• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آگیا رحمتوں اور برکتوں کی طوفان برسانے رمضان المبارک

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
اس مہینے میں مسلمانوں کی کوشش یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کی مہمانی سے پورا پورا فائدہ اٹھائیں اور خدا کی رحمت و مغفرت حاصل کریں میں توبہ پر زور دیتا ہوں، گناہوں سے توبہ، خطاوں سے توبہ پر،کجرویوں سے توبہ پر،چاہیے چھوٹے گناہ ہوں، چاہے بڑے گناہ ہوں-
ماہ رمضان ایک بار پھراپنی تمام برکتیں اور معنوی جلوے لے کر آگیا ہے ماہ رمضان آنے سے پہلے سرکاردوعالم(صلی اللہ علیھ وآلہ وسلم) لوگوں کو اس بابرکت اورباعظمت مہینے میں وارد ہونے کے لئے تیار کرتے تھے " قداقبل الیکم شھراللہ بالبرکۃ والرحمۃ" ایک روایت کے مطابق آپ نے ماہ شعبان کی آخری نماز جمعہ کے خطبہ میں یہی فرماتے ہوئے لوگوں کو ماہ رمضان کی آمد کی طرف متوجہ کیا اگر ہم ایک جملہ میں اس مہینہ کی تعریف کرنا چاہیں توکہدیں کہ یہ ایک " غنیمت موقع" ہے۔ ہمارے اور آپ کے لئے اس مہینہ میں بہت سارے غنیمت مواقع ہیں اگرہم ان سے پورا پورا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوجائیں توآخرت کے لئے ایک عظیم اورگراں قیمت ذخیرہ اکٹھا کر لیں گے اس بات کی میں تھوڑی وضاحت کرنا چاہوں گا یہ پہلا خطبہ ماہ رمضان اوراس بے نظیرموقع سے ہی متعلق ہوگا۔
پیغمبراکرم(صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جس خطبہ کا میں نے تذکرہ کیا ہے اس میں آگے چل کر آپ فرماتے ہیں "شھردعیتم فیھ الیٰ ضیافۃاللہ" اس مہینہ میں تمہیں خداکی طرف سے مہمانی میں بلایا گیا ہے یہی جملہ اپنی جگہ قابل غور ہے خدا کی طرف سے دعوت ہے، مجبور نہیں کیا گیا ہے کہ دعوت میں سب کوآناہے۔ فریضہ قراردیا ہے لیکن دعوت میں جانا یا نہ جانا ہمارے اپنے اختیار میں ہے کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں دعوت نامہ بھی پڑھنے کا موقع نہیں ملتا اس قدر غافل ہیں، اتنا مادی اور دنیاوی معاملات میں غرق ہیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب ماہ رمضان آیا اور کب چلا گیا ایسے ہی جیسے کسی شخص کوکسی بڑی بابرکت دعوت میں بلایا جائے لیکن وہ کارڈ تک کھولنے کی زحمت گوارانہ کرے یہ تو بالکل ہی خالی ہاتھ رہ جائیں گے کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں اتنا تو پتہ چل جاتا ہے کہ انہیں دعوت میں بلایا گیا ہے لیکن وہ شرکت نہیں کرتے۔ خدا کا لطف جن کےشامل حال نہیں ہے، جنہیں اس نے توفیق نہیں دی ہے یا یہ کہ خود ہی معذور ہیں وہ روزہ نہیں رکھ پاتے یا یہ کہ قرآن کی تلاوت اور ماہ رمضان کی دعاؤں سے محروم رہ جاتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو دعوت میں جاتے ہی نہیں جب جاتے ہیں نہیں تو ان کاجو ہونا ہے وہ واضح ہے لیکن مسلمانوں کی ایک بڑی تعداداورہم جیسے لوگ اس دعوت میں شریک ہوتے ہیں لیکن ہم سب یہاں ایک سا فائدہ نہیں اٹھاتے کچھ اس دعوت میں سب سے زیادہ فوائد حاصل کرلیتے ہیں۔
