محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
کیا پاگل انسان سیدھے جنت میں جائیں گئے ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
شیخ محترم @اسحاق سلفی مسنن احمد کی یہ حدیث پوسٹ کر دے جو ویڈیو میں بتائی گئی ہے
محترم شیخ!یہاں مقرر محترم جو فرمایا وہ مجھے صحیح سمجھ نہ آسکا ،
محترم شیخ!پھر عمر بھائی نے جو حدیث پیش فرمائی ،وہ مقرر محترم کے بیان کے مطابق تو نہیں لگتی ،
کیا پاگل انسان سیدھے جنت میں جائیں گئے ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ فیض حفظہ اللہ
اس مذعومہ ”شیخ“ نے حدیث کا جو تأثر دینے کی کوشش کی ہے وہ انتہائی قبیح ہے۔محترم وہ حدیث یہ ھے:
عن الأسود بن سريع أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال أربعة يوم القيامة رجل أصم لا يسمع شيئا ورجل أحمق ورجل هرم ورجل مات في فترة فأما الأصم فيقول رب لقد جاء الإسلام وما أسمع شيئا وأما الأحمق فيقول رب لقد جاء الإسلام والصبيان يحذفوني بالبعر وأما الهرم فيقول ربي لقد جاء الإسلام وما أعقل شيئا وأما الذي مات في الفترة فيقول رب ما أتاني لك رسول فيأخذ مواثيقهم ليطيعنه فيرسل إليهم أن ادخلوا النار قال فوالذي نفس محمد بيده لو دخلوها لكانت عليهم بردا وسلاما
السلام و علیکم و رحمت الله -آپ اس ویڈیو کو توجہ سے سنیں ،اس میں مقرر چالیس سیکنڈ پر جو فرماتے ہیں ،وہ اس حدیث سے کلی مطابقت تو نہیں رکھتا ، ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ مفہوم پیش کیا ہے ، دوسری بات یہ کہ وہ تین آدمی بتاتے ہیں ،جبکہ اس حدیث میں چار کا ذکر ہے ؛
حدیث ترجمہ کے ساتھ پیش خدمت ہے؛
وعن الأسود بن سريع أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: أربعة يوم القيامة رجل أصم لا يسمع شيئًا ورجل أحمق ورجل هرم ورجل مات في فترة، فأما الأصم فيقول رب لقد جاء الإسلام وما أسمع شيئًا، وأما الأحمق فيقول رب لقد جاء الإسلام والصبيان يخدفوني بالبعر، وأما الهرم فيقول رب لقد جاء الإسلام وما أعقل شيئًا، وأما الذى مات في الفترة فيقول رب ما أتاني لك رسول فيأخذ مواثيقهم ليطيعنه فيرسل إليهم أن أدخلوا النار قال فوالذي نفس محمد بيده لو دخلوها لكانت عليهم بردًا وسلامًا.
ترجمہ :
جناب اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
قیامت کے دن چار قسم کے لوگ ہوں گے (١) بہرا آدمی جو کچھ سن نہ سکے ٢۔ احمق آدمی۔ ٣۔ بوڑھا آدمی۔ ٤۔ فترت وحی (انقطاع رسل) کے زمانے میں مرنے والا آدمی۔
(۱) چنانچہ بہرا آدمی عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن میں کچھ سن ہی نہ سکا (۲) احمق عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن (میری حالت ایسی تھی کہ )بچے مجھ پر مینگینیاں پھینکتے تھے ،
(۳) بوڑھاعرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن اس وقت میری عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا
(۴)اور فترت وحی کے زمانے میں مرنے والاکہے گا کہ : پروردگار میرے پاس تیرا کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا ؛
اللہ ان سے یہ عہد لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے ، اور پھر انہیں حکم دے گا کہ جہنم میں داخل ہوجائیں ؛
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ جہنم میں داخل ہوگئے تو وہ ان کے لئے ٹھنڈی اور باعث سلامتی بن جائے گی۔