MD. Muqimkhan
رکن
- شمولیت
- اگست 04، 2015
- پیغامات
- 248
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 70
اگر شاعر کسی ایک کی بات کرتا ہوا محسوس ہو تو پھر شاعری ہی کیا۔ ابہام شاعری کی طاقت ہے۔ اسی طاقت کی وجہ سے بعض عشقیہ اشعار محفل وعظ و نصیحت میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:
رہی بات لباس مجاز کی تو جب الله تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو وہ مجازی دیدار ہی کہلائے گا۔ حقیقت اور مجاز میں جو لطیف تعلق ہے وہ بھی شعر کا حسن ہے۔ لباس مجاز کی تشریح میں بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ ابومحنف بھائی نے بھی اشارہ کیا ہے۔
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے: