• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

" استقبال رمضان اور روزوں کے ثواب میں اضافہ کیسے؟"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
13344602_1040238826012342_2435001402228094730_n (1).png


بسم الله الرحمن الرحيم

فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 29 -شعبان-1437 کا خطبہ جمعہ بعنوان " استقبال رمضان اور روزوں کے ثواب میں اضافہ کیسے؟" ارشاد فرمایا :

جس میں انہوں نے کہا کہ نیکی کا فائدہ یا نقصان انسان کو ہی ہوتا ہے اور اللہ تعالی کو ہماری نیکیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے، نیز اللہ تعالی کی طرف ماہ رمضان ہماری بہتری کیلیے ہے اس لیے ہمیں اس مہینے کے استقبال کیلیے اخلاص اور توبہ کرنی چاہیے ، نیز روزے کی حالت میں ایسے اعمال بجا لائیں جن سے روزوں کے ثواب میں مزید اضافہ ہو اور آخر میں سگریٹ نوشی سے توبہ کرنے کی ترغیب بھی دلائی۔

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں، وہی غالب اور بخشنے والا ہے، جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے اپنا بناتا ہے، دن اور رات وہی چلا رہا ہے، ان میں دانشمندوں کیلیے نصیحتیں ہے، میں اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا ہے ، وہ تنہا اور زبردست ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے ، چنیدہ و برگزیدہ رسول ہیں، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول ، انکی اولاد اور نیکو کار صحابہ کرام پر رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما ۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی اختیار کرو اور اسی کی اطاعت کرو؛ کیونکہ اطاعتِ الہی سے کوئی بھی بد بخت نہیں ٹھہرتا، اور اللہ تعالی کی نافرمانی سے کوئی بھی نیک بخت نہیں بنتا۔

اللہ کے بندو!
نیک اعمال کے بدلے میں اللہ تعالی کے وعدوں پر مکمل اعتماد رکھو، اور اپنے اچھے انجام کیلیے خوب محنت کرو، کیونکہ تمہارا رب قدر دان، جاننے والا، غنی، اور انتہائی سخی ہے، وہ اپنی پسندیدہ عبادات کے ذریعے اپنا قرب حاصل کرنے کی تمھیں دعوت دیتا ہے، اسے تمہاری نیکیوں کی ضرورت نہیں ، نیز وہ تمھیں نافرمانی سے بھی خبردار کرتا ہے ، تمہاری نافرمانی اسے کوئی گزند نہیں پہنچ سکتی، فرمانِ باری تعالی ہے:

{مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ}

جو شخص بھی نیکی کرے اس کا فائدہ اسی کو ہو گا اور جو بدی کرے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا، تیرا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔[فصلت: 46]

اسی طرح فرمایا:

{وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ}

جو اپنی ایڑھیوں کے بل لوٹ جائے تو وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، جلد ہی اللہ تعالی شکر گزاروں کو بدلے سے نوازے گا۔[آل عمران: 144]

لوگو! اللہ تعالی کی وعید سے ڈرو؛ کیونکہ اللہ تعالی کی وعید جس پر آن پڑے تو اسے تباہ کر کے رکھ دیتی ہے، اللہ تعالی کی وعید کسی بھی روگرداں اور غافل کو پکڑ لے تو اسے عذاب میں مبتلا کر کے تباہ کر دیتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَمَنْ يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَى}

اور جس پر میرا غضب نازل ہو گیا تو وہ یقیناً ہلاک ہو گیا۔[طہ: 81]

ایسے شخص پر تعجب ہوتا ہے جو دنیا کیلیے تو محنت کرے لیکن آخرت کو بھول جائے؛ کیونکہ دنیا تو محنت سے یا عاجز شخص کو بغیر محنت کے بھی مل جاتی ہے، لیکن آخرت کی نعمتیں صرف محنت اور عمل کے بدلے میں ہی ملیں گی، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}

یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو، ان اعمال کی وجہ سے جو تم کرتے تھے۔ [الزخرف: 72]

مسلمانو! تمہارے پاس عظیم بہار اور برکتوں والا مہینہ آ رہا ہے، اس مہینے میں خیر و برکات نازل ہوتی ہیں، ان میں گناہ معاف کیے جاتے ہیں ماہِ رمضان کو اللہ تعالی نے فضیلتوں سے بھی نوازا ہے۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ فرماتے ہیں:

