• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اذان سے قبل صلوۃ ، تعوذ اور بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا مشروع ، ناجائز اور بدعت ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اذان سے قبل صلوۃ ، تعوذ اور بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا مشروع ، ناجائز اور بدعت ہے

(1)اذان سے قبل تعوذ پڑھنا نہیں ہے ، اس کا حکم قرآن مجید کے ساتھ مخصوص ہے یعنی قرآن شریف پڑھنا چاہو اور تعوذ پڑھ لیا کرو ، اس کے سوا کسی چیز کے پہلے تعوذ پڑھنے کا حکم نہیں ، بسم اللہ الرحمن الرحیم ہر نیک کام کے اول پڑھنا باعث برکت ہے لیکن اونچی آواز سے اور مزید براں لاؤڈ سپیکر میں پڑھنا فضول ہے ، آہستہ سے ( بلاآواز ) پڑھنا کافی ہے ۔ قرون اولیٰ میں بلکہ پاکستان کےمعرض وجود میں آنے سے پہلے کہیں بھی اذان کو اونچی آواز سے بسم اللہ پڑھ کر شروع کرنا معمود نہیں ہے ۔ ایسے ہی اونچی آواز سے بالالتزام صلوٰۃ وسلام اذان سے قبل پڑھنا اس کی عادت بنانا مشروع نہیں ہے دراصل یہ زوائد وہابیوں ، دیوبندیوں کی ضد سے یا نعت خواں قسم کے مؤذنین نے پیدا کئے ہیں، از منہ سابقہ میں سب قارئین جانتے ہیں کہ اذان اس زوائد سے خالی ہوتی تھی ، اگر ہمارے علماء عوام کی تائید میں اب وہ اس راستہ پر چل پڑے ہیں ، غور وفکر سے اس کو جائز ثابت کر بھی دیں تو صرف جائز ہی ہو گا ، مستحب یا مندوب یا افضل نہیں ہو گا ، باقی رہ گئی یہ بات کہ اس پر ثواب بھی ہو گا ؟ یہ بات تب ہو کہ وہ مستحب ہو ۔ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی سے اس کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے لکھا کہ ''اذان کے بعد جب جماعت کا وقت ہوتوکسی شخص یا مؤذن کا بطور تثویب کےصلوٰۃ وسلام پڑھنا بہتر ہے یعنی اذان کے بعد صلوٰۃ و سلام کی وجہ ہو سکتی ہے پہلے نہیں اور اس رسم کا جو اسلام میں معمور نہیں تھی ، جہلاء بڑھائے چلے جا رہے ہیں اور علماء کرام خاموش ہیں ، پتہ نہیں کیوں ؟ یہ عظیم المیہ ہے ۔ ( بحوالہ ''انوار الصوفیہ ، ذغلام رسول گوہر ایڈیٹر ماہ جنوری 1978ءشمارہ نمبر 40)
(2)سوال کا جوبا ، اذان کے کلمات مقرر ہیں ، اس میں کمی بیشی کرنا یا ان کے آگے پیچھے درود شریف کو لازم قرار دینا اہل سنت کا شعار بنانا بھی بدعت اور عبادت معمورہ میں تحریف کرنے کی کوشش ہے ۔ ( مفتی محمد حسین نعیمی )
(3) اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ جائز نہیں ..... فجر ہونے سے پہلے لاؤڈ سپیکر پربلند آواز سے درود شریف پڑھنا جائز نہیں کیونکہ کاروباری آدمی سوئے ہوتے ہیں ان کے آرام سے خلل واقع ہوتا ۔ در مختار میں ہے '' فى حاشيه الحمودى عن الام ، شعر انى الخ''
حمدی میں ہے ، امام شعرانی نے فرمایا ہے کہ مسجدوں میں یا مسجدوں کے علاوہ جماعت کا ذکر کرنا مستحب ہے ، اس سے سلف و خلف کا اجماع ہے ، اگر ان کا ذکر جہر سونے والے پر اور نماز پڑھنے یا قرآن پڑھنےوالے پر متثوش ہو تو جائز نہیں '' اور اعلیٰ حضرت نے فتاوی ٰ رضویہ جلدسوم میں بھی قریب قریب ایسا ہی فرمایا ہے لیکن انہوں نے مریض کا بھی ذکر فرمایا ہے کہ بلند آواز سے ذکر کرنے میں اگر مریض کے آرام میں خلل آتا ہے تو ذکر جہر ممنوع ہے لہٰذا جب فجر طلوع ہو جائے تب لاؤڈ سپیکر پر درود شریف بلند آواز سے پڑھ سکتے ہیں لیکن فجر سے پہلے نہ پڑھیں ۔ ( فتویٰ دار العلوم حزب الاحناف موؤخہ 22اکتوبر 1978ء)
(4)فقہ حنفی میں اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ ثابت نہیں ..... ہم اہل سنت والجماعت کو نئی بات رائج کرنا اس لئے بھی ریب نہیں دیتا کہ ہم امام اعظم ابو حنیفہ کے مقلد ہیں ، فقہ حنفی میں اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ ثابت نہیں ہے تو اب یہ غیر مقلدانہ عمل کرنا دراصل یہ ثابت کرتا ہے کہ امام اعظم او رصحابہ کرام عشق کی اس منزل سے آشنانہ تھے ۔ ( نعوذباللہ) جس سے آج کا جاہل عاشق سرشار ہے ۔ ( منقول و ماخوذ ) (شائع کردہ مرکز سواد اعظم اہلسنت والجماعت آستانہ عالیہ چشتیہ ، صابریہ دارالحق ٹاؤں شپ سکیم لاہور )
 
Top