھ آیات کو لے کر اور ان آیات کا جدید بین الاقوامی تعلقات سے موازنہ کرتے ہیں۔ امریکہ کو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہونے کی بے معنی بات کا آپ نے کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔آپ کی یاد دیہانی کے لۓ عرض ہے کہ امریکہ میں لاکھوں مسلمان خوشحال زندگی بسر کر رہے ہيں۔
امریکہ ایک عیسائی ریاست ہے۔
مسلمان اور عیسائی قرآن پاک کے مطابق ایک دوسرے کے دوست نہیں ہوسکتے، البتہ ان کے درمیان کچھ معاہدات ہو سکتے ہیں، ان معاہدات کو دوستی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نبی کریمﷺ نے بھی غیر مسلموں سے معاہدے کیے تھے۔
مسلمانوں اور عیسائیوں کی دشمنی کو بے معنی بات کہنا ایک بہت بڑی جسارت اور قرآن کریم پر عدمِ اطمینان ہے، اور یہ جسارت امریکہ کا آپ کا جیسا کوئی لے پالک مسلمان ہی کر سکتا ہے۔
عیسائی اور یہودی کبھی اسلام کے دوست نہیں ہو سکتے، فرمانِ باری ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ١١٨ هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ١١٩ إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ ١٢٠ ﴾ ۔۔۔ سورۃ آل عمران
اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی (غیر مسلم) کو نہ بناؤ۔ (تم تو) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ (یہودی عیسائی) تمہاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے، وه تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیده ہے وه بہت زیاده ہے، ہم نے تمہارے لئے آیتیں بیان کر دیں (118) اگر عقلمند ہو (تو غور کرو) ہاں تم تو انہیں چاہتے ہو اور وه تم سے محبت نہیں رکھتے، تم پوری کتاب کو مانتے ہو، (وه نہیں مانتے پھر محبت کیسی؟) یہ تمہارے سامنے تو اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں مارے غصہ کے انگلیاں چباتے ہیں کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مر جاؤ، اللہ تعالیٰ دلوں کے راز کو بخوبی جانتا ہے (119) تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں ہاں! اگر برائی پہنچے تو خوش ہوتے ہیں، تم اگر صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے انکے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے (120)
اگر امریکہ میں مسلمان خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں تو ہمیشہ مسلم ریاستوں میں غیر مسلم بھی نہایت خوشحال زندگی ہی بسر کرتے رہے ہیں اور یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔
کیا آپ کو معلوم نہیں کہ سیدنا عمر کے دورِ خلافت میں مدینہ منورہ میں یہودی تک موجود تھے، ایسے یہودی بھی تھے جن کیلئے بیت مال المسلمین سے وظائف تک مقرر تھے۔