(مہینوں کا سربراہ رمضان ہے، جبکہ سب سے محترم مہینہ ذو الحجہ ہے)

بزار،


اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:

{شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ}

رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں۔ [البقرة: 185]

ماہ رمضان بابرکت مہینہ ہے اس میں اللہ تعالی نے تمام عبادات یکجا فرما دی ہیں چنانچہ روزوں کے ساتھ نمازیں، اس مہینے میں زکاۃ ادا کرنے والے کیلیے زکاۃ، صدقہ، عمرہ کی شکل میں حج اصغر ، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سمیت دیگر تمام کی تمام نیکیاں موجود ہیں، الغرض اس ماہ میں خیر و بھلائی کے ذرائع بہت زیادہ ہیں، رمضان میں بدی کے اسباب کم یا نا پید ہو جاتے ہیں، ماہ رمضان میں شیاطین کیلیے مسلمانوں کو گمراہ کرنے اور نیکیوں سے روکنے کے راستے بند کر دیے جاتے ہیں، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

(جس وقت ماہ رمضان شروع ہو تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے)

بخاری ، مسلم

جنت میں ثواب اور نعمتوں کی اتنی ہی انواع و اقسام ہوں گی جتنی قسم کی انسان کے پاس عبادات اور نیکیاں ہوں گی؛ کیونکہ ہر نیکی کے بدلے میں اس کا الگ ثواب اور نعمت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ}

گزشتہ ایام میں جو عمل تم کر چکے ہو ان کی وجہ سے اب مزے سے کھاؤ اور پیو [الحاقۃ : 24]

اسی طرح سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ فرمایا:

(جنت کے ایک دروازے کو ریان کہا جاتا ہے، اس دروازے سے داخلے کیلیے روزے داروں کو بلایا جائے گا، چنانچہ جو بھی روزے داروں میں شامل ہو گا وہ اس دروازے سے اندر جائے گا، اور جو شخص وہاں سے اندر چلا گیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی)

بخاری، مسلم

جنت میں داخلے کے بعد سب سے بڑی عزت افزائی اللہ تعالی کے بابرکت چہرے کا دیدار ہے، اور یہ حقیقت میں مسلمان کی عبادت کا بدلہ ہے کیونکہ مسلمان اللہ کی عبادت اس طرح کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ تعالی کو دیکھ رہا ہے، اس بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:

{لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ}

جن لوگوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے ویسا ہی اچھا بدلہ ہوگا اور اس سے زیادہ بھی [يونس : 26]

اور نبی ﷺ نے اس آیت میں مذکور "زِيَادَةٌ" کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ: اس سے مراد اللہ تعالی کے بابرکت چہرے کا دیدار ہے، جیسے کہ سلمان رضی اللہ عنہ سے مسلم میں روایت موجود ہے، اس سے معلوم ہوا کہ نیکیوں کا دام ویسا ہی لگے گا جیسا کام ہو گا۔

بالکل اسی طرح عذاب کی انواع و اقسام بھی گناہوں کے متنوع ہونے پر منحصر ہے، چنانچہ کھانے کیلیے تھوہر اور پینے کیلیے کھولتا ہوا پانی حرام اور سود خور سمیت شراب نوش اور منشیات کا استعمال کرنے پر دیا جائے گا، اسی طرح سر پر گرم پانی اس شخص کے سر پر ڈالا جائے گا جو اپنے آپ کو متکبر اور شرعی احکامات سے بالا تر سمجھتا تھا اور حکم عدولی کرتا ، اس بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:

{إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ (43) طَعَامُ الْأَثِيمِ (44) كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ (45) كَغَلْيِ الْحَمِيمِ (46) خُذُوهُ فَاعْتِلُوهُ إِلَى سَوَاءِ الْجَحِيمِ (47) ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِيمِ (48) ذُقْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ}

بلاشبہ تھوہر کا درخت [43]گنہگار کا کھانا ہے [44] جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارے گا [45]جیسے کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے [46] اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے جہنم کے عین درمیان میں دھکا دے دو[47] پھر کھولتے پانی کا کچھ عذاب اس کے سر پر انڈیلو [48] چکھ، تو ہی بڑا معزز اور شریف تھا!![الدخان : 43 - 49]

