• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث

عبدالرءوف

مبتدی
شمولیت
جولائی 22، 2015
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
4
صاحب ايمان


أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نَجْلِسُ عَلَى بَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَإِذَا خَرَجَ مَشَيْنَا مَعَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَجَاءَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَقَالَ أَخَرَجَ إِلَيْكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَعْدُ قُلْنَا لَا فَجَلَسَ مَعَنَا حَتَّى خَرَجَ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ جَمِيعًا فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ آنِفًا أَمْرًا أَنْكَرْتُهُ وَلَمْ أَرَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ إِلَّا خَيْرًا قَالَ فَمَا هُوَ فَقَالَ إِنْ عِشْتَ فَسَتَرَاهُ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ قَوْمًا حِلَقًا جُلُوسًا يَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ فِي كُلِّ حَلْقَةٍ رَجُلٌ وَفِي أَيْدِيهِمْ حَصًى فَيَقُولُ كَبِّرُوا مِائَةً فَيُكَبِّرُونَ مِائَةً فَيَقُولُ هَلِّلُوا مِائَةً فَيُهَلِّلُونَ مِائَةً وَيَقُولُ سَبِّحُوا مِائَةً فَيُسَبِّحُونَ مِائَةً قَالَ فَمَاذَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ مَا قُلْتُ لَهُمْ شَيْئًا انْتِظَارَ رَأْيِكَ وَانْتِظَارَ أَمْرِكَ قَالَ أَفَلَا أَمَرْتَهُمْ أَنْ يَعُدُّوا سَيِّئَاتِهِمْ وَضَمِنْتَ لَهُمْ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِهِمْ ثُمَّ مَضَى وَمَضَيْنَا مَعَهُ حَتَّى أَتَى حَلْقَةً مِنْ تِلْكَ الْحِلَقِ فَوَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَ قَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَصًى نَعُدُّ بِهِ التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّسْبِيحَ قَالَ فَعُدُّوا سَيِّئَاتِكُمْ فَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِكُمْ شَيْءٌ وَيْحَكُمْ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا أَسْرَعَ هَلَكَتَكُمْ هَؤُلَاءِ صَحَابَةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ وَهَذِهِ ثِيَابُهُ لَمْ تَبْلَ وَآنِيَتُهُ لَمْ تُكْسَرْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَعَلَى مِلَّةٍ هِيَ أَهْدَى مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُفْتَتِحُو بَابِ ضَلَالَةٍ قَالُوا وَاللَّهِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا أَرَدْنَا إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ وَكَمْ مِنْ مُرِيدٍ لِلْخَيْرِ لَنْ يُصِيبَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَايْمُ اللَّهِ مَا أَدْرِي لَعَل أَكْثَرَهُمْ مِنْكُمْ ثُمَّ تَوَلَّى عَنْهُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ رَأَيْنَا عَامَّةَ أُولَئِكَ الْحِلَقِ يُطَاعِنُونَا يَوْمَ النَّهْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِج
عمرو بن یحیی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ اپنے والد سے نقل کرتے تھے کہ وہ کہتے تھے کہ صبح کی نماز سے پہلے ہم عبد الله بن مسعود کے دروازے پر بیٹھے رہتے تھے جب وہ باہر نکلتے تھے تو ہم ان کے ساتھ مسجد کو جاتے تھے ایک روز ابو موسی اشعری ہمارے پاس آۓ اور کہا کیا اب تک ابو عبد الرحمن ( عبد الله بن مسعود )تمہارے پاس نہیں آۓ ؟ ہم نے کہا !نہیں تو وہ ہمارے پاس بیٹھ گئے یہاں تک کہ عبد الله بن مسعود باہر آۓ جب وہ باہر آۓ تو ہم سب ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے تو ان سے ابو موسی نے کہا! کہ اے ابو عبد الرحمن اس وقت میں نے مسجد میں ایک ایسی بات دیکھی جو مجھے بہت بری معلوم ہوئی اور الله کا شکر ہے میں نے خیر ہی دیکھی ہے عبد الله بن مسعود نے کہا وہ کیا بات ہے. کہا آپ زندہ رہیں گے تو قریب ہے کہ آپ خود بھی دیکھیں گے ابو موسی نے کہا میں نے ایک جماعت کو حلقہ حلقہ ہو کر مسجد میں بیٹھے ہوئے دیکھا جو نماز کا انتظار کر رہے تھے ہر حلقے میں ایک شخص تھا اور ان کے ہاتھوں میں کنکریاں تھیں وہ شخص کہتا تھا کہ سو مرتبہ الله اکبر کہو تو وہ سو مرتبہ الله اکبر کہتے تھے اور کہتا تھا سو مرتبہ لا الہ الا الله کہو تو وہ سو مرتبہ لا الہ الا الله کہتے تھے اور وہ کہتا سو مرتبہ سبحان الله کہو تو وہ سو مرتبہ سبحان الله کہتے تھے عبد الله بن مسعود نے کہا تم نے ان سے کیا کہا! آپ کے یا آپ کے انتظار میں میں نے ان سے کچھ نہیں کہا! انہوں نے کہا! تم نے کیوں حکم نہیں دیا کہ وہ اپنے گناہوں کو شمار کریں اور کیوں نہیں تم ضامن ہوگئے ان کی نیکیاں ضائع نہیں کی جائیں گیں پھر چلے اور ہم بھی ان کے ساتھ چلے یہاں تک کہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس جا کر کھڑے ہوئے اور کہا! کہ یہ کیا بات ہے جو میں تم کو کرتے ہوئے دیکھتا ھوں انہوں نے کہا! اے عبد الرحمن کنکریاں جن پر ہم تکبر, تہلیل اور تسبیح کو گنتے ہیں فرمایا : اپنے گناہوں کو شمار کرو میں تمہارا ضامن ہوں کہ تمہاری نیکیاں نہیں ضائع کی جائیں گی اے امت محمد صلی الله علیہ وسلم تم پر افسوس ہے تم کتنی جلدی ہلاک ہوگئے یہ لوگ تمہارے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ ابھی کثرت سے موجود ہیں اور یہ آپ کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ آپ کے برتن ہیں جو ٹوٹے نہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ھو جس میں محمد صلی الله علیہ وسلم کے طریقے سے زیادہ ہدایت ہے؟ اور تم نے گمراہی کا دروازہ کھولا ہے انہوں نے کہا ابو عبد الرحمن ہمارا تو صرف نیکی کا ارادہ تھا فرمایا بہت سے لوگ نیکی کا ارادہ کرتے ہیں جن سے نیکی حاصل نہیں ہوتی رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ ایک قوم قرآن پڑھے گی جو ان کے خلق سے نیچے نہیں اترے گا اور قسم ہے الله کی میں نہیں جانتا ھوں شاید کہ انہیں کے اکثر لوگ تمہیں میں سے ھوں پھر آپ ان کے پاس سے واپس ہوئے عبد الرحمن سلمہ کہتے ہیں کہ ان حلقوں کے تمام لوگوں کو ہم نے دیکھا کہ واقعہ نهروان میں خارجیوں کے ساتھ ہم پر طعن کررہے تھے
اسناده صحيح
سنن الدارمي حديث 210
دليل دو آپ بھی یہی طرز عمل اپنائیں

