ساتواں انسان
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 05، 2020
- پیغامات
- 88
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 17
عمر بن سعد نے اپنے میمنہ پر عمرو بن الحجاج الذبیدی اور میسرہ پر شمر بن ذی الجوشن کو امیر مقرر کیا ۔ ذی الجوشن کا نام شرجیل بن الاعور بن عمرو بن معاویہ تھا جو بنی الضباب بن الکلاب کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھا ۔ اور سواروں پر عزرہ بن قیس الحمسی پیادوں پر اثبت بن ربعی کو امیر مقرر کیا اور اپنے غلام وردان کو جھنڈا دے دیا ۔ اس جگہ لوگ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوگئے ۔ حسین {رض} نصب کئے ہوئے خیمے میں واپس آگئے اور اس میں غسل کیا اور چونے کی مالش کی اور بہت سی کستوری کی خوشبو لگائی ۔ آپ کے بعد کچھ امراء آئے اور انہوں نے بھی آپ کی طرح غسل کیا اور خوشبو لگائی ۔ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا اس وقت میں یہ کیا ہورہا ہے ؟
بعض نے کہا اس معاملہ کو چھوڑیئے ، اللہ کی قسم اس وقت میں یہ کام بےکار نہیں
یزید بن حصین نے کہا اللہ کی قسم میری قوم کے لوگوں کو معلوم ہے کہ میں نے جوانی اور بڑھاپے میں بےکار کام کو پسند نہیں کیا ۔ لیکن اللہ کی قسم میں اس بات سے خوش ہوں جس کام کو ہم کرنے والے ہیں ۔ اللہ کی قسم ہمارے درمیان اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کے درمیان صرف اتنا ہی فاصلہ ہے کہ یہ لوگ ہم پر حملہ کریں اور ہمیں قتل کردیں ۔
پھر حسین {رض} اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور قرآن پاک کو لے کر اپنے آگے رکھ دیا ۔ پھر دونوں ہاتھ اٹھا کر لوگوں کی طرف منہ کرکے دعا کرنے لگے ۔ اے اللہ تو میرے لیے ہر مصیبت میں قابل بھروسہ اور سختی میں میری امید ہے
حسین {رض} نے اعلان کیا اے لوگوں میں تمہیں جو نصحیت کرنے لگا ہوں اسے غور سے سنو ۔
سب لوگ خاموش ہوگئے آپ {رض} نے اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا اے لوگوں تم میری بات مانو اور مجھ سے انصاف کرو تم اس سے بڑے سعادت مند بن جاؤ گے اور تمہارے لیے مجھ پر کوئی حجت نہ ہوگی اور اگر تم میری بات کو قبول نہ کرو تو پھر " اب تم سب مل کر اپنا کام مقرر کرو اور اپنے شریکوں کو جمع کرو پھر تمہیں اپنے کام میں شبہ نہ رہے تو پھر وہ کام میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو ۔ " اور " بے شک میرا حمایتی اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی ، اور وہ نیکو کاروں کی حمایت کرتا ہے ۔ "
حسین {رض} نے سورۃ الاعراف اور سورۃ یونس کی یہ آیات تلاوت کیں ۔
آپ {رض} کی بہنوں اور بیٹیوں نے جب یہ آیات سنیں تو بلند آواز میں رونے لگیں ۔ اس موقع پر حسین {رض} نے فرمایا اللہ تعالی ابن عباس کو اپنے رحم سے دور نہ کرے
کیونکہ انہوں نے حسین {رض} کو یہ مشورہ دیا تھا کہ آپ عورتوں کو اس سفر میں ساتھ نہ لے جائیں اور حکومت کے منتظم ہونے تک انہیں مکہ میں چھوڑ جائیں ۔
( واللہ اعلم )
بعض نے کہا اس معاملہ کو چھوڑیئے ، اللہ کی قسم اس وقت میں یہ کام بےکار نہیں
یزید بن حصین نے کہا اللہ کی قسم میری قوم کے لوگوں کو معلوم ہے کہ میں نے جوانی اور بڑھاپے میں بےکار کام کو پسند نہیں کیا ۔ لیکن اللہ کی قسم میں اس بات سے خوش ہوں جس کام کو ہم کرنے والے ہیں ۔ اللہ کی قسم ہمارے درمیان اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کے درمیان صرف اتنا ہی فاصلہ ہے کہ یہ لوگ ہم پر حملہ کریں اور ہمیں قتل کردیں ۔
پھر حسین {رض} اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور قرآن پاک کو لے کر اپنے آگے رکھ دیا ۔ پھر دونوں ہاتھ اٹھا کر لوگوں کی طرف منہ کرکے دعا کرنے لگے ۔ اے اللہ تو میرے لیے ہر مصیبت میں قابل بھروسہ اور سختی میں میری امید ہے
حسین {رض} نے اعلان کیا اے لوگوں میں تمہیں جو نصحیت کرنے لگا ہوں اسے غور سے سنو ۔
سب لوگ خاموش ہوگئے آپ {رض} نے اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا اے لوگوں تم میری بات مانو اور مجھ سے انصاف کرو تم اس سے بڑے سعادت مند بن جاؤ گے اور تمہارے لیے مجھ پر کوئی حجت نہ ہوگی اور اگر تم میری بات کو قبول نہ کرو تو پھر " اب تم سب مل کر اپنا کام مقرر کرو اور اپنے شریکوں کو جمع کرو پھر تمہیں اپنے کام میں شبہ نہ رہے تو پھر وہ کام میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو ۔ " اور " بے شک میرا حمایتی اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی ، اور وہ نیکو کاروں کی حمایت کرتا ہے ۔ "
حسین {رض} نے سورۃ الاعراف اور سورۃ یونس کی یہ آیات تلاوت کیں ۔
آپ {رض} کی بہنوں اور بیٹیوں نے جب یہ آیات سنیں تو بلند آواز میں رونے لگیں ۔ اس موقع پر حسین {رض} نے فرمایا اللہ تعالی ابن عباس کو اپنے رحم سے دور نہ کرے
کیونکہ انہوں نے حسین {رض} کو یہ مشورہ دیا تھا کہ آپ عورتوں کو اس سفر میں ساتھ نہ لے جائیں اور حکومت کے منتظم ہونے تک انہیں مکہ میں چھوڑ جائیں ۔
( واللہ اعلم )