محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
استغفار،رحمت کی دعا اور تعزیت نہ کرنا:
﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ۱۱۳ ﴾ (التوبۃ:113)
''نبی کیلئے اور دوسرے مسلمانوں کیلئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کیلئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ جہنمی ہیں''۔
سیدناعلی فرماتے ہیں '' میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے لیے دعا کرتے ہوئے سنا تو میں نے اسے کہا کیا تو اپنے والدین کے لیے دعا کر رہا ہے جبکہ وہ مشرک تھے؟اس نے جواب دیا ''کیا ابراہیم؈نے اپنے (مشرک) باپ کے لیے دعا نہیں کی تھی ؟سیدناعلی فرماتے ہیں: میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور آپ سے اس بات کا ذکر کیا ۔تب اللہ تعالیٰ نے قرآن کی یہ آیات نازل فرمائیں:
﴿ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاہُ۰ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَہٗٓ اَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ۰ۭ اِنَّ اِبْرٰہِيْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِيْمٌ۱۱۴﴾ (التوبۃ:114)
''ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کی تھی وہ تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات کا وعدہ کیا ہوا تھا پھر جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گئے ''[ سنن النسائی :۲۰۳۶]
اللہ تعالیٰ نے جہاں ابراہیم ؈ کو ہمارے لیے اسوہ قرار دیا ہے وہاں ارشاد فرمایاکہ کوئی ابراہیم ؈ کا اپنے والد کے لیے دعا مغفرت کرنے کو دلیل نہ بنائے :
﴿ اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ شَيْءٍ۰ۭ﴾ (الممتحنۃ: ۴)
''(یہ بات نمونہ نہیں ہے جو) ابراہیم نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ میں تیرے لیے مغفرت کی دعا کروں گا حالانکہ میں تیرے لیے اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا ۔
عبداللہ بن عباس؆ ''قدریہ'' کے بارے میں فرماتے ہیں :
''أولئک شرار ھذہ الأمۃ لاتعودوا مرضاھم ،ولا تصلوا علی موتاھم ''
''وہ اس امت کے شریر ترین لوگ ہیں ،تم ان کے مریضوں کی عیادت نہ کرو اور اُن کے مرنے والوں کا جنازہ نہ پڑھو۔''(شرح أصول اعتقادأھل السنۃ :۲/۶۴۳)