• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابراھیم نخعی کی طرف منسوب ایک روایت کی صحت؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
حنفی حضرات اکثر یہ روایت پیش کرتے ھیں تو سوچا اس کی صحت کے بارے میں دریافت کر لیا جائے کہ:

ابراھیم نخعی نے فرمایا کہ: اگر ابن عمر نے نبی کو ایک بار رفع یدین کرتے دیکھا ھے، تو ابن مسعود نے انھیں پچاس بار نہ کرتے دیکھا ھے۔

کیا اس کی صحیح سند ابراھیم نخعی تک ثابت ھے؟

جزاک اللہ خیر!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
ابراہیم نخعی کا یہ کہنا :
إِن كَانَ وَائِل رَآهُ مرّة يفعل ذَلِك، فقد رَآهُ عبد الله خمسين مرّة لَا يفعل ذَلِك
درست نہیں !!!
کیونکہ ابراہیم نخعی تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بھی بعد میں پیدا ہوئے ہیں انکی وفات ۳۲ ہجری میں ہوئی ہے اور نخعی کی پیدائش ۵۰ ہجری کو !!
اور اس انقطاع کا اعتراف حنفیت کے بابا جی أبو محمد محمود بن أحمد بن موسى بن أحمد بن حسين الغيتابى الحنفى بدر الدين نے بھی عمدۃ القاری جلد ۵ صفحہ ۲۷۴ میں کیا ہے ۔ اور اسی طرح طحاوی حنفی نے بھی شرح مشکل الآثار جلد ۱۵ صفحہ ۳۸ پر بھی کیا ہے ۔ گوکہ اس اعتراف حقیقت کے بعد دونوں نے ہی کچھ زور لگانے کی کوشش بھی کی ہے مگر بے سود ۔
اور دوسری بات یہ ہے کہ اس قول کو طحاوی نے بایں سند نقل کیا ہے :
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، قَالَ: ثنا مُؤَمَّلٌ، قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ: حَدِيثُ وَائِلٍ «أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ , وَإِذَا رَكَعَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ؟» فَقَالَ: إِنْ كَانَ وَائِلٌ رَآهُ مَرَّةً يَفْعَلُ ذَلِكَ , فَقَدْ رَآهُ عَبْدُ اللهِ خَمْسِينَ مَرَّةً , لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ "
تو اسکی سند میں سفیان ثوری مدلس ہیں اور بصیغہ " عن " روایت کررہےہیں ۔ تو اس عنعنہ کی بناء پر یہ سند بھی ضعیف ہے ۔
اور یہی رویت مؤطا مالک بروایت محمد بن الحسن بأیں طور مروی ہے :
قال محمد : أخبرنا يعقوب بن إبراهيم أخبرنا حصين بن عبد الرحمن قال : دخلت أنا وعمرو بن مرة على إبراهيم النخعي قال عمرو : حدثني علقمة بن وائل الحضرمي عن أبيه : أنه صلى مع رسول الله فرآه يرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع قال إبراهيم : ما أدري لعله لم ير النبي صلى الله عليه و سلم يصلي إلا ذلك اليوم فحفظ هذا منه ولم يحفظه ابن مسعود وأصحابه ما سمعته من أحد منهم إنما كانوا يرفعون أيديهم في بدء الصلاة حين يكبرون
اسکی سند میں اولا تو راوی کتاب محمد بن الحسن الشیبانی خود ہی ضعیف ہے دوسرا یعقوب بن ابراہیم یعنی قاضی ابو یوسف شاگرد ابو حنیفہ بھی ضعیف ہے ۔
یعنی نہ تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا دیکھنا ثابت ہے اور نہ ہی ابراہیم نخعی کا یہ قول ثابت ہے !!!!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اسلام و علیکوم بھائی جان
۳۲ہجری کتاب تاریخ ابن کثیر جلد ہفتم صفحہ 215 یور 216
اللہ حافظ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صدیق بھائی! آپ کی بات سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں؟
اور معذرت کے ساتھ کہوں گا، کہ ’اسلام وعلیکوم‘ صحیح نہیں بلکہ ’السلام علیکم ...‘ صحیح ہے۔
 

