• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابلیس کا پسندیدہ عمل !

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَبَّبَ خَادِمًا عَلَى أَهْلِهَا فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ أَفْسَدَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا فَلَيْسَ مِنَّا
صحابی رسول أبوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس شخص نے کسی خادم کواس کے گھروالوں کے خلاف اکسایاوہ ہم میں سے نہیں ہے،اورجس شخص نے عورت کو اس کے شوہرکے خلاف اکسایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [مسند أحمد:٣٩٧٢ رقم٩١٤٦، سنن أبی داود: ـ کتاب الطلاق:باب فیمن خبب امرأة علی زوجہا،رقم٢١٧٥ و الحدیث صحیح]۔

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کودوقبیح حرکتوں سے منع فرمایا ہے۔
ایک یہ کہ کسی گھرکے خادم کو اس گھروالوں کے خلاف اتنااکسایاجائے اوراسے اس قدربہلایاپھسلایاجائے کہ یہ خادم اس گھر والوں کی خدمت سے الگ ہوجائے۔
اوردوسری چیزجس سے اس حدیث میں منع کیاگیاہے وہ یہ کہ کسی شادی شدہ عورت کواس کے شوہر کے خلاف بھڑکایاجائے،یعنی اس کے دل میں اس کے شوہرکے خلاف اتنی نفرت بھردی جائے کہ وہ عورت اپنے شوہرسے خلع لے کرالگ ہوجائے یاشوہرہی طلاق دینے پرمجبورہوجائے۔
یہ دونوں حرکتیں بہت ہی قبیح اورگھناونی ہیں بلکہ یوں کہناچاہئے کہ یہ کام شیطان کے چیلوں کاہے جیساکہ مسلم کی اس حدیث میں ہے:

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ، فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً، يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ: فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: مَا صَنَعْتَ شَيْئًا، قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ: مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ، قَالَ: فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ: نِعْمَ أَنْتَ " قَالَ الْأَعْمَشُ: أُرَاهُ قَالَ: «فَيَلْتَزِمُهُ»

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے، پھر اپنے لشکروں کو دنیا میں فساد کرنے کو بھیجتا ہے۔ پس سب سے بڑا فتنہ باز اس کا سب سے زیادہ قریبی ہوتا ہے۔ کوئی شیطان ان میں سے آ کر کہتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کام کیا (یعنی فلاں سے چوری کرائی، فلاں کو شراب پلوائی وغیرہ) تو شیطان کہتا ہے کہ تو نے کچھ بھی نہیں کیا۔ پھر کوئی آ کر کہتا ہے کہ میں نے فلاں کو نہ چھوڑا، یہاں تک کہ اس میں اور اس کی بیوی میں جدائی کرا دی۔ تو اس کو اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہاں تو نے بڑا کام کیا ہے۔ اعمش نے کہا، میرا خیال ہے کہ اس کو اپنے ساتھ چمٹا لیتا ہے،[صحیح مسلم :ـکتاب صفات المنافقین وأحکامہم :باب تحریش الشیطان وبعثہ سرایاہ لفتنة الناس وأن مع کل نسان قرینا ،رقم٢٨١٣]۔

اس حدیث میں غورکیجئے کہ کسی عورت کواس کے شوہرکے خلاف بھڑکانایہ ابلیس کے چیلوں کاکام ہے،اورابلیس کواس پربے انتہاخوشی ہوتی ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس حدیث میں جن دوچیزوں سے منع کیاگیاہے امت مسلمہ میں یہ دونوں برائیں بہت عام ہیں ۔