اس دعوت میں جو ریاضت ہے روزہ رکھنا اوربھوکا رہنا شاید یہ اس خدائی دعوت کا سب سے بڑا فائدہ ہے روزہ میں انسان کے لئے معنوی برکتیں اتنی زیادہ ہیں اور دل میں اتنی نورانیت پیدا کرتی ہیں شاید یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس ماہ مبارک کا سب سے بڑا فائدہ روزہ ہی ہے۔ جولوگ روزہ رکھتے ہیں وہ دعوت میں حاضرہوگئے ہیں اوریہاں انہیں کچھ نہ کچھ مل ہی جائے گا اس ماہ مبارک کی معنوی ریاضت یعنی روزہ رکھنے کے علاوہ کچھ لوگ بہترین انداز میں قرآن بھی سیکھتے ہیں قرآن کی تلاوت غور فکر کے ساتھ کرتے ہیں روزہ کی حالت میں یا روزہ سے پیدا ہوئی نورانی حالت میں رات، آدھی رات میں قرآن کی تلاوت کرنا، قرآن سے انس پیدا کرنا اور خدا کا مخاطب قرار پانا کچھ اور ہی معنوی لذت دیتاہے اس حال میں قرآن کی تلاوت کرنے سے انسان کو جو کچھ حاصل ہوتا ہے وہ عام حالات میں تلاوت کرنےسے نہیں ملتا کچھ لوگ یہ فائدہ بھی اٹھاتے ہیں اس کے علاوہ یہ لوگ خدا سے کلام کرتے ہیں، اس سے مخاطب ہوتے ہیں اس سے راز ونیاز کرتے ہیں، اس سے اپنے دل کی بات کہتے ہیں،اپنے راز کی باتیں اسے بتاتے ہیں یہ لوگ یہ فائدہ بھی اٹھاتے ہیں مطلب یہ کہ یہی دعائیں، دعائے ، دن کی دعائیں، رات کی دعائیں، یہ سب خدا سے بات ہی کرنا تو ہے اس سے کچھ مانگنا اور دل کو اس کی بارگاہ عزت سے قریب کرنا یہی ہے تو یہ فائدہ بھی یہ لوگ اٹھاتے ہیں اورکل ملا کے ماہ رمضان کے تمام فوائد سے بہرہ مند ہوجاتے ہیں۔
اس سب سے بڑھ کے بلکہ ایک لحاظ سے ان سب سے افضل چیز گناہوں سے پرہیز ہے یہ لوگ گناہ بھی نہیں کرتے، پیغمبراکرم ﷺ کی طرف سے جمعہ کےخطبہ بیان ہونےوالی روایت میں مزیدآیا ہے کہ امیرالمومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرکاردوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتے ہیں کہ اس مہینہ میں سب سے افضل عمل کون سا ہے آپ جواب دیتے ہیں " الورع عن محارم اللہ" محرمات الہی سے پرہیزتمام اعمال پر مقدم ہے، سب سے افضل عمل قلب وروح کوآلودہ ہونے اورانہیں زنگ لگنے سے بچانا ہے یہ لوگ گناہوں سے بھی پرہیز کرتے ہیں روزہ بھی رکھتے ہیں، تلاوت بھی کرتے ہیں، ذکرودعا بھی پڑھتے ہیں اور گناہوں سے دور بھی رہتے ہیں یہ ساری چیزیں انسان کو اسلام کی مطلوبہ رفتاروکردارسے نزدیک کردیتی ہیں جب یہ سارے اعمال انجام پا جاتے ہیں تو انسان کا دل کینوں سے خالی ہوجاتاہے اس کے اندرایثاروفداکاری کا جذبہ بیدارہوجاتاہے غریبوں اورمسکینوں کی مدد اس کے لئے آسان ہو جاتی ہے مادی امور میں دوسرے کے فائدہ اور اپنے نقصان میں کوئی قربانی دے دینا اس کے لئے آسان ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ماہ رمضان میں جرائم کم ہوجاتے ہیں نیکیاں بڑھ جاتی ہیں معاشرہ میں آپسی پیار، محبت زیادہ ہوجاتاہے یہ سب خدا کی اس دعوت کی برکتیں ہیں۔
 
Top