اس لیے دنیا اور آخرت میں اصول یہی ہے کہ جیسا کام ویسا دام۔

مسلمانو! آپ بھی خوش ہو جاؤ کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام کو شعبان کے آخر میں رمضان کے آنے کی خوشخبری دیا کرتے تھے، اس لیے تیار ہو جاؤ اور اس مہینے کا ہر قسم کی نیکی کے ذریعے بھر پور استقبال کرو اس کیلیے تیاری کرو ، اخلاص ، ثواب کی امید اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوشی کا اظہار کرو ؛ اس لیے کہ اللہ تعالی نے تمہیں اک بار پھر رمضان نصیب فرمایا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ}

آپ کہہ دیں: سب کچھ اللہ کے فضل اور رحمت سے ہے، لہذا اسی پر تو انہیں خوش ہونا چاہیے ، یہ ان کی جمع پونجی سے کہیں بہتر ہے۔[يونس : 58]

استقبالِ رمضان کے لیے تمام گناہوں سے توبہ کر لو، تا کہ اللہ تعالی تمہارے گزشتہ تمام گناہ معاف فرما دے ،

استقبالِ رمضان کیلیے لوٹا ہوا مال حقیقی مالکان تک اور حقداروں کو ان کے حقوق پہنچا دو تا کہ اللہ تعالی تمہاری نیکیوں کو تحفظ بخشے اور تمہاری خطائیں مٹا دے،

یہ بات ذہن نشین کر لو کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ رمضان دوبارہ نہیں پا سکو گے اس لیے موت اور موت کے بعد کی سختیوں کیلیے تیاری رکھو،

اپنے روزوں کو لغویات، بےہودگی ، غیبت و چغلی سے پاک صاف رکھو،

گندی باتوں اور گناہوں سے دور رہو،

اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو،

اپنے دلوں کو برے خیالات سے بچاؤ؛ کیونکہ یہی برے خیالات شیطانی حملوں کا سبب بنتے ہیں،


ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(بہت سے روزے داروں کے حصے میں صرف بھوک پیاس آتی ہے، اور بہت سے قیام گزاروں کے حصے میں صرف بے خوابی آتی ہے)

طبرانی نے اسے معجم الکبیر میں نقل کیا ہے، منذری کہتے ہیں اس کی سند قابل قبول ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص غلط باتوں اور شریعت سے متصادم چیزوں پر عمل نہیں چھوڑتا اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے)

بخاری، ابو داود، ترمذی

ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ :

(روزہ -جب تک توڑا نہ جائے-ڈھال ہے)

نسائی، اور طبرانی نے اسے معجم الاوسط میں روایت کرتے ہوئے اضافہ کیا ہے کہ:

(کہا گیا: اس ڈھال کوکس عمل سے توڑا جائے گا؟ فرمایا: جھوٹ یا غیبت کے ذریعے)

مسلمان کو اپنے روزے کا ثواب بڑھانے کیلیے رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہییں، تلاوت قرآن کرے؛ کیونکہ یہ مہینہ ہی قرآن کا مہینہ ہے اسی میں قرآن مجید نازل ہوا، ذکر و استغفار کرے، نبی ﷺ پر درود بھیجے، حصولِ رضائے الہی کیلیے صدقہ ، خیرات اور تحائف دے، دیگر نیکیاں بھی بجا لائے

مثلاً:

کسی کو کوئی چیز سکھا دینا، نیکی کا حکم کرنا، نیکی کی ترغیب دینا، برائی سے روکنا اور بدی سے خبردار کرنا؛ اس لیے کہ روزے کے ساتھ ڈھیروں نیکیاں کرنے سے روزوں کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

افطاری کروانے پر اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا روزے دار کو روزے کا ملتا ہے اور روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

مسلم! نماز تراویح اور قیام کو معمولی مت سمجھنا خصوصاً آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش کیلیے خوب محنت کرنا۔

ماہ رمضان کے روزے گناہوں کا کفارہ ہیں ، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان کے روزے ایمان و ثواب کی امید سے رکھے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) بخاری

اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان میں قیام ایمان و ثواب کی امید سے کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں )

بخاری ، مسلم

عبادہ رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا:

(اسے آخری عشرے میں تلاش کرو جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے تو اس کے گزشتہ و پیوستہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں)

