• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آخر یہ سید قوم آئی کہاں سے؟؟؟؟؟؟؟؟

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
کچھ دن پہلے ایک پوسٹ دیکھنے کو ملی جس میں یہ سوال کیا گیا تھا کہ یہ سید قوم کہاں سے آئی ہے؟؟؟ تو تلاش کرنے کے بعد جو دلائل ملے وہ درج ذیل ہیں۔

سید کا معنی
السيد الذی فاق غيره بالعقل و المال و لدفع و لنفع، المعطی له فی حقوقه، المعين بنفسه، السيادة الشرف، السيد الرئيس....الذی لا يغلبه غضبه.....العابد..... الورع الحليم... سمی سيد لانة يسود سواد الناس... السيد الکريم... السيد الملک.... السيد السخی ساده.
سید وہ جو دوسروں پر عقل و مال کے حساب سے، تکلیف دور کرنے اور فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے فائق ہو، دوسروں کو حقوق دینے والا ہو۔ اپنی ذات سے مدد کرے سیادت کا معنی ہے بزرگی، سید، رئیس۔۔۔ سید وہ جس پر غصہ غالب نہ ہو۔ عبادت گزار، پرہیزگار، برداشت کرنے والا۔ اس کو سید اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی جماعت میں فائق ہوتا ہے۔ سید کریم، سید بادشاہ، سید سخی، اس کی جمع سادۃ ہے۔
(سيد مرتضی حسين زبيدی مصری، تاج العروس، شرح القاموس، 2 : 384)


السيد الرب، المالک، الفاضل، الکريم، الحليم محتمل اذی قومه، الزوج، الرئيس، المقدم
سید کا مطلب ہے پالنے والا، مالک، صاحب شرف، صاحب فضیلت، کریم، بردبار قوم کی تکلیف برداشت کرنے والا، خاوند، رئیس سب سے آگے رہنے والا۔
(علامه ابن منظور، لسان العرب، 6 : 422، طبع بيروت)

پھر اگر تاریخ میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ۔ جو خود کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور علی رضی اللہ عنہ کے خاندان سے سمجھتے تھے وہ بھی خود کو سید بولتے تھے۔۔۔جیسا کہ اثنا عشریوں کا دعوی ہے۔۔اور ایک جگہ یہ ملتا ہے کہ
سید خاندان نے ہندوستان میں 1414 سے 1451 تک دہلی سلطنت پر حکومت کی ـ یہ تغلق خاندان کو ہٹانے میں کامیابی کے بعد ہی آۓ تھےـ یہ خاندان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے ہونے کا دعوی کرتے تھے.۔۔اور یہ دعوی بس دعوی ہی تھا۔۔ خیر اگر انکی نسبت رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے تو رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم تو قریشی تھے اور اگر فاطمہ و علی رضی اللہ عنہم کی طرف ھے تو اس بات کا کہیں بھی ثبوت نہیں ملتا کہ وہ خود کو سید قوم بتاتے ہوں۔۔۔

بریلوی حضرات اور خصؤصا انکے پیر خود کو سید بتاتے ھیں۔ اسلئے یہاں ایک بریلوی فتوی بھی ملاحظہ کیجئے۔۔
قرآن و حدیث اور لغت عرب میں سید، ایک اعزازی لفظ ہے۔ جو مسلم ہو یا غیر مسلم، سردار کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ہماری عام بول چال میں جناب، Sir، ہندی میں شری وغیرہ۔ چنانچہ قرآن کریم حدیث پاک اور لغت عرب، قدیم و جدید میں، یہ لفظ جس طرح اللہ کے نیک بندوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ہوا ہے۔ اسی طرح غیر مسلم زعماء کے لیے بھی استعمال ہوا اور ہوتا ہے۔
قرآن سنت یا لغت عرب میں سید قوم کہیں بھی ثابت نہیں۔ بلکہ محض تعظیم و تکریم کے طور پر لفظ استعمال ہوتا ہے۔۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

اگر قرآن وسنت میں دیکھا جائے تو رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے
تمام کلمات استغفار پر الھم انت ربی لا الہ الاانت خلقتنی کو فضلیت دیتے ہوئے اس سید الاستغفار قرار دیا ہے (صحیح البخاری ،2306)

جمعۃ المبارک کے بارے میں آپ نے فرمایا:
سید الایام یوم الجمعۃٍ فیہ خلق آدم و فیه ادخل الجنۃوفیہ اخرج منھا ولا تقوم الساعۃ الا یوم الجمعۃ
تمام دنوں کا سردار جمعہ والادن ہے اسی میں آدم علیہ السلام کو پیدا ہوئے اسی دن جنت میں داخل کئے گے اور اس دن ہی جنت سے نکالے گئے اور قیامت بھی اس دن قائم ہو گی (المستدرک1/120۔ ابن خزیمہ3/115)

حمزہ عبدا لمطلب رضی اللہ عنہ کو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے سید الشہداء فرمایا۔۔
(فتح الباری 7/368، المستدرک 2/120)

صحیحین میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں فرمایا:
أنا سيِّدُ النَّاسِ يومَ القيامةِ
قیامت والے دن میں سب انسانوں کا سردار ہوں گا۔۔

اسی طرح سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو سید کہا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بھی سید کہا کرتے تھے۔۔تو کیا انکا تعلق سید قوم سے ہو گیا؟؟؟

اگر کوئی خود کو محض ویسے ہی سید قوم بتاتا تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہ تھا لیکن جب اسے رسول اللہ صل علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا جانے لگا اور باعث شرف و بزرگی سمجھا جانے لگا ہے اور لوگ اس قدر غلو میں مبتلا ہیں ۔ہر چرسی، بھنگی،چمار،جھوٹا پیر، فراڈیا،شیعہ اور نکمے سے نکما خود کو سید کہنے لگے اور لوگ اسی نسبت سے احترام کرنے لگیں تو بات قابل برداشت نہیں۔۔۔
اللہ ہمیں حق سننے،کہنے اور سمجھنے کی توفیق دے۔۔آمین
والسلام؛ میرب
 
Top