محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
احرام کا لباس
حج اور عمرے کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔مرد کے لیے احرام کا لباس دو چادریں ہیں،وہ احرام کی حالت میں شلوار،قمیص نہیں پہن سکتا۔اسی طرح اس کا سر بھی ننگا رہنا ضروری ہے۔تاہم وہ ہر طرح کی جوتی اور موزے پہن سکتا ہے ،اور موزوں کو ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے گا ،جیسا کہ صحیح بخاری ،حدیث : 1542 میں ہے۔عورت کے احرام کے لیے مذکورہ چیزوں کی پابندی نہیں ہے وہ اپنے عام لباس ہی میں احرام باندھے گی،اس کے لیے سر کا اور ٹخنوں کا ننگا رکھنا بھی ضروری نہیں ہے بلکہ وہ عام حالات کی طرح اس حالت میں بھی سر اور ٹخنے اور جسم کے سارے حصوں کو ڈھک کر رکھے گی ۔البتہ احرام کی حالت میں اسے چہرے پر نقاب ڈالنے سے اور ہاتھوں میں دستانے پہننے سے منع کیا گیا ہے لیکن یہ حالت اس وقت ہو گی جب مردوں کا سامنا نہ ہو۔اس لیے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب ہمارا سامنا مردوں سے ہوتا تو ہم اپنے چہروں کو چھپا لیتیں۔(دیکھئے)
"سنن ابی داود ،المناسک ،باب فی المحرمۃ تخطی وجھھا،حدیث : 1833، وسنن ابن ماجہ ،حدیث : 4930 وحسنہ البانی فی جلباب المراۃ ص: 108
اس سے معلوم ہوا کہ حالت احرام میں عورتوں کے لیے منہ ننگا رکھنے کا حکم مردوں کی غیر موجودگی کے ساتھ مشروط ہے۔اگر مسلسل مردوں کا سامنا رہے جیسا کہ آج کل حجاج و عمار کی کثرت کی وجہ سے ہے تو اس کے لیے منہ کا ننگا رکھنا ضروری نہیں ہو گا۔بلکہ عام حالات کی طرح چہرے کا پردہ بھی ضروری ہو گا۔نبی ﷺ نے حالت احرام میں عورت کو نقاب یا (بعض روایات کی رو سے) برقع لینے سے جو منع فرمایا ہے تو دراصل ان دونوں الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ عورت احرام کی حالت میں کسی کپڑے کا ڈھاٹا نہ باندھے ۔اس سے یہ مراد لینا کہ وہ چہرے کا پردہ نہ کرے،صحیح نہیں۔صرف ڈھاٹا باندھنا ممنوع ہے،تاہم چادر سے چہرے کو چھپا لینا جائز ہے بلکہ آج کل ضروری ہے۔
کتاب لباس کے عمومی احکام و مسائل از حافط صلاح الدین یوسف سے اقتباس