• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

« شوال کے چھ روزے کی روایت پر روشنی ڈالے»

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
السلام عليكم
میری گزارش ہے اہل علم سے کے مجھے اس روایت پر کیے گیے اعتراض کا جواب دے؟
=> امام مالک بن انس رمضان کے بعد شوال کے چھ روزوں کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ میں نے کسی اہل علم یا فقیہ کو نہیں دیکھا جو یہ روزے رکھتا ہو اور نہ سلف (صحابہ و تابعین) سے مجھے یہ پہنچا، بلکہ اہل علم اسے مکروہ سمجھتے ہیں اور اس بدعت سے خوف کرتے ہیں کہ ایسا نہ ہو جاھل لوگ اہل علم سے رخصت پائیں اور ان کو یہ روزے رکھتے ہوئے دیکھیں تو رمضان کے روزوں میں ان روزوں کو ملا دیں‘‘{مؤطا امام مالک: ۸۵۷}
=> ابو ایوب الانصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ(اجرمیں) ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں‘‘{صحيح مسلم: ١١٦٤}
=> اس روایت کو امام الطحاری نے {شرح مشكل الاثار: ٢٣٤٠}، ابن رشد نے {بداية المجتهد: ٣٠٨/١}، الباجی المالکی نے {شرح المؤطا: ٩٢/٣}، ابو العباس القرطبي نے {المفهم: ٢٣٩/٣} میں ضعیف قرار دیا ہے اور عمر بن دحية نے فرمایا:’’ رسول اللہﷺ سے اس بارے میں کوئی حدیث ثابت و صحیح نہیں ہے‘‘{رفع الاشكال: ١٧}
اس پر روشنی ڈالے پلیز
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
=> امام مالک بن انس رمضان کے بعد شوال کے چھ روزوں کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ میں نے کسی اہل علم یا فقیہ کو نہیں دیکھا جو یہ روزے رکھتا ہو اور نہ سلف (صحابہ و تابعین) سے مجھے یہ پہنچا، بلکہ اہل علم اسے مکروہ سمجھتے ہیں اور اس بدعت سے خوف کرتے ہیں کہ ایسا نہ ہو جاھل لوگ اہل علم سے رخصت پائیں اور ان کو یہ روزے رکھتے ہوئے دیکھیں تو رمضان کے روزوں میں ان روزوں کو ملا دیں‘‘{مؤطا امام مالک: ۸۵۷}
شوال کے 6 روزوں والی روایت حضرت ابو ایوب انصاری اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، لہذا اگر امام مالک رحمہ اللہ کو یہ حدیث پتہ نہیں چل سکی تو جس کے علم میں یہ حدیث ہے ، ان کے لیے حدیث کے ہوتے ہوئے امام مالک رحمہ اللہ کا ’ عدم علم ‘ حجت نہیں ہوسکتا ۔
حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے شوال کے6 روزوں والی روایت کی تصحیح ذکر کرنے کے بعد امام مالک رحمہ اللہ کے اس قول کی دو توجیہیں پیش کی ہیں :
1۔ امام مالک رحمہ اللہ کو یہ حدیث معلوم نہ ہوسکی ہوگی ۔
2۔ امام مالک کی مراد مطلقا شوال کے روزوں سے منع کرنا نہیں ،بلکہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ لوگ انہیں رمضان کے روزوں کی طرح فرض سمجھنا نہ شروع کردیں ۔
گویا اگر انہیں رمضان کے روزوں کی طرح فرض نہ سمجھا جائے ، اور رمضان کا حصہ نہ سمجھا جائے تو امام مالک بھی اس سے منع نہیں کرتے ۔
تفصیل کے لیے دیکھیے : (الاستذکار ج 3 ص 380 ) ( المنتقی شرح المؤطا ج 2 ص 76 )
=> اس روایت کو امام الطحاری نے {شرح مشكل الاثار: ٢٣٤٠}، ابن رشد نے {بداية المجتهد: ٣٠٨/١}، الباجی المالکی نے {شرح المؤطا: ٩٢/٣}، ابو العباس القرطبي نے {المفهم: ٢٣٩/٣} میں ضعیف قرار دیا ہے اور عمر بن دحية نے فرمایا:’’ رسول اللہﷺ سے اس بارے میں کوئی حدیث ثابت و صحیح نہیں ہے‘‘{رفع الاشكال: ١٧}
بعض علماء نے حضرت ابو ایوب انصاری رحمہ اللہ سے اس روایت کے راوی عمر بن ثابت کے متفرد ہونے کے سبب اس روایت پر کلام کیا ہے ، لیکن یہ اعتراض درست نہیں ، کیونکہ عمر بن ثابت ثقہ ہیں ، اور ثقہ کا تفرد مضر نہیں ہوتا ۔ مزید دیکھیے : ( عون المعبود ج 7 ص 66 ، 67 )
 
Top