احمد، طبرانی

اس لیے مسلمان! نماز با جماعت کی پابندی کرو، نماز کے ذریعے اللہ تعالی بندے کی حفاظت فرماتا ہے، انسان کے معاملات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیکر اس کے حالات درست فرما دیتا ہے؛ چنانچہ نمازیں ضائع کرنے والے کی دنیا و آخرت سب کچھ برباد ہو جاتا ہے، اس کی دنیاوی زندگی جانوروں جیسی ہوتی ہے، پھر قیامت کے دن اسے کہا جائے گا: آگ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی جہنم واصل ہو جاؤ۔

ایک حدیث میں ہے کہ:

(جو شخص عشا کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا)

اسے مسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔

انسان کا اس وقت نقصان اور بھی زیادہ ہوتا ہے جب وہ روزے تو رکھے لیکن نماز بالکل نہ پڑھے یا گنتی کی نمازیں ادا کرے۔

زندگی ضائع کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ رات کو دیر تک لہو و لعب کیلیے جاگتے رہیں، غیر اخلاقی ویب سائٹس پر جائیں، گھٹیا ڈرامے دیکھیں، مزید برآں اس بابرکت مہینے میں اللہ کی عبادت چھوڑ کر ان چیزوں میں مصروف رہنا انتہا درجے کی رسوائی اور ذلت کا باعث ہے، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ(133)الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ }

اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے [133] جو خوشحالی یا بدحالی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں ، غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت رکھتا ہے ۔[آل عمران : 133 - 134]

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔

دوسرا خطبہ :

تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں ، وہی صراط مستقیم کی جانب رہنمائی کرتا ہے، عظیم فضل والا ہے، وہ جسے چاہے نوازے یہ اس کا فضل ہے اور جسے چاہے محروم رکھے یہ اس کا عدل ہے، وہی غالب و حکمت والا ہے، میں اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں ، اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں، اور بخشش طلب کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اسکے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، وہی قدرت اور علم والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی و سربراہ محمد اسکے بندے اور رسول ہیں ، آپ ہی کی شریعت روشن اور سیرت ٹھوس ہے، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، ان کی آل، اور بلند اخلاقی اقدار کے پیکر صحابہ کرام پر اپنی رحمت، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد :

کما حقُّہ تقوی الہی اختیار کرو، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو اچھی طرح تھام لو۔

اللہ کے بندو!
ہر گناہ سے الگ الگ توبہ کرو؛ کیونکہ توبہ کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے، جبکہ اپنے گناہوں پر اصرار کرنے والے تباہ و برباد ہوں گے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{تُوْبُوْا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}

تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو ! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ [النور : 31]

یہ مہینہ توبہ کرنے کا مہینہ ہے اور جن گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے ان میں سگریٹ نوشی بھی شامل ہے، اس لیے مسلمان تم اپنے منہ کو سگریٹ نوشی سے پاک رکھو، ذکر الہی و تلاوت قرآن کے ساتھ اپنی زبان تر رکھو، اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں اور کراماً کاتبین فرشتوں کیلیے منہ کو معطر رکھو، سگریٹ نوشی سے شیطان قریب ہوتے ہیں ، خون گدلا ہوتا ہے اور مہلک بیماریاں پھیلتی ہیں، عمر میں کمی پیدا ہوتی ہے، نیز شرعی قواعد و ضوابط سگریٹ نوشی حرام قرار دیتے ہیں۔

ذہن نشین رہے کہ روزے کی نیت رات کے کسی بھی لمحے میں کرنا ضروری ہے، چنانچہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا کوئی روزہ نہیں ہے)

ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ

ایک حدیث میں ہے کہ:

(جو شخص رمضان کا ایک روزہ بغیر عذر کے چھوڑ دے تو پوری زندگی کے روزے اس کی قضا نہیں بن سکتے )

اللہ کے بندو!


{إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}

یقینا اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]،

اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ:

جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

اس لیے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود پڑھو۔

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيرا۔

یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ ائمہ و خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہوجا، تابعین کرام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا کفر اور کافروں کو ذلیل و رسوا فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! روزِ قیامت تک کیلیے بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! تیرے دین اور نبی کی سنتوں سے متصادم بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! روزِ قیامت تک کیلیے بدعات کا خاتمہ فرما دے ، یا رب العالمین! یا ذو الجلال و الاکرام! یا اللہ! تیری کتاب اور سنت نبوی کا بول بالا فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! پوری دنیا میں اپنے دین کو سارے ادیان پر غالب فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، تو ہی رحمن و رحیم ہے۔

یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! ہمارے فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ ! اپنی رحمت کے صدقے ان کی قبروں کو منور فرما، یا اللہ! ان کی نیکیوں میں اضافہ فرما، اور ان کے گناہوں سے در گزر فرما، یا اللہ! ہمارے والدین کی بخشش فرما ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ایک لمحے کیلیے بھی ہمیں تنہا مت فرما، یا اللہ! ہمارے تمام معاملات درست فرما دے، یا اللہ! ہمارے تمام معاملات درست فرما دے، یا اللہ! ہمیں اپنے نفسوں ، اعمال اور شیطان کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان ، شیطانی چیلوں ، چالوں اور شیطانی لشکروں سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمیں ہمہ قسم کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! اور ہمیں ہر شریر کے شر سے بھی محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے نو جوانوں کو ہدایت دے، یا اللہ! تمام مسلمان نو جوانوں کو ہدایت نصیب فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرما، اور ہم سب کی توبہ قبول فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے ابتدا سے انتہا تک، ظاہری و باطنی، اول تا آخر ہر قسم کی خیر و بھلائی چاہتے ہیں، یا اللہ! ہمیں اپنی اطاعت میں مصروف فرما اور ہمیں تیری نا فرمانی سے بچا۔

یا اللہ! ہمارے اگلے پچھے، خفیہ اعلانیہ، اور جنہیں تو ہم سے بھی زیادہ جانتا ہے سب گناہ معاف فرما دے، تو ہی ہمیں تہ و بالا کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، یا اللہ! ہماری شرح صدر فرما، اور ہمارے معاملات آسان فرما، نیز ہمیں ایک لمحے کیلیے بھی ہمارے سپرد مت فرما، یا اللہ! ہم تیری ہی رحمت کے امید وار ہیں ہمارے تمام معاملات درست فرما دے۔

یا اللہ! ہمارے ملک کی ہمہ قسم کے شر و نقصان سے حفاظت فرما، یا اللہ! ہر جگہ میں ہماری فوج کی حفاظت فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ان کے مال و جان اور اہل خانہ جہاں بھی ہوں وہیں پر ان کی حفاظت فرما۔

یا اللہ! مسلمانوں سے فتنوں کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ !فتنۂ یمن کا خاتمہ فرما، یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کے ساتھ فتنۂ یمن کا خاتمہ فرما، اور اس میں منافقوں و بدعتی لوگوں کیلیے ذلت و رسوائی کا سامان فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ملک شام میں مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی شام میں مدد فرما، یا اللہ! انہیں جائے پناہ عطا فرما، یا اللہ! بھوکے مسلمانوں کیلیے کھانے کا بندو بست فرما، ان کیلیے کپڑوں کا انتظام فرما، یا اللہ! دہشت زدہ لوگوں کو امن نصیب فرما، یا اللہ! ہماری اور تمام مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ! شام میں مظلوم مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ! جلد از جلد ان کی مدد فرما، اور تباہی و بربادی ظالموں کا مقدر بنا دے، یا اللہ! ان پر ایسی پکڑ نازل فرما جس سے وہ دوسروں کیلیے بھی نشانِ عبرت بن جائیں، یا ذو الجلال و الاکرام! یا اللہ! ان میں سے کسی کو نہ چھوڑ سب کو عذاب میں مبتلا فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! عراق میں مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! پوری دنیا میں مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو کلمہ حق پر متحد فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ماہ رمضان کو ہم سب مسلمانوں کیلیے خیر و برکت والا مہینہ بنا، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے ملک کی ہمہ قسم کے شر و نقصان سے حفاظت فرما۔

یا اللہ! اپنے بندے خادم حرمین شریفین کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اس کی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، اور اس کے تمام اعمال اپنی رضا کیلیے قبول فرما، اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے کام ان سے لے، یا اللہ! انہیں صحت و عافیت عنایت فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! ان کے دونوں ولی عہد کو بھی تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، اور انکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما ،اور انہیں اسلام و مسلمانوں کیلیے بہتر اعمال کرنے کی توفیق عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔

اللہ کے بندو!

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے [النحل: 90، 91]

اللہ کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔

 
Top