محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اختلافی مسائل میں مخالف پر رد نہیں کیا جائے گا ۔جو جیسے کرتا ہے اُسے ویسے کرنے دو ،یہ بھی سنت ہے اور وہ بھی سنت ہے ۔یہ طرز عمل قرآن و سنت اور فہم سلف کے مخالف ہے ۔صحابہ کرام کے درج ذیل واقعات اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں ۔اختلافی مسائل میں مخالف پر رد کرنا
٭عبدالرحمن بن زیدانصاری سے روایت ہے کہ انس بن مالک جب عراق سے واپس آئے تو آپ کی ملاقات کے لیے ابو طلحہ اور ابی بن کعب؆ تشریف لائے۔ انس نے ان دونوں کے لیے آگ سے پکا ہوا کھانا پیش کیا ۔ ان سب نے کھانا کھایا اس کے بعد انس اٹھے اور انہوں نے وضو کیا آپ کو وضو کرتا دیکھ کر ابو طلحہ اور ابی بن کعب نے کہا کیا تم نے کھانا کھا کر وضو کرنا عراق سے سیکھا ہے۔ انس نے کہا کاش میں وضو نہ کرتا ۔ابو طلحہ اور ابی بن کعب کھڑے ہوئے اور انہوں نے وضو کیے بغیر نماز پڑھی ۔(موطا امام مالک ،ح:۲۶)
٭ابو وائل بیان کرتے ہیں کہ میں شیبہ کے پاس مسجد میں بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے کہا میرے پاس عمر تمہاری اسی بیٹھنے کی جگہ میں بیٹھے ہوئے تھے ،انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں یہاں (خانہ کعبہ میں )سونا چاندی کچھ بھی نہ چھوڑوں بلکہ اس کو مسلمانوں میں بانٹ دوں ۔میں نے کہا آپ ایسا نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کیوں ؟ میں نے کہا اس لیے کہ آپ کے دونوں ساتھیوں (نبی کریمﷺ اور ابوبکر ) نے ایسا نہیں کیا ۔عمر نے جواب دیا :''وہ دونوںایسے تھے جن کی اقتداکی جاتی ہے ۔ (بخاری ،ح:۷۲۷۵)
ایک روایت میں ہے آپ اسی طرح کھڑے ہوگئے جس طرح بیٹھے تھے اور مسجد سے نکل گئے ۔(فتح الباری :۳/۴۵۶)