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
اسلام علیکم انس نضر بھائی
۔طاہر رفیق بھائی نے لکھا ہے 32 ہجری میں عبداللہ ابن مسعود کی وفات ہوئی ہے۔تو تاریخ ابن کثیر کا حوالہ میں نے دیا ہے۔ جو اس ویب سا ئیٹ پر دستیاب ہے۔
اللہ حافظ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
دوسرا یعقوب بن ابراہیم یعنی قاضی ابو یوسف شاگرد ابو حنیفہ بھی ضعیف ہے ۔
تعجب ہے ایک جانب تو مقلدین پر لعن طعن کیاجاتاہے کہ وہ بغیر دلیل کے باتیں مان لیتے ہیں لیکن خود اپناحال یہ ہوتاہے کہ وہ بغیر دلیل کے باتیں کہیں اوردوسرے اس کو مان لیں ۔ گویا ’’مستند ہے میرا فرمایاہوا‘‘شیخ رفیق طاہر صاحب امام ابویوسف کے ذکر میں محدثین کے جتنے اقوال ہیں سبھی کچھ نقل کردیتے تو کتنا بہتر ہوتا،حقیقت کھل کر سامنے آجاتی۔ ہمیں امید ہے کہ میرے اس مراسلہ کے بعد شاید شیخ رفیق طاہر صاحب اپنے طرزعمل پر نظرثانی کریں گے اورجولکھیں گے پوری متانت اورغوروفکر کے بعد لکھیں گے۔یوں ہی لکھنابرائے لکھنانہیں ہوگا۔ واللہ ولی التوفیق
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
تعجب ہے ایک جانب تو مقلدین پر لعن طعن کیاجاتاہے کہ وہ بغیر دلیل کے باتیں مان لیتے ہیں لیکن خود اپناحال یہ ہوتاہے کہ وہ بغیر دلیل کے باتیں کہیں اوردوسرے اس کو مان لیں ۔ گویا ’’مستند ہے میرا فرمایاہوا‘‘شیخ رفیق طاہر صاحب امام ابویوسف کے ذکر میں محدثین کے جتنے اقوال ہیں سبھی کچھ نقل کردیتے تو کتنا بہتر ہوتا،حقیقت کھل کر سامنے آجاتی۔ ہمیں امید ہے کہ میرے اس مراسلہ کے بعد شاید شیخ رفیق طاہر صاحب اپنے طرزعمل پر نظرثانی کریں گے اورجولکھیں گے پوری متانت اورغوروفکر کے بعد لکھیں گے۔یوں ہی لکھنابرائے لکھنانہیں ہوگا۔ واللہ ولی التوفیق
جمشید بھائی! آپ کے اعتراض کا اصل جواب تو متعلقہ بھائی ہی دیں گے، لیکن مجھے حیرانگی ہوئی کہ اپنی پوسٹ میں رفیق طاہر بھائی نے کم وبیش دس کے قریب دعوے کیے ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی دلیل بھی بیان نہیں کی، آپ کو ان تمام میں سے اگر اعتراض ہوا تو صرف ایک دعوے یعنی
دوسرا یعقوب بن ابراہیم یعنی قاضی ابو یوسف شاگرد ابو حنیفہ بھی ضعیف ہے۔
پر؟!! کہ آپ کو کہنا پڑا
شیخ رفیق طاہر صاحب امام ابو یوسف کے ذکر میں محدثین کے جتنے اقوال ہیں سبھی کچھ نقل کردیتے تو کتنا بہتر ہوتا،حقیقت کھل کر سامنے آجاتی۔
کیا آپ کو ان کے بغیر دلائل وحوالوں کے پیش کیے گئے دیگر دعووں پر کوئی اعتراض نہیں، ان میں حوالوں اور محدثین کے اقوال کی ضرورت نہیں؟!!
یا
باقی سب دعوے آپ کو تسلیم ہیں؟!!
 
Top