عَنْ سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ كُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا قُلْنَا مَا شَأْنُكَ قَالَ إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنَا فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُكَ فَسَلَّمْتُ عَلَى بَابِكَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ فَرَجَعْتُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ عُمَرُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قُلْتُ أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ فَاذْهَبْ بِهِ فَقُمْتُ مَعَهُ فَذَهَبْتُ إِلَى عُمَرَ فَشَهِدْتُ
ابو سعيد خدرى رضی الله عنہ سے روايت ہے، میں مدينة كى مسجد میں بيٹها تها انصار كى مجلس میں. اتنے میں ابو موسى أشعرى رضی الله عنہ آئے جو ڈرے هوئے تهے. هم نے پوچها تم كو كيا هوا؟ انهوں نے كہا: مجهـ كو عمر نے بلوا بهيجا جب میں ان كے دروازے پر گيا تو تين بار سلام كيا.انهوں نےجواب نه ديا، میں لوٹ آيا، پهرانهوں نے كہا: تم ميرے گهرميرے پاس كيوں نہیں آئے. میں نے كہا: میں آپ كے پاس گيا تها اور دروازے پر تين بار سلام كيا، آپ نے جواب نه ديا آخرمیں لوٹ آيا اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! جب تم میں سے كوئى تين بار إذن چاہے، پهر كوئى إذن نه ملے تو لوٹ جاؤ. عمر رضی الله عنہ نے كہا؛ إس حديث پر گواه لاؤ ورنه میں تجهـ كو سزا دوں گا. أبى بن كعب رضی الله عنہ نے كہا؛ ابو موسى رضی الله عنہ كے ساتهـ وه شخص جائے جو هم سب لوگوں میں چهوٹا هو ابو سعيد خدرى رضی الله عنہ نے كہا؛میں سب سے چهوٹا هوں، أبى بن كعب رضی الله عنہ نے كہا؛ اچها تم جاؤ ان كے ساتهـ، پس میں ان كےساتهـ اٹها، عمر رضی الله عنہ كے پاس گيا. پس میں نے گواهى دى
متفق عليه حديث 1391 مسلم حديث 5626

