- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 305
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ : سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تنظیمی ، تربیتی اور سیاسی رہنمائی
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))
شرعی سیاست اور اسوہ نبوی
(1) شرعی سیاست سے مراد ہے : افراد، معاشرے اور ریاست کی اصلاح کا نبوی منہج۔ علم سیاسیات میں سیاست سے مقصود ہے: قومی، ملکی اور اجتماعی امور کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا۔
(2) شرعی سیاست میں دعوت و تربیت اور اصلاح و تبلیغ کے جملہ امور شامل ہوتے ہیں۔ دعوت و ابلاغ اور دین کے غلبہ و نصرت کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کی تمام طرح کی سرگرمیاں شرعی سیاست کا حصہ ہیں۔
(3) رسول مقبول ﷺ کا فرمان ہے: بنی اسرائیل کے انبیائے کرام علیہم السلام اپنی قوم کی سیاست کیا کرتے تھے۔ ایک پیغمبر دنیا سے رخصت ہوتے تو دوسرے پیغمبر کی آمد ہو جاتی۔ (صحیح البخاري: 3455، و صحیح مسلم: 1842)انبیائے بنی اسرائیل کی دعوتی سرگرمیاں ہی ان کی سیاست تھی۔
(4) شرعی سیاست میں ایمان و عقیدے کی اصلاح اور اخلاق و کردار کی بہتری بھی شامل ہے۔ اسی طرح اجتماعی و اقتصادی معاملات کی درستی اور قومی و ملی امور کی تصحیح و دیکھ بھال بھی شرعی سیاست کا حصہ ہیں۔
(5) شرعی سیاست کا آغاز افراد کی اصلاحِ باطن اور طہارت فکر و عمل سے ہوتا ہے۔ اس کی کامل صورت ریاستی سطح پر دین کا غلبہ اور نفاذ ہے۔
(6) پیغمبر اسلام ﷺ نے غلبہ اسلام اور قیام ریاست کے مختلف مراحل طے فرمائے۔ افراد کی تربیت و اصلاح کے لیے آپ نے کئی ایک اسلوب و انداز اختیار فرمائے۔ افراد و دعوت کی حفاظت و اشاعت کے حوالے سے آپ نے مختلف تدابیر و حکمت عملی اپنائیں ۔
(7) نفاذ اسلام اور دعوتی سرگرمیوں کی کامیابی کے لیے آپ نے تمام ممکنہ اسباب و ذرائع اختیار فرمائے۔ یہ جملہ امور شرعی سیاست ہی کا حصہ ہیں۔
(8) خفیہ دعوت دین، علانیہ دعوت توحید، عزیز و اقربا کو دعوت اسلام، بیرون ملک دعوت حق، موسم حج میں دعوت فکر، شعب ابی طالب کی محصوری، کفار سے مذاکرات، ہجرت مدینہ و حبشہ، مؤاخات مدینہ، میثاق مدینہ،
(9) آپ کے غزوات و سرایا، صلح و جنگ، اقوام عالم کو دعوتی خطوط، قبائل سے میثاق و معاہدات، وقت کی عالمی طاقتوں کے دروازے پر دستک جہاد، فتح مکہ ، غزوہ تبوک اور غزوہ حنین و خیبر۔
(10) مذکورہ بالا تمام امور نبوی منہج دعوت و اصلاح اور غلبہ دین کا حصہ ہیں۔ یہی تمام امور شرعی سیاست ہیں۔ شرعی سیاست دعوت و اصلاح سے ہٹ کر کوئی چیز نہیں۔
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))
شرعی سیاست اور اسوہ نبوی
(1) شرعی سیاست سے مراد ہے : افراد، معاشرے اور ریاست کی اصلاح کا نبوی منہج۔ علم سیاسیات میں سیاست سے مقصود ہے: قومی، ملکی اور اجتماعی امور کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا۔
(2) شرعی سیاست میں دعوت و تربیت اور اصلاح و تبلیغ کے جملہ امور شامل ہوتے ہیں۔ دعوت و ابلاغ اور دین کے غلبہ و نصرت کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کی تمام طرح کی سرگرمیاں شرعی سیاست کا حصہ ہیں۔
(3) رسول مقبول ﷺ کا فرمان ہے: بنی اسرائیل کے انبیائے کرام علیہم السلام اپنی قوم کی سیاست کیا کرتے تھے۔ ایک پیغمبر دنیا سے رخصت ہوتے تو دوسرے پیغمبر کی آمد ہو جاتی۔ (صحیح البخاري: 3455، و صحیح مسلم: 1842)انبیائے بنی اسرائیل کی دعوتی سرگرمیاں ہی ان کی سیاست تھی۔
(4) شرعی سیاست میں ایمان و عقیدے کی اصلاح اور اخلاق و کردار کی بہتری بھی شامل ہے۔ اسی طرح اجتماعی و اقتصادی معاملات کی درستی اور قومی و ملی امور کی تصحیح و دیکھ بھال بھی شرعی سیاست کا حصہ ہیں۔
(5) شرعی سیاست کا آغاز افراد کی اصلاحِ باطن اور طہارت فکر و عمل سے ہوتا ہے۔ اس کی کامل صورت ریاستی سطح پر دین کا غلبہ اور نفاذ ہے۔
(6) پیغمبر اسلام ﷺ نے غلبہ اسلام اور قیام ریاست کے مختلف مراحل طے فرمائے۔ افراد کی تربیت و اصلاح کے لیے آپ نے کئی ایک اسلوب و انداز اختیار فرمائے۔ افراد و دعوت کی حفاظت و اشاعت کے حوالے سے آپ نے مختلف تدابیر و حکمت عملی اپنائیں ۔
(7) نفاذ اسلام اور دعوتی سرگرمیوں کی کامیابی کے لیے آپ نے تمام ممکنہ اسباب و ذرائع اختیار فرمائے۔ یہ جملہ امور شرعی سیاست ہی کا حصہ ہیں۔
(8) خفیہ دعوت دین، علانیہ دعوت توحید، عزیز و اقربا کو دعوت اسلام، بیرون ملک دعوت حق، موسم حج میں دعوت فکر، شعب ابی طالب کی محصوری، کفار سے مذاکرات، ہجرت مدینہ و حبشہ، مؤاخات مدینہ، میثاق مدینہ،
(9) آپ کے غزوات و سرایا، صلح و جنگ، اقوام عالم کو دعوتی خطوط، قبائل سے میثاق و معاہدات، وقت کی عالمی طاقتوں کے دروازے پر دستک جہاد، فتح مکہ ، غزوہ تبوک اور غزوہ حنین و خیبر۔
(10) مذکورہ بالا تمام امور نبوی منہج دعوت و اصلاح اور غلبہ دین کا حصہ ہیں۔ یہی تمام امور شرعی سیاست ہیں۔ شرعی سیاست دعوت و اصلاح سے ہٹ کر کوئی چیز نہیں۔
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے