• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو ایوب الانصاری کا نبی کی قبر پر جانا

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم شیخ، اس اثر پر تحقیق چاہیے:

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، ثنا العباس بن محمد بن حاتم الدوري ، ثنا أبو عامر عبد الملك بن عمر العقدي ، ثنا كثير بن زيد ، عن داود بن أبي صالح قال : : ( أقبل مروان يوماًفوجد رجلاً واضعاً وجهه على القبر فأخذ برقبته و قال : أتدري ما تصنع ؟ قال : نعم فأقبل عليه فإذا هو أبو أيوب الأنصاري رضي الله عنه فقال : جئت رسول الله صلى الله عليه و سلم و لم آت الحجر سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول :لا تبكوا على الدين إذا وليه أهله و لكن ابكوا عليه إذا وليه غير أهله .).
(مستدرک للحاکم، مسند احمد)

اس سند میں ایک ہی ضعف ہے اور وہ ہے داود بن ابی صالح جو کہ مجھول الحال ہے۔ امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔ جبکہ میزان میں امام ذہبی نے خود ہی داود بن ابی صالح کو لایعرف قرار دیا ہے۔ لیکن یہاں اس کی حدیث کی تصحیح کر دی جو کہ عجیب ہے۔

مزید یہ کہ اس اثر کا ایک شاہد بھی موجود ہے جسے ابن ابی خیثمہ نے اپنی تاریخ میں نقل کیا ہے:
أخرج ابن أبي خيثمة في تاريخه - (ج 1 / ص 444) قال:حَدَّثَنا إبراهيم بن الْمُنْذِر ، قال : حدثنا سفيان بن حمزة ، عن كثير بن زيد ، عن المطلب بن حنطب ، قال : جاء أبو أيوب الأَنْصَارِيّ يريد أن يُسَلّم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء مَرْوَان وهو كذلك فأخذ برقبته ، فقال : هل تدري ما تصنع ؟ فقال : قد دريت أني لم آتِ الخدر ولا الحجر ولكني جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : "لا تبكوا على الدين ما وليه أهله ، ولكن ابكوا على الدين إذا وليه غير أهله".

یہ سند تو بظاہر حسن ہے لیکن مطلب نے کسی صحابی سے نہیں سنا لہذا یہ منقطع ہے۔
بس اس پر تفصیل چاہیے کہ کیا داود بن ابی صالح حسن الحدیث بن جاتا ہے۔ اگر نہیں تو کیا یہ دونوں شواہد مل کر حسن نہیں بنتے؟
اس پر مزید تفصیل یہاں بھی موجود ہے
https://www.facebook.com/notes/جمعية-دار-الحديث-الزيتونية/تخريج-وتحسين-حديث-تبرك-أبي-أيوب-الأنصاري-رضي-الله-عنه-بملامسة-قبر-النبي-بوجههوإن/320931471310125?comment_id=2697117&offset=1&total_comments=11

کیا اس اثر میں کوئی دوسری علت بھی پائی جاتی ہے جیسے سند میں کثیر بن زید کا اضطراب یا متن میں نکارت وغیرہ؟
جزاک اللہ خیرا
 
Top