عَنْ أَبِي عَلِيٍّ رَجُلٍ مِنْ بَنِي كَاهِلٍ قَالَ خَطَبَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا هَذَا الشِّرْكَ فَإِنَّهُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَزْنٍ وَقَيْسُ بْنُ المُضَارِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَتَخْرُجَنَّ مِمَّا قُلْتَ أَوْ لَنَأْتِيَنَّ عُمَرَ مَأْذُونٌ لَنَا أَوْ غَيْرُ مَأْذُونٍ قَالَ بَلْ أَخْرُجُ مِمَّا قُلْتُ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا هَذَا الشِّرْكَ فَإِنَّهُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ فَقَالَ لَهُ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَكَيْفَ نَتَّقِيهِ وَهُوَ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُشْرِكَ بِكَ شَيْئًا نَعْلَمُهُ وَنَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا نَعْلَمُ
ابو على جو بنى كاهل میں تهے بيان كرتے ہیں، كه ايک مرتبه ابو موسى الاشعرى رضی الله عنہ نے ہیں خطبه ديتے ہوئے إرشاد فرمایا لوگو! إس شرک سے بچو كيونكه إس كى آہٹ چيونٹى كى آہٹ سے بهى ہلكى هوتى ہے، يه سن كر عبد الله بن حزن اور قيس بن مضارب كهڑے هو كر كہنےلگے الله كى قسم ! يا تو آپ اپنى بات كا حواله دیں گے، يا پهر هم عمر رضی الله عنہ كے پاس جائیں گے خواه ہمیں إس كي اجازت ملے يا نہیں، انهوں نے كہا كه میں تمہیں إس كا حواله ديتاهوں، ايک دن رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں خطبه ديتے ہوئے إرشاد فرمایا لوگو! إس شرک سے بچو كيونكه إس كى آہٹ چيونٹى كى آہٹ سے بهى ہلكى هوتى ہے، كسى نے پوچهـا يا رسول الله صلی الله علیہ وسلم! جب إس كى آہٹ چيونٹى كى آہٹ سے بهى ہلكى هوتى ہے، تو پهر هم كيسے بچ سكتے ہیں؟ تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! تم يوں كہتے رها كرو اے الله! هم إس بات سے آپ كى پناه میں آتے ہیں كه كسى چيز كو جان بوجهـ كر آپ كے ساتهـ شريک ٹهـہرائیں، اور إس چيز سے معافى مانگتے ہیں جسے جانتے نہیں
مسند احمد حديث 19835
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
ابوهريرة رضى الله عنه بیان کرتے ہیں, نبى صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ کسی آدمی کے گناہ گار ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بیان کرتا رہے
اسنادہ صحيح
ابو داؤد حديث 4993
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن واطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزه چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا
سورہ النحل آیت 112
 
Top