مثلا اس حدیث میں کسی خادم کواس کے گھروالوں کے خلاف بھڑکانے سے منع کیاگیاہے لیکن آج دیکھ لیجئے کہ اگرکسی کوخادم کی ضرورت ہے توبجائے اس کی کہ وہ کسی امیدواراورخالی شخص کوتلاش کرے،وہ دوسروں کے خادموںکوہڑپنے اور انہیں اغوا کرنے کی کوشش کرتاہے اورساتھ ہی میں کچھ گھناؤنی حرکتیں بھی کرتاہے مثلا اس کے مالک کی برائی کرتاہے اسے چندکوڑیوں کی لالچ دیتاہے اوربہترسے بہترسہولیات کے خواب دکھاتاہے اوربعدمیں سب سے مکرجاتاہے،چنانچہ ہم آئے دن دیکھتے رہتے ہیں کہ فلاں نے کسی گھرکے خادم کوبہلاپھسلاکراپناخادم بنالیا،فلاں نے کسی کارخانہ کے کاریگرکوپھسلاکراپنے یہاں بلالیا،فلاں نے کسی مدرسے کے مدرس کوبہکاکراپنے یہاں مقررکرلیا،فلاں نے کسی مسجدکے امام کولالچ دے کراپنے یہاں بلالیاوغیرہ وغیرہ۔
یہ بہت ہی گھناؤنی حرکتیں ہیں ایساکرنے والے کے لئے نبی اکرم نے ’’فَلَيْسَ مِنَّا‘‘ کہاہے کہ وہ ہم میں سے نہیں ہے،یعنی مسلمان ہی نہیں ہے۔

اوردوسری برائی جس سے اس حدیث میں روکاگیاہے وہ بھی اسی سے ملتی جلتی ہے ،اوروہ ہے کسی عورت کواس کے شوہرکے خلاف اکسانا،آج ہمارے معاشرے میں یہ حرکت انجام دینے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔عارضی مفاد کے حصول کے لئے دوسروں کی بیویوں پرڈورے ڈالتے ہیں ان کے دلوں میں ان کے شوہروں کے خلاف نفرت بھرتے ہیں انہیں خوشگورمستقبل اورنام نہادپیارومحبت کی ایسی لالچ دیتے ہیں کہ یہ بیویاں یاتواپنے شوہروں کوچھوڑکربھاگ جاتی ہیں یاببانگ دہل طلاق کامطالبہ کرتی ہیں،بلکہ بسااوقات تواپنے شوہروں کے قتل تک پرآمادہ ہوجاتی ہیں۔
یہ برائی بھی پہلی برائی سے کچھ کم خطرناک نہیں ہے،چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایساکرنے والے کے لئے بھی ’’فَلَيْسَ مِنَّا‘‘ کہاہے کہ وہ ہم میں سے نہیں یعنی مسلمان ہی نہیں ۔

خلاصہ کلام یہ کہ کسی خادم کو اس کے گھروالوں کے خلاف اکسانایاکسی عورت کو اس کے شوہرکے خلاف اکسانایہ دونوں حرکتیں بہت ہی قبیح اورگھناؤنی ہیں اوراللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایساکرنے والوں کومسلمانوں کی جماعت سے خارج قراردیا ہے، لہٰذا اگر ہمیں اپنااسلام عزیزہے توان حرکات کاارتکاب نہیں کرناچاہئے ،اللہ رب العالمین ہمیں ان حرکتوں سے دوررکھے اورپکاسچامسلمان بنائے،آمین۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ کفایت اللہ بھائی۔ بہت اہم حدیث کی طرف توجہ دلائی آپ نے۔
واقعی یہ حرکت کاروبار میں اور گھریلو زندگی میں بھی عام ہے۔ دیگر کارخانوں کے سینئر کاریگروں کو وہاں کے مالکان سے بددل کر کے اپنے پاس بلا لینا ایک ہنر سمجھا جاتا ہے۔ اور خواتین کو ان کے شوہروں سے بدظن کرنے والے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں عام پائے جاتے ہیں۔ اور یہ بدظنی پھیلانے والی خواتین بھی ہوتی ہیں۔ جو دوسروں کے گھر جانے انجانے میں اجاڑنے کا سبب بنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان دونوں قبیح برائیوں کے ارتکاب